انٹارکٹیکا میں برف گُھلنے کی شرح میں زبردست تیزی آئی ہے اور گزشتہ ہزار برس کے مقابلے میں برف ذیادہ تیزی سے پگھل رہا ہے۔ گزشتہ چھ سو برس کےمقابلے میں تو برف پگھلنے کی شرح دس گنا ذیادہ بڑھی ہے۔ سب سے تشویش کی بات یہ ہے کہ ذیادہ تر اضافہ بیسویں صدی کے اگلےنصف دور میں شروع ہوا۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہے کہ انٹارکٹک برف پگھل رہی ہے لیکن سائنسدانوں کو ی معلوم نہ تھا کہ یہ عمل کتنا غیر معمولی ہے۔ اس کا اندازہ لگانے کیلئے کینیبرا میں آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے نیرائلے ابرام اور ان کے ساتھیوں نے انٹارکٹکا سے 364 میٹر لمبی برفیلی سلیب پر غور کیا جس میں گزشتہ ایک ہزار سال کی برف کے نمونے موجود تھے۔ یہ برفیلی پرت انٹارکٹک جزیرہ نما سے لی گئی تھی جو بہت تیزی سے پگھل رہا ہے۔
اس برف کے طویل ٹکڑے پر غور کرنے سے معلوم کیا جاسکتا تھا کہ برف کی پرتوں میں کہاں گرمی ذیادہ تھی اور کہاں سردی ۔ ماہرین نے اندازہ لگایا کہ گزشتہ ہزار سال میں تقریباً چھ سو سال پرانے دور میں سب سے ذیادہ سردی پڑی اور برف بھی سب سے کم پگھلی ۔
اس وقت صرف 0.5 برف گھلی اور دوبارہ جمی۔ بیسویں صدی میں برف پگھلنے کی شرح دوگنی ہوگئی اور صدی کے اختتام تک برف پگھلنے کی رفتار میں دس فیصد اضافہ ہوگیا۔ بڑھنے والی ایک ڈگری درجہ حرارت پر ماضی کے مقابلے میں ذیادہ برف پگھلنے لگتی ہے۔
ماہرین کے مطابق انٹارکٹک کی برف پگھلنے سے عالمی پیمانے پر سمندروں کی سطح غیرمعمولی انداز میں بلند ہوسکتی ہے اور کئی ساحلی شہرمتاثر ہوسکتے ہیں۔