پاکستان

اچکزئی کے لیے خصوصی پروٹول پر چہ مگوئیاں

اچک زئی نگراں وزیراعظم کے لیے اہم امیدوار- ایوان صدر میں انہیں ملنے والے پروٹوکول کو سب نے محسوس کیا۔

اسلام آباد: نگران وزیر اعظم  کے لیے مضبوط امیدوار سمجھے جانے والے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو ایوان صدر میں ظہرانے پر مدعو کیے جانے اور تقریب میں غیر معمولی پروٹوکول ملنے پر سنجیدہ حلقوں میں بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔

صدر آصف علی زرادری نے اتوار کو فلسطینی صدر محمود عباس کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کر رکھا تھا جس میں اچکزئی واحد رہنما تھے جن کا پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق نہیں تھا۔

تقریب میں اچکزئی کوغیر معمولی پروٹوکول دیا گیا اور انہیں صدر آصف علی زرداری، صدر محمود عباس اور وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے ساتھ کھانے کی مرکزی میز پر پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بالکل ساتھ بیٹھایا گیا۔

اس موقع پر پی پی پی کے کئی رہنما اچکزئی کے ارد گرد انہیں خوش کرنے کی کوشش کرتے پائے گئے جس سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ نگران وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں۔

ظہرانے میں شریک ایک اعلی عہدے دار نے ڈان کو بتایا کہ پی پی پی کے چند وزراء اور سینیئر رہنما اچکزئی کو خوش کرنے میں مصروف لگ رہے تھے۔

تقریب کے دوران اچکزئی نے صحافیوں سے گفتگو میں نگران وزیراعظم کے موضوع پر بات کرنے سے گریز کیا۔

تاہم انہوں نے اتنا ضرور کہا کہ سولہ مارچ کو پی پی پی کی اتحادی حکومت کے خاتمے کے بعد ہی الیکشن ہونے چاہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات ہر قیمت پر ہونے چاہیں چاہے 'اس میں چچا فضل الرحمان ہی کیوں نہ جیتیں'۔

اچکزئی متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ وہ نگران وزیراعظم بننے میں دلچسپی نہیں رکھتے لیکن حال ہی میں انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف انہیں نگران وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ آئین کے تحت نگران وزیر اعظم کا انتخاب موجودہ وزیر اعظم اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے مرکزی رہنما کے درمیان مشاورت کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔ اور اس وقت حزب اختلاف کے قائد کا عہدہ ن لیگ کے پاس ہے۔

صدر زرداری کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر سے جب پوچھا گیا کہ دوسری سیاسی جماعتوں کے سیاسی رہنماؤں کے برعکس صرف اچکزئی کو ہی ظہرانے کی دعوت کیوں دی گئی تو انہوں نے واضح جواب دینے سے انکار کیا اور صرف اتنا کہا کہ وہ متعلقہ لوگوں سے معلوم کریں گے کہ صرف اچکزئی کو ہی کیوں دعوت دی گئی۔

البتہ انہوں نے تسلیم کیا کہ میڈیا میں اچکزئی کو نگران وزیر اعظم کے لیے مضبوط امیدوار قرار دیے جانے کے بعد تقریب میں ان کی موجودگی خاصی اہمیت رکھتی ہے۔

سینیٹر بابر نے بتایا کہ اچکزئی اور صدر زرداری کے درمیان تقریب سے پہلے یا بعد میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔