'آدھا خطاب کل کریں گے، آدھا کام ہوگیا'
اسلام آباد: تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کے دوران وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی گرفتاری کی خبر پر تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ' آدھا کام ہوگیا اس لئے آدھا خطاب کل کریں گے'۔
طاہرالقادری نے وزیراعظم کی گرفتاری کے سپریم کورٹ کے حکم پر کہا کہ ان کے نام ای سی ایل میں شامل کئے جائیں۔
اس موقع پر طاہرالقادری نے پارلیمنٹ کے سامنے مستقل دھرنے کا اعلان کردیا ہے اور شرکاء سے کہا ہے کہ واپس جانے والا ظالم ہوگا۔
طاہر القادری نے کہا کہ لوگ گھروں سے نکل آئیں اور پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب چل پڑیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کا خاتمہ ان کے سات نکاتی ایجنڈے کا آخری نقطہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ چاہیں تو ایک منٹ میں پارلیمنٹ پر قبضہ کراسکتے ہیں لیکن وہ ایوان صدر اور پارلیمنٹ پر قبضہ نہیں کرنا چاہتے۔
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ نے شرکاء سے کہا کہ وہ عوام کو کامیابی دلائے بغیر واپسی پر موت کو ترجیح دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ناجائز ہے اور اس کا مینڈیٹ جعلی ہے۔ ان کے مطابق پارلیمنٹ اور سیاستدان نااہل ہیں انہوں نے پاک فوج کی قربانیاں بھی ضائع کردیں۔
طاہر القادری نے کہا کہ پاک فوج کو بدنام کرنا سیاستدانوں کا وطیرہ بن گیا ہے اور آزاد عدلیہ کے فیصلوں پر عمل نہیں کیا جاتا۔
اس سے قبل خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ نے کہا ہے کہ اگر وہ حکم دیں تو ان کے کارکن ایوانوں پر قبضہ کر لیں لیکن وہ پارلیمنٹ کے سامنے ، ملک بچانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر قادری نے پیر کو رات گئے لانگ مارچ کے شرکاء سے اپنے خطاب میں حکومت کو آج صبح گیارہ بجے تک پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا نہ کرنے پر ‘ جمہوری انقلاب’ کے لیے تیار رہا جائے۔
منگل کو ڈیڈ لائن ختم ہونے کے تقریباً دو گھنٹے بعد ڈاکٹر قادری ڈی چوک پہنچے اور مجمعے سے خطاب کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت کی نااہلی کی وجہ سے دہشت گردی کے خلاف کوئی پالیسی ترتیب نہیں دی جا سکی۔
انگریزی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ جمہوریت صرف ایک فیصد مراعات یافتہ طبقے کے لیے ہے جبکہ باقی نناوے فیصد عوام جمہوریت کے ثمرات سے محروم ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں صدرآصف علی زرداری،نوازشریف اوراسفند یارولی سے کوئی دشمنی نہیں، وہ اپنے لئے نہیں بلکہ عوام کے لیےاختیارات لینےآیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افواج کبھی اپنی قوم سے نہیں لڑاکرتی بلکہ ان کی حفاظت کرتی ہے۔
ڈاکٹر قادری نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'جو جاناچاہتاہے رات کی تاریکی میں چلاجائے،میں تنہا مقابلہ کرلوں گا۔
انہوں نے کہا کہ 'دھوکہ مت کرنا،دھوکا کیا تو زندگی بھرایک دوسرے کا چہرہ نہیں دیکھ پائیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ جنگ جیتنی ہے تو مزید لوگ لانگ مارچ میں شریک ہوجائیں۔
اس سے قبل، اتوار کو لاہور سے شروع ہونے والا لانگ مارچ پیر کو رات سوا دو بجے اسلام آباد کے جناح ایونیو پہنچا۔
اس موقع پر ڈاکٹر قادری نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ عوام نے حکومت سے جعلی مینڈیٹ واپس لے لیا ہے اور اخلاقی طور پر حکومت ختم ہوچکی۔
قادری نے رات گئے اپنی تقریر میں شرکاء سے کہا کہ وہ اپنا دھرنا جاری رکھیں اور صبح ہوتے ہی پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب مارچ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں انتظامیہ، سرکاری ملازموں اور سیکورٹی فورسز کو کہوں گا کہ وہ خوف زدہ نہ ہوں۔۔۔۔ کل تک یہ حکومت تبدیل ہو چکی ہو گی۔ آپ پریشان نہ ہوں، میں یہاں آپ کو غلامی سے آزادی دلانے آیا ہوں’۔
اسٹیج پر بلٹ پروف باکس سے پر جوش انداز میں تقریر کرنے والے قادری نے مزید کہا کہ ‘اس کے بعد عوام خود اپنے فیصلے کریں گے’۔
تقریر کے خاتمے پر لانگ مارچ کے شرکاء نے دھرنے اور ریڈ زون میں واقع پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ اور ڈپلومیٹک انکلیو کے درمیان سیکورٹی کے غرض سے رکھے گئے کنٹینرز کو ہٹانا شروع کر دیا۔
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ نے اسلام آباد انتظامیہ کو مہلت دی کہ دھرنے کا انتظام پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک پر منتقل کردیا جائے۔
انتظامیہ نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو ڈی چوک پراسٹیج بنانےکی اجازت دینےکا فیصلہ کیا۔ اس دوران، وزیرداخلہ رحمان ملک خود سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لینے ڈی چوک بھی گئے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا مزید کہنا تھا کہ مارچ مکمل ہو گیا اور اب انقلاب کا آغاز ہوگیا ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو سابق صدر اور سابق وزیراعظم کہہ کر پُکارا۔
لانگ مارچ کے شرکاء کی تعداد کے حوالے سے متضاد اطلاعات ہیں۔
ڈاکٹر قادری کا دعوی ہے کہ ان کے ہمراہ چالیس لاکھ لوگ ہیں جبکہ مقامی ٹی وی چینل نے مختلف سرکاری حکام کے حوالے سے بتایا کہ شرکاء کی تعداد بیس سے چالیس ہزار ہے۔
دو سیکورٹی حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسلام آباد پہنچنے والوں کی تعداد بیس ہزار سے زیادہ نہیں۔