پاکستان

"سربجیت سنگھ کی حالت تیسرے روز بھی تشویشناک"

سربجیت سنگھ کو عارضی طور پر مصنوعی طریقے سے آکسیجن فراہم کی جارہی ہے: انتظامیہ جناح ہسپتال۔

لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع کوٹ لکھپت جیل میں تقریباً بیس برسوں سے قید ہندوستانی قیدی سربجیت سنگھ جیل میں ہوئے ایک حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد بدستور جناح ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں جبکہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سربجیت کی حالت اب بھی شویشناک ہے۔

تین روز قبل کوٹ لکھپت جیل میں ہوئے حملے میں سربیجت سنگھ کے سر پر زخم آیا جس کی وجہ سے انہیں جناح ہسپتال کے انتہائی نگیداشت یونٹ آئی سی یو میں منتقل گیا تھا۔

ہسپتال انتظامیہ کے مطابق سربجیت سنگھ کو عارضی طور پر مصنوعی طریقے سے سانس فراہم کیا جارہا ہے۔

جناح ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اعجاز کا کہنا ہے کہ سربجیت سنگھ کے بیرون ملک علاج کے حوالے سے دفتر خارجہ کا کوئی خط ابھی تک موصول نہیں ہوا ہے۔

سربجیت کے علاج کے لیے چار رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جس میں ایم ایس، نیورو سرجن اور انستھیزیا اسپیشلسٹ شامل ہیں۔

ایم ایس ڈاکٹر اعجاز نے واضح کیا کہ سربجیت کو علاج کے لیے بیرون ملک نہیں بھیجا جارہا اور نہ ہی اس کے علاج کے لیے کوئی غیر ملکی ڈاکٹر پاکستان آرہا ہے.

سربجیت سنگھ کی موجودگی کے پیش نظر جناح اسپتال میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور پولیس کی بھاری نفری اسپتال کے اندر اور باہر تعینات ہے۔

دوسری جانب سربجیت سنگھ کے اہل خانہ اتوار کے روز لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے  جناح ہسپتال کا دورہ کیا۔

اس موقع پر سربجیت سنگھ کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ نے انہیں سربجیت کی طعبیت کے حوالے سے بریفنگ بھی دی۔

سربجیت کے گھر والوں کی لاہور آمد کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

جناح ہسپتال کے باہر سربجیت سنگھ کی بہن دلبیر کور نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مشکل وقت میں پاکستان آئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سربجیت کی اہلیہ اور ان کی صرف دو بہنوں کو ویزا دیا گیا اور ان میں سے بھی صرف ایک کو ہسپتال میں رکنے کی اجازت ملی ہے۔

ادھر جی آئی جی انویسٹی گیشن ذوالفقار حمید نے ڈان کو بتایا کہ پولیس ابھی تک جیل میں موجود دو اہلکاروں کو ہی زیر تفتیش لاسکی ہے کیونکہ خود سربجیت اس وقت کوئی بھی بیان دینے کے قابل نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مزید تفتیش جیل میں ہی ہوگئی جس کے لیے جیل حکام کے بیانات ریکارڈ کرلیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ سربجیت سنگھ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں 1990ء سے قید ہیں۔ انہیں لاہور، فیصل آباد اور ملتان میں بم دھماکے کرنے کےالزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سربجیت کا مؤقف تھا کہ وہ ایک غریب کسان ہے اور اسے بارڈر فورس نے غلط فہمی کی بناء پر گرفتار کیا ہے۔

وہ نشے کی حالت میں پاک ہندوستان سرحد پر واقع اپنے گاؤں کے نزدیک گھوم رہا تھا کہ دھرلیا گیا، لیکن بعد میں سربجیت نے اپنے جرائم کا اعتراف کرلیا تھا۔

سربجیت کو 1991ء میں پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے ان کی رحم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ان کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔

سربجیت کا تعلق ہندوستانی پنجاب کے سرحدی ضلع ترن تارن سے ہے.

سبجیت سنگھ کی رہائی کے لیے ان کی بہن دلبیر کور نے ایک مہم بھی چلائی تھی۔