نئی دہلی: ایک سروے کے مطابق پچھلے تین مہینوں کے دوران بڑھتے جنسی حملوں کی عالمی میڈیا پر کوریج کے بعد خواتین سیاحوں کی ہندوستان آمد میں پینتیس فیصد کمی ہوئی ہے۔
دی ایسوسی ایٹڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ملک بھر کے مختلف شہروں میں بارہ سو ٹور آپریٹرز سے سروے کے بعد نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس دورانیے میں مجوعی طور پر سیاحوں کی آمد میں پچیس فیصد کمی واقع ہوئی۔
چیمبر کا کہنا ہے کہ چھٹیوں پر تفریح کے لیے آنے والوں نے اب ہندوستان کے بجائے ملائیشیا، تھائی لینڈ اور دوسرے ایشیائی ملکوں کا رخ کر لیا ہے۔
پچھلے سال دسمبر میں نئی دہلی میں چھ افراد کے ہاتھوں تئیس سالہ طالبعلم کے جان لیوا ریپ کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج دیکھنے میں آیا تھا۔
اس واقعہ کے بعد مقامی میڈیا پر ریپ کے واقعات کی رپورٹنگ میں بھی اضافہ ہوا تھا۔
گزشتہ مہینے سوئٹزلینڈ کی ایک خاتون سیاح کا مدھیہ پردیش میں گینگ ریپ کیا گیا۔
اسی طرح، جنوری میں جنوبی کوریا کی ایک خاتون سیاح کو ہوٹل کے مالک کے بیٹے نے نشہ آور چیز کھلا کر مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔
چیمبر کے سیکریٹری جنرل ڈی ایس راوت کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات نے ملک میں خواتین سیاحوں میں تحفظ کے حوالے سے تشویش پیدا کر دی ہے۔
سروے میں سامنے آنے والے نتائج ہندوستان کی وزارت سیاحت کے اعداد و شمار سے میل نہیں کھاتے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوری اور فروری میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔
ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ گور کانجی لال حالیہ سروے کے نتائج پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے تسلیم کرتے ہیں کہ کچھ غیر ملکی انڈیا آنے سے پہلے سیکیورٹی خدشات پر ان سے رابطے میں ہیں۔
اے ایف پی سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا اس طرح کے واقعات سے سیاحت کا شعبہ ہی سب سے پہلے متاثر ہوتا ہے۔
'انکریڈیبل انڈیا' کے نام سے دنیا بھر میں کافی عرصہ تک چلائی گئی تشہیری مہم کی وجہ سے پچھلے دس سالوں میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ضرور ہوا ہے۔
صرف 2012 میں ہی 66 لاکھ سیاح یہاں آئے تھے تاہم یہ تعداد اب بھی چین اور ملائیشیا کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔
انڈیا میں جنسی جرائم پر تشویش اور میڈیا میں ان پر بہت زیادہ رپورٹننگ نے سیاحتی صنعت کے فروغ کے لیے حکومتی اقدامات کو متاثر کیا ہے۔
روات کی نظر میں عالمی معیشت کی سست رفتاری کے علاوہ ہندوستان میں سیکیورٹی اور حفاظتی معیار میں گراوٹ بھی سیاحوں کی تعداد میں کمی کے اہم ترین عنصر ہیں۔
ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق سیاحتی لحاظ پر مصروف ترین سمجھے جانے والے ان تین مہینوں میں 72 فیصد ٹور آپریٹرز کو کسی حد تک دوروں کی منسوخیاں برداشت کرنا پڑی ہیں۔
ان میں امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا سے خواتین سیاح بھی شامل ہیں۔