پاکستان

'انٹیلجنس چیف حملے کا منصوبہ پاکستان میں بنا، ثبوت دینگے'

کرزئی ترکی میں ہونے والی میٹنگ میں صدر زرداری کو حملے کے ثبوت پیش کرینگے، افغان صدارتی ترجمان
Welcome

انقرہ: افغانستان کے صدر حامد کرزئی منگل(آج) کو ترکی میں ہونے والی میٹنگ میں پاکستان کے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کریں گے جہاں وہ اپنے پاکستانی ہم منصب کو خود کش حملے میں زخمی ہونے والے افغان انٹیلی جنس ڈائریکٹر پر حملے کا منصوبہ پاکستان میں بنائے جانے کے حوالے سے ثبوت اور دستاویزات پیش کریں گے۔

کرزئی کے ترجمان سیامک ہراوی نے کہا کہ "صدر کرزئی پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری کو حملے کا منصوبہ پاکستان کے شہر کوئٹہ میں بنائے جانے کے حوالے سے ثبوت اور دستاویزات پیش کریں گے اور ان سے اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنے کی درخواست کریں گے"۔

گزشتہ جمعرات بمبار نے افغان انٹیلی جنس چیف اسداللہ خالد پر حملہ کیا تھا جس میں وہ زخمی ہو گئے تھے، حملہ آور نے بارودی مواد اپنے انڈر ویئر میں چھپایا ہوا تھا، مذکورہ حملے سے مفاہمتی عمل کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔

طالبان نے مذکورہ حملے کی ذمے داری قبول کی تھی تاہم کرزئی کا کہنا تھا کہ طالبان اکیلے یہ حملہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔

ہراوی نے افغانستان کے صدر کی جانب سے استعمال کیا جانے والا جملہ دہراتے ہوئے کہا کہ "اس میں کچھ بڑے ہاتھ ملوث ہیں"۔

حملے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے حامد کرزئی نے پڑوسی ملک کو اس کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ آور پاکستان سے آیا تھا اور افغانستان، ترکی میں ہونے والی میٹنگ میں پاکستان سے اس معاملے پر وضاحت طلب کرے گا۔

کرزئی اور زرداری منگل اور بدھ کو ترکی کے شہر انقرہ میں صدر عبداللہ گل کی میزبانی میں ہونے والی تین ملکی کانفرنس میں بات چیت کریں گے جبکہ اس موقع پر دونوں ملکوں کے سینیئر حکام بھی ملاقات کریں گے۔

پاکستان نے حملے کی تحقیقات میں مدد کی پیشکش کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ کرزئی الزامات لگانے سے پہلے ثبوت فراہم کریں۔