اسلام آباد: پولیس نے کوہستان میں شادی کی تقریب میں ناچنے، گانے پر چھ افراد کو موت کی سزا سنانے والے مذہبی عالم کو گرفتار کر لیا ہے۔
سرکاری عہدے دار عقل بادشاہ خٹک نے منگل کے روز مذہبی عالم اور اس کے ساتھی کی گرفتاری کی تصدیق کی لیکن کہا کہ ملزم نے اپنا جرم کرنے سے تسلیم سے انکار کیا ہے ۔
خٹک کے مطابق عالم نے کہا ہے کہ اس نے ایسی کوئی سزا نہیں سنائی اور اسے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
پولیس نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پیر کے روز کوہستان کے ایک گاؤں گاڈا میں شادی کی تقریب میں چار عورتوں اور دو مردوں کے ناچ گانے کی موبا ئل وڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد انہیں موت کی سزا سنائی گئی ۔
واضع رہے کہ پاکستان کے قبائیلی روایات میں شادی کی تقاریب پر مردوں اور عورتوں کے آزاد میل جول کی سخت ممانعت ہے۔
ضلعی پولیس افسر عبدل ماجد آفریدی نے کہا ہے کہ یہ کیس بظاہر قبائلی دشمنی کا شاخسانہ یا مخالفین کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
ان کے مطابق یہ وڈیو تین سال پرانی ہے اور اسے مخصوص انداز میں پیش کیا گیا ہے تاکہ تقریب میں شریک لوگوں کو پھنسایا جا سکے۔
انہوں نے وڈیو میں نظر آنے والی لڑکیوں کی سلامتی سے متعلق اطمینان کا اظہار بھی کیا۔
یاد رہے کہ پاکستان کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق، پچھلے سال کم از کم 943 لڑکیاں یا خواتین غیرت کے نام پر قتل کی جا چکی ہیں۔