کراچی: عباس ٹاؤن بم دھماکہ آر ڈی ایکس اور ٹی این ٹی کا ملاپ تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جائے وقوعہ سے ملنے والی گاڑی کے مختلف پارٹس کی جانچ کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ بم دھماکہ میں سوزوکی کیری یا پک اپ استعمال کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سانحہ عباس ٹاؤن میں اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب بم ڈسپوزل اسکواڈ ٹیم نے جائے سانحہ کی ری پوسٹ بلاسٹ انویسٹی گیشن کی اور جائے وقوعہ سے مزید شواہد حاصل کرنے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم نے بم دھماکے سے پڑنے والے گڑھے کی مزید کھدائی کی۔
گاڑی کے انجن اور سی این جی کٹ، گیر بکس اور ایکسل کے ٹکڑے اور گراریاں برآمد ہوئیں۔
گڑھے سے ملنے والے پارٹس کا معائنہ کرایا گیا تو معلوم ہوا کہ تباہ شدہ گاڑی کے پارٹس سوزوکی پک اپ یا کیری کے ہیں۔
پارٹس کا جائزہ لینے پر ماہرین نے قوی امکان ظاہر کیا ہے کہ بم دھماکے میں سوزوکی کیری یا پک اپ استعمال کی گئی ہے۔
جس پر تفتیش کاروں نے نئے شواہد کی روشنی میں گاڑی کا سراغ لگانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔
جائے وقوعہ پینتیس میٹر اطراف کے علاقے سے بم میں استعمال کیے گئے مختلف سائز کے بال بیرنگ اور دھاتی ٹکڑے بھی ملے۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم نے اس سے پہلے بھی دو بار پوسٹ بلاسٹ معائنہ کیا تھا۔ جس میں دھماکے کی جگہ کے پچیس سے تیس میٹر اطرافی علاقے سے گاڑی کے اوپری حصوں کے تباہ شدہ پارٹس ملے تھے۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ ذرائع کے مطابق عباس ٹاؤن دھماکے میں ڈیڑھ سو سے ایک سو ساٹھ کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جو آر ڈی ایکس اور ٹی این ٹی کا ملاپ تھا۔
اس سے قبل بم ڈسپوزل کی ٹیم نے سانحہ کے فوری بعد اس بم کو وہیکل بورن آئی ای ڈی بم قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ اتوار کی شام کراچی شہر میں واقع شیعہ اکثریتی علاقےعباس ٹاؤن میں دو دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں کم سے کم 48 لوگ جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں ہلاک ہوئے اور 135 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔
بم ڈسپوزل یونٹ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکے کم سے کم 150 کلوگرام کا تھا جس میں بال بیرنگ اور نیلز کا استعمال کیا گیا تھا۔