سربجیت سنگھ زندگی کی بازی ہار گیا

سربجیت سنگھ پر کوٹ لکھپت جیل میں ساتھی قیدیوں نے تیز دھار آلے سے حملہ کیا تھا اور وہ وینٹی لیٹر پر تھا۔

لاہور: پاکستان میں زیرِ علاج زخمی ہندوستانی جاسوس، سربجیت سنگھ علاج کےدوران چل بسا۔

سربجیت سنگھ گزشتہ چند دنوں سے لاہور کے جناح ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں  زیرِ علاج تھے۔ ان پر کوٹ لکھپت جیل میں ان کے قیدی ساتھیوں نے حملہ کیا تھا اور ان کے سر پر گہری چوٹی آئی تھیں۔ سربجیت پر 26 اپریل 2013 میں حملہ کیا گیا تھا۔

ان کو تشویشناک حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا. اب ڈاکٹروں نے اس کے موت کی تصدیق کردی ہے۔

سنگھ پر مبینہ طور پر 29 اگست 1990 میں پاکستانی سرحد عبور کرنے کا الزام تھا۔ اس پر لاہور، ملتان اور فیصل آباد پر بم دھماکوں کا الزام تھا اور بعد ازاں اسے 1991 سزائے موت سنائی گئی تھی۔

سربجیت سنگھ نے پہلے خود کو ایک کسان ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ اس نے غلطی سے پاکستانی سرحد عبور کی تھی لیکن بعد میں اس نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے پاکستان میں بم دھماکے کئے تھے۔  ان دھماکوں میں مجموعی طور پر 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سربجیت سنگھ نے کئی مرتبہ معافی کی درخواست کی تھی لیکن اس کی درخواست رد کردی گئی تھی۔

پی پی پی حکومت نے2008 میں سربجیت سنگھ کو غیر معینہ مدت تک کیلئے قید میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ اب سربجیت سنگھ کے پوسٹ مارٹم کی تیاریاں کی جارہی ہیں، جس کے لئے میڈیکل ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ دوسری جانب دیگر قانونی تقاضوں پر بھی کام ہورہا ہے۔

اٹھائیس اپریل دوہزار تیرہ کو سربجیت سنگھ کے ایلِ خانہ پاکستان آئے جن میں ان بہن ، بیوی اور دو بیٹیاں شامل تھیں۔ پاکستان نے سربجیت سنگھ کے خاندان کو انسانی ہمدردی کی بنا پر ایمرجنسی ویزہ دیا گیا تھا۔