نقطہ نظر

ریل کا سفر

اگر آپ ہوائی جہاز اور ٹرین کے سفر کا مقابلہ کریں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ پاکستانی ٹرین کتنی غریب پرور ہوتی ہے

آپ نے ذندگی میں کئی حسین اور دلچسپ تجربات کئے ہونگے لیکن اگر آپ نے ٹرین کا سفر نہیں کیا تو آپ اپنے آپ کو غریب تصور کرنے میں حق بجانب ہونگے۔

آپ کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہوں میں فرانس یا جاپان کی کسی بلٹ ٹرین کے سفر کی بات نہیں کر رہا بلکہ پاکستان ریلوے کے زیرانتظام چلنے والی ریل گاڑی کے سفر کی بات کر رہا ہوں۔

سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ آپ کو پاکستان ریلوے کی کسی ٹرین کا سفر کرنے سے پہلے اپنی ذندگی کا بیمہ کرانے کی ہرگز ضرورت نہیں کیونکہ ہمارے پیارے محترم وزیر ریلوے نے انسانی جانوں کے ضائع ہونے کے ڈر سے ٹرینوں کی تعداد میں اس حد تک کمی کردی ہے کہ ٹرینوں کے حادثات اب ماضی کی داستان بن چکے ہیں۔۔۔۔۔۔ بلکہ وہ تو ٹرینوں کے سفر کو ہی جڑ سے ختم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ نا رہیں گی ٹرینیں اور نا کوئی ان کی ذد میں آکر کچلا جائے گا۔ اس نیک کام سے معاشرے سے ایک اور برائی کا خاتمہ بھی ہو سکتا ہے۔ اکثر لوگ ٹرین کے نیچے آکر خودکشی کر لیتے ہیں ذرا سوچئے وزیر موصوف اتنی بڑی تعداد میں انسانی جانوں کو بچا کر دکھی انسانیت کی کتنی خدمت کررہے ہیں۔

لیکن میری آپ سے استدعا ہے کہ اس سے پہلے کہ پاکستانی ٹرینیں میوزیم کا حصہ بن جائیں یا چرسیوں اور ہیرونچئیوں کی آماجگاہ۔۔۔۔۔۔ آپ ایک دفعہ یہ حسین تجربہ کر ہی ڈالیں۔

پاکستانی ٹرین میں ایک ہی انجن ہوتا ہے جو پوری ٹرین کھینچتا ہے لہذا کبھی کبھی بند بھی ہوجاتا ہے۔ ذرا سوچئے اسے کتنی طاقت لگانی پڑتی ہے آپ بھلا کرسکتے ہیں یہ کام؟ تو پھر اعتراض کیوں کرتے ہیں۔

انجن کے پیچھے بوگیوں میں سیٹس اور برتھیں لگی ہوتی ہیں پنکھوں کا استعمال ٹرین میں متروک ہوچکا ہے، جب تازہ اور قدرتی ہوا بڑی اور چوڑی کھڑکیوں کے ذریعے آرہی ہے تو پھر پنکھوں کی کیا ضرورت ہے۔ جی ہاں پاکستانی ٹرینوں میں باتھہ روم بھی ہوتے ہیں لیکن ان میں پانی نہیں ہوتا کیونکہ جب سے پاکستان ریلوے کو یہ ادراک ہوا ہے کہ پانی ایک نعمت ہے اور بہت جلد نایاب ہونے والا ہے انہوں نے اس کے استعمال پر ہی پابندی لگا دی ہے۔ پیپرٹشوز کا دنیا سے کمیاب ہونے کا ابھی کوئی چانس نہیں لہذا آپ اپنے خرچے پر ٹشوز کا استعمال کرسکتے ہیں۔

اگر آپ ہوائی جہاز اور ٹرین کے سفر کا مقابلہ کریں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ پاکستانی ٹرین کتنی غریب پرور ہوتی ہے، ہوائی جہاز میں گھنٹے دو گھنٹے بیٹھنے کا آپ بیس بیس ہزار روپے کرایہ دیتے ہیں، جبکہ محکمہ ٹرین والے چاہے آپ کتنے ہی دن میں اپنی منزل پر پہنچیں مجال ہے آپ سے ایک روپیہ بھی  زائد کرایہ وصول کرلیں۔

پاکستانی ٹرین کے سفر کا ایک اور فائدہ ہوتا ہے کہ آپ کے پاس کسی بھی قسم کے کام کے لئے بے تحاشہ وقت ہوتا ہے مثلاَٰ انٹرویو ہو یا امتحانات کی تیاری تو ٹرین کے سفر میں آرام سے کی جاسکتی ہے اور اگر کوئی ادیب صاحب اپنا کوئی ناول لکھنا چاہیں تو میرا یہ مشورہ ہے کہ وہ کراچی خیبر میل میں بیٹھہ جائیں، انشاءاللہ پشاور تک ناول مکمل ہوچکا ہوگا۔۔۔۔

میری استدعا ہے کہ آپ اپنے بچوں کو اس تفریح سے ہرگز محروم نہ رکھیں کیونکہ روزانہ کی مصروفیات میں آپ اگر بچوں کو چڑیا گھر وغیرہ نہیں لےجا پاتے، تو آپ کے بچے پاکستانی ٹرینوں میں ہر طرح کے جانوروں کا دیدار ضرور کرسکتے ہیں مرغی، بطخ، بندر، بکری۔۔۔ پاکستانی ٹرینوں میں سب سفر کرتے ہیں۔

جس طرح پاکستانی ٹرین بےذبان ہے ریلوے کے وزیر بھی بےذبان آدمی ہیں۔ میری محکمہ والوں سے استدعا ہے کہ ہر بوگی میں ان کی ایک تصویر آویزاں کی جائے تاکہ آتے جاتے لوگ ان کی مظلوم صورت دیکھہ کر اپنے دل کی بھڑاس نکال سکیں۔


is blog ko sunne ke liye play ka button click karen | اس مضمون کو سننے کے لئے پلے کا بٹن کلک کریں [soundcloud url="http://api.soundcloud.com/tracks/75034659" params="" width=" 100%" height="166" iframe="true" /]


خرم عباس
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔