پشاور: پشتو کی معروف گلوکارہ غزالہ جاوید اور ان کے والد کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا ۔
پولیس کے مطابق واقعہ پیر کی رات ڈبگری کے علاقے میں پیش آیا۔
مرحومہ کی بہن فرحت بی بی کے مطابق غزالہ کا سابق شوہر جہانگیر اپنے دو ساتھیوں سمیت ان کے مکان میں داخل ہوا اور پستول سے اندھادھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں انکی بہن اور والد ہلاک ہوگئے۔
سوات کے علاقہ بنڑ سے تعلق رکھنے والی غزالہ خیبر پختونخواہ سمیت دنیا بھر میں مشہور تھیں اور ان کے گانوں کی کئی آڈیو اور ویڈیو البم ریلیز ہوچکی ہیں۔
انہوں نے گائیکی کا آغاز دو ہزار آٹھ میں کیا، ابتداء میں رحیم شاہ کے ساتھ بھی گانے گائے، ان کا پشتو گانا "نرے نرے باران دے" انہیں مقبولیت کی نئی بلندیوں پر لے گیا۔
انہوں نے دو ہزار دس میں جہانگیر نامی شخص سے شادی کی تاہم ایک سال بعد ہی انہوں نے اپنے شوہر سے خلع لے لی۔
شادی کے بعد غزالہ جاوید نے گانے چھوڑ دیئے تھے لیکن خلع لینے کے بعد انہوں نے دوبارہ گلوکاری شروع کی، وہ اپنے زیادہ ترپروگرام افغانستان میں منعقد کرتی تھیں۔
دو ہزار چھ اور سات میں جب سوات میں شدت پسندی کے باعث حالات بگڑنے لگے تو غزالہ خاندان سمیت وہاں سے ہجرت کرکے پشاور منتقل ہوئیں۔
غزالہ ان دنوں اپنا زیادہ تر وقت افغانستان میں گزار رہیں تھی جہاں وہ مختلف پروگراموں اور تقریبات میں شرکت کرتی تھیں۔ وہ حال ہی میں پشاور واپس آئی تھیں۔
خیبر پختونخوا کی ثقافتی تنظیموں، شاعروں اور گلوکاروں نے غزالہ جاوید اور ان کے والد کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نوجوان گلوکارہ کی ہلاکت پشتو موسیقی کےلیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔