اشک آباد: پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے اور توانائی جیسے اہم شعبوں میں وسیع تر علاقائی تعاون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک میں عالمی تجارت کے لیے پاکستان کی گوادر بندرگاہ استعمال کرسکتے ہیں۔
صدر زرداری نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے روز رخیات پیلس میں نوروز کے تہوار کے سلسلے میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے اپنے خطاب میں کیا۔
اس موقع پرصدر زرداری نے کہا کہ یہ خطہ جغرافیائی اور اسٹریٹجک لحاظ سے بہت اہمیت رکھتا ہے اور خطے کے ممالک کے قدرتی وسائل سے بھرپور استفادہ کے لیے سڑک اور ریل کے رابطوں کوبہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے اور ہم وسطی ایشیائی ممالک سے جنوب مشرقی ایشیاء تک ایل این جی کی نقل و حمل کے لیے سہولت دینے کے لیے تیار ہیں۔
پاکستان کی سب سے بڑی اور جدید بندرگاہ گوادر وسطی ایشیائی ممالک کے لیے بحرہ عرب تک رسائی کا مختصر ترین راستہ ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ گوادر میں ایل این جی اور دوسری مصنوعات کی برآمد کے لیے شاندار سہولیات موجود ہیں اور ہم دوسرے ہمسایہ ممالک کو پائپ لائنوں کے ذریعے گیس کی ترسیل کے لیے محفوظ راہداری دینے کو بھی تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن منصوبہ (ٹاپی) اور ایران پاکستان گیس پائپ لائن جیسے توانائی کے منصوبوں پر عمل درآمد میں بھی پاکستان دلچسپی رکھتا ہے۔
یار رہے کہ کچھ روز قبل ہی ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح کیا گیا تھا۔
اپنے خطاب میں صدر زرداری نے کہا کہ خطے میں سیکیورٹی امور اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ امن اور استحکام اقتصادی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام ممالک اور بالخصوص ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کے خواہاں ہیں اور خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔
صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے تاریخی اور ثقافتی رابطے رہے ہیں اور خطے کے تمام ممالک کے ساتھ پاکستان کے قریبی مراسم ہیں۔
پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک اقتصادی تعاون تنظیم کے بھی رکن ہیں اور اس تنظیم کا بڑا مقصد خطے میں بنیادی ڈھانچے اور رابطے کے منصوبوں کی تعمیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے کی جغرافیائی، اسٹریٹجک اور جغرفیائی و سیاسی اہمیت آنے والے سالوں میں مزید اہمیت اختیار کرجائے گی۔
صدر کا کہنا تھا کہ ریل، سڑک اور فضائی رابطوں کے ذریعے تعلقات ناصرف خطے کے اندر بلکہ باہر بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
صدر زرداری نے کہا کہ اس موقع پر تمام رہنماؤں اور نمائندوں کی موجودگی سے ان کی مشترکہ ثقافتی اور مذہبی اقتدار و روایات کے پختہ ہونے کی عکاسی ہوتی ہے۔
صدر نے کہا کہ ہماری مشترکہ روایات کی قدیم تاریخ ہے اور نوروز مشترکہ ورثے کی علامت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ باہمی تعلقات کے استحکام کے حیرت انگیز نتائج نکل سکتے ہیں جن سے باہمی اقتصادی ترقی کے لیے قریبی تعاون کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
کانفرنس میں ایران کے صدر محمود احمدی نژاد، تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف، افغانستان کے صدر حامد کرزئی، ترکمانستان کے صدر قربان گلی بردی محمدوف اور اقوام متحدہ، قازقستان، کرغزستان، آذربائیجان اور ترکی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس کانفرنس میں ایران کے صدر محمود احمدی نژاد، تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف، افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے بھی خطاب کیا۔