پاکستان

کرکٹ نہیں تو ٹی وی مباحثہ ہی سہی

جانتا ہوں کہ نواز شریف مجھے کرکٹ میں ہرا نہیں سکتے تو کیوں نہ ٹی وی پر مباحثہ ہی کر لیں، عمران خان۔

لاہور: پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ نواز کے درمیان لفظوں کی جنگ میں شدت آ گئی ہے۔

دونوں پارٹیوں کے رہنما پنجاب کے مختلف شہروں میں ریلیاں نکال کر ووٹرز کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

عمران خان نے منگل کو اوکاڑہ کے قریب رینالہ خورد میں ریلی سے خطاب کے دوران اپنے سیاسی حریفوں کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف انہیں کرکٹ میں شکست نہیں دے سکتے۔

' میں جانتا ہوں کہ وہ مجھے کرکٹ میں شکست نہیں دے سکتے تو کیوں نہ ٹی وی پر مباحثہ ہی کر لیا جائے'۔

انہوں نے ن لیگ پر سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ خفیہ اتحاد کرنے کا بھی الزام لگایا۔

عمران کے زبانی حملے کا  فوری جواب ن لیگ کی ایک پریس کانفرنس کی صورت میں سامنے آیا۔

نواز شریف کی بیٹی مریم نواز اورشہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز نے میڈیا سے گفتگو میں کیا کہ عمران خان نے لاہور کے حلقہ این اے -120 میں نواز شریف کے خلاف براہ راست الیکشن لڑنے سے گریز کیا ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ اگر عمران براہ راست الیکشن لڑنے سے ڈر رہے ہیں تو وہ کس طرح میرے والد کے ساتھ ٹی وی پر مباحثہ کر سکیں گے۔

حمزہ شہباز کا دعوی تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما  ن لیگ میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔

ن لیگ کے ترجمان سینیٹر پرویز رشید بھی پیچھے نہ رہے اور انہوں نے وکلاء تحریک  میں عمران کے کردار پر سوالیہ نشان اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران کو سیاسی اخلاقیات سیکھنا چاہیے وہ نواز شریف پر الزام لگاتے ہیں کہ ن لیگ کے سربراہ ان کا سامنا نہیں کر سکتے لیکن عمران بتائیں کہ وہ وکلاء تحریک کے دوران خود کہاں تھے۔

پرویز رشید نے عمران خان کی رہائش پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'شاید عمران واحد رہنا ہیں جو اپنے ہی کارکنوں کے خلاف ہی سیکیورٹی مانگ رہے ہیں'۔