پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ماؤں کا عالمی دن جوش و خروش سے منایا جارہا ہے، جس کا مقصد محبت کے خالص ترین رنگ لئے ماں کے مقدس رشتے کی عظمت و اہمیت کو اجاگر کرنا اور ماں کیلئے عقیدت، شکر گزاری اور محبت کے جذبات کو فروغ دینا ہے۔
ماؤں کا دن منانے کا آغاز ایک امریکی خاتون اینا ہاروس کی کوشش کا نتیجہ ہے۔ اینا ہاروس چاہتی تھیں کہ اس دن کو ایک مقدس دن کے طور پر سمجھا اور منایا جائے۔ ان کی کوششوں کے نتیجے میں 8 مئی 1914 کو امریکا کے صدر ووڈرو ولسن نے مئی کے دوسرے اتوار کو سرکاری طورپر ماؤں کا دن قرار دیا۔
آج مئی کا دوسرا اتوار بہت سے ملکوں میں ماؤں کے دن کے طورپر منایا جارہا ہے۔ یہ دن وہ موقع ہوتا ہے جب لوگ اپنی ماؤں کے لیے اپنی محبت اور احترام کا اظہار کرتے ہیں۔ اس دن لوگ اپنی ماؤں کو یہ احساس دلا سکتے ہیں کہ وہ ان کے لیے ہمیشہ اہم تھیں اور رہیں گی اور یہ کہ وہ ان سے ہمیشہ محبت کرتے رہیں گے۔
آج کل ماؤں کے دن کو مناتے ہوئے پھول پہننے کا رجحان دیکھنے میں آتا ہے۔ مختلف رنگوں کے پھولوں کے مختلف معنٰی لیے جاتے ہیں۔ سفید پھول وہ لوگ پہنتے ہیں جن کی مائیں انتقال کرچکی ہوں، سرخ یا گلابی پھول اس بات کی علامت ہے کہ پہننے والے کی ماں زندہ ہے۔
اس دن بچے اپنی ماؤں کو خوش کرنے کے لیے خاص اہتمام کرتے ہیں۔ وہ اپنی ماؤں کو تحائف بھی پیش کرتے ہیں جو روایتی پھولوں سے لے کر کارڈ اور قیمتی چیزوں تک محیط ہوتے ہیں۔
پاکستان میں بھی اِس دِن کی اہمیت اب عام ہونے لگی ہے اور خصوصی کارڈز، پھولوں کے گلدستے اور دیگر تحائف اس دن خصوصی طور پر ماؤں کو دیئے جاتے ہیں۔
پاکستان میں اس دن کے حوالے سے لوگ دوطبقوں میں تقسیم نظرآتے ہیں، ایک وہ جو اس دن کو ماؤں کی عظمت کے لئے اہم قراردیتے ہیں جبکہ دوسرے طبقے کا کہنا ہے کہ ماؤں سے محبت کیلئے ایک دن مختص کرنے کا کیا جوازکیونکہ ماں جیسی عظیم ہستی ہمیشہ محبت وتکریم کے لائق ہے۔
ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ والدین ایک سائے کی طرح ہیں جن کی ٹھنڈک کا احساس ہمیں اْس وقت تک نہیں ہوتا جب تک یہ سایہ سر پر موجود رہتا ہے، جونہی یہ سایہ اْٹھ جاتا ہے تب پتہ چلتاہے کہ ہم کیا کھو بیٹھے ہیں۔