پندرہواں دن: غریبوں کا بادشاہ
مقامات: رحیم یار خان، صادق آباد، گھوٹکی، سکھر، لکھی، گڑھی خدا بخش، لاڑ کانہ۔
(تصاویر بڑی کرنے کے لیے کلک کریں)
ساتھ ہی میری بیٹری سسٹم کا بیک اپ بھی پوی طرح کام نہیں کررہا تھا، لہٰذا میں نے منصوبے سے ہٹ کر، بعض مقامات پر پڑاؤ ڈالا تاکہ اپنی کمزور پڑتی بیٹریوں کو ازسرِ نو تر و تازہ کرسکوں۔
اب جبکہ پولنگ میں ایک ہفتے سے کچھ کم وقت رہ گیا ہے تو میں نے اور میرے ایڈیٹرز نے فیصلہ کیا کہ سیریز کا خاتمہ کردوں۔
اس کا مطلب یہ تھا کہ میں تیزی سے سندھ کی طرف بڑھتے ہوئے، دو دنوں میں لاڑکانہ کے نزدیک واقع اپنی منزل گڑھی خدا بخش پہنچوں، لہٰذٓا سندھ کو جاننے اور سمجھنے کا میرا خواب اب تک ادھورا ہے۔
میں ان دو دنوں کو مستقبل کی اپنی مہم کے لیے بطور'سروے مشن' کے طور پر لوں گا اور آئندہ اُن پہلوؤں پر توجہ مرکوز رہے گی جو اس مرتبہ دسترس میں نہ آسکے۔
جیسا کہ اب میرا مقصد تھا، میں نے ایک دن میں سکھر اور اس سے اگلے روز لاڑکانہ پہنچنے کا فیصلہ کیا۔
ایک اور پریشان کُن شے تیزی سے دوڑتی بھاگتی اور بے سبب زوردار ہارن بجاتی مسافر بسیں تھیں۔
اب وہ چھڑی اور گاجر کا امتزاج لیے ایک اور بار واپسی کے لیے پر تول رہے ہیں۔
یہ مجھ جیسے سڑک چھاپ کے لیے سندھی مڈل کلاس کی ہیئت اور اس کے عناصر تراکیبی کا معیار تھا۔
w=400&h=300]گڑھی خدا بخش کی گرد آلود سڑک پر بھٹو کے مزار سے ذرا فاصلے پر نواز لیگ کا دفتر ہے جس کا انتظام 'ممتاز بھٹو کا بندہ' (سردار کا آدمی) چلاتا ہے۔
ذوالفقار بھٹو کے کزن نے چند ماہ قبل اپنی پارٹی کو مسلم لیگ نواز میں ضم کردیا تھا۔ دفترمیں موجود بندے نے دونوں پہلوؤں پر اظہارِ خیال کیا: بھٹو خادان سے وابستگی اور سردار مرتضیٰ سے اپنی وفاداری۔
روایات اور قبائلی وفاداری کی اس بہتری پر میں نے سوال کیا کہ نواز شریف نہ تو بھٹو ہیں اور نہ سندھی تو پھر وہ کیوں ان کی حمایت کررہے ہیں۔
اس نے جھٹ سے ہاتھ لہراتے ہوئے کہا 'لیکن وہ مسلمان ہیں۔' لہٰذا سندھی کے بعد جو سب سے اچھی شے ہے، وہ ہے مسلمان ہونا۔
میرے خیال میں شاید یہی وہ سبب ہے کہ سندھ کے اس علاقے میں انتخابی منظر نامہ پر جمیعتِ علمائے اسلام کے پرچموں کی بھی بہار ہے۔
مزار کی اپنی معاشی ملکیت بہت محدود اور صرف چند ریفریجریٹر تک محدود ہے جو کولڈ ڈرنکس سے بھرے رہتے ہیں اگرچہ ایسا سال کے اہم مواقعوں پر ہی بطور انعام ہوتا ہے۔
میں ایک گھنٹے تک مزار کمپلیکس کے اندر گھوم پھر کر کسی من کے سچے جاں نثار وفادار کی تلاش میں رہا مگر مجھے صرف وہاں وہ فیملیز یا نوجوانوں کے گروپ نظر آئے جو تفریح کی غرض سے آئے تھے اور ہاتھوں میں کیمرہ تھامے مختلف پس منظر میں جامد کھڑے ہو کر تصویر بننے اور بنانے میں مصروف تھے۔
یہ شاید اُن کی زندگی میں، سندھ میں طاقت کی سب سے مضبوط ترین علامت کے نزدیک ہونے کا واحد موقع ہوگا۔
سفر کے نقطہ آغاز پر لاہور میں میری ملاقات مزنگ کے سائیں ہیرا سے ہوئی تھی اور اب غریبوں کے صوفی کے مزار سے میرے سفر کا دھارا الٹا چل پڑا ہے۔
منصوبے کے مطابق میرے سفر کا اختتام لاڑکانہ میں بھٹو کے مزار پر ہونا تھا۔
ہائی وے کی آسان رہ گذر کے بجائے گاؤں دیہاتوں سے گذرنے والی چھوٹی سڑکوں پر سفر کا انتخاب میری عادت بن چکی ہے۔
میں نے موٹر سائیکل اسٹینڈ کے ساتھ، سڑک کنارے بیٹھے گُل فروش سے لاڑکانہ پہنچنے کے لیے سب سے مختصر راستا پوچھا تو اس کے بجائے اُس نے مجھے لمبے لیکن محفوظ ہائی وے پر سفر کا مشورہ دیا۔
گذشتہ دو روز کے دوران درجنوں بار مجھے اس قسم کے حفاظتی مشورے مل چکے تھے کیا یہ صرف حفاظت کے نقطہ سے تھا یا پھر حقیقت میں خطرہ ہے؟
یہ جاننے کے لیے کہ اگر ممنوعہ راستوں کا انتخاب کروں تو کس قسم کے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، میں نے اس سے مختصراً گفتگو کی۔
وہ تمہاری موٹر سائیکل،نقدی اور قیمتی سامان لوٹ سکتے ہیں اور پھربازیابی کا کوئی راستا نہیں۔
سلامتی کے معاملے پر پنجاب کے سوا، دیگر صوبوں کے لیے میرے تمام دوستوں نے اپنی تشویش اور مشورے، دونوں دیے تھے۔
وہ مجھے ڈرانے کی کوشش کریں گے اور میں اُن پر ہنسوں گا۔ جیسا کہ میرا منصوبہ ہے کہ مستقبل میں اسی طرح کا سفر دوسرے صوبوں میں بھی کروں گا تو میرے لیے اہمیت کی بات یہ ہے کہ سلامتی کو لاحق خطرات کے تصورات اور زمینی حقائق کو ایک دوسرے سے علیحدہ رکھوں۔
اسی طرح میں نے گُل فروش کا مشورہ تو لے لیا مگر پھربھی 'محفوظ' بائی پاس کے بجائے اسی سڑک کا انتخاب کیا جو نو ڈیرو قصبے کے درمیان سے گذرتی ہے۔
دو مشہور ترین وزرائے اعظموں کے اس آبائی قصبے میں مجھے کوئی ایسی موٹر سائیکل نظر نہیں آئی جس پرنمبر پلیٹ لگی ہو۔ یہاں میرے لیے یہ ریاست کی عملداری کامعیار تھا۔
آپ کی ملکیت ریاست سے ضمانت شدہ نہیں۔ یہاں ہر شخص اپنی ذات میں صاحبِ اختیار ہے، جس کا مطلب یہ کہ وہ اپنی طاقت کے لیے کسی دوسرے پر انحصار نہیں کرتے اور نہ ہی طاقت ور ہونے کے لیے طاقت وروں کے ساتھ رابطوں اور ذاتی تعلقات کے جال میں الجھے ہیں۔
یہاں انتخابی سیاست کا مطلب موقع کی آزمائش ہے، اپنے جال کا ازسرِ نو تعین کریں، یا پھر اسے توسیع دیں یا پھر کوئی نیا تخلیق کریں۔ لہٰذا میں یہاں کس طرح آزادانہ گھوم پھرسکتا ہوں؟
ایک اچھی تجویز یہی ہے کہ میں بھی اپنی موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ اتار پھینکوں۔'اس طرح آپ بھی اُن جیسے ہوسکتے ہیں اور شک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی بقا یقینی بناسکتے ہیں۔'
میں اپنے اخذ شدہ نتائج کل، سیریز کے اختتامی حصے میں لکھوں گا۔
ترجمہ: مختار آزاد