نیویارک: امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اہل خانہ نے پاکستان میں ان کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث کالعدم تنظیم کے سابق امیر کو گرفتار کیے جانے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
رینجرز ترجمان کے مطابق، قاری عبدالحئی عرف اسد اللہ کو اتوار کے روز کراچی کے علاقے گلشن اقبال سے حراست میں لیا گیا تھا۔اسد اللہ پر الزام ہے کہ 2002ء میں دی وال سٹریٹ جنرل کے جنوبی ایشیا کے لیے بیورو چیف، اڑتیس سالہ امریکی صحافی کے قتل میں وہ بھی ملوث ہیں۔
لاس انجلیس میں رہائش پذیر روتھ اور جوڈ پرل نے نیویارک میں واقع ڈینیئل پرل فاؤنڈیشن کے ذریعے جاری ایک بیان میں اسد اللہ کی گرفتاری کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ : "ہم اس حالیہ گرفتاری پر شکر گزار ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ ہمارے بیٹے کے اغوا اور پھر اس کے قتل میں ملوث ملزمان کو تیز رفتار عدالتی کارروائی کے ذریعے سزا دی جائے گی۔"
یاد رہے کہ پرل کو تئیس جنوری 2002ء میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا، جب وہ عسکریت پسندوں کے حوالے سے ایک خبر پر تحقیق کر رہے تھے۔
ان کے اغوا کے تقریباً ایک ہی مہینے بعد امریکی قونصل خانے کو ایک وڈیو بھیجی گئی تھی جس میں پرل کا سر تن سے جدا کرنے کا عمل ریکارڈ تھا۔