کھاد کی قلت کے باعث حکومت کھاد درآمد کرکے کسانوں کو ملکی نرخوں پر کھاد فراہم کرنے کیلئے 160ارب روپے سالانہ سبسڈی دے رہی ہے۔ دوسری جانب کھاد کے کارخانے بند رہنے کے باعث بنکوں کے 150ارب روپے کے نادہندہ ہوچکے ہیں۔ ان کھاد کے کارخانوں کو اگر نہ چلایا گیا تو 15ہزار افراد بالواسطہ اور 50ہزار افراد بلاواسطہ بے ملازمتوں سے محروم ہوجائیں گے۔
اس ضمن میں وزارت پٹرولیم نے فرٹیلائزرپلانٹس کیلئے قلیل اور طویل المدتی پلان تیارکئے ہیں۔ قلیل المدتی پلان کے تحت صنعتی سیکٹرکی فوری طور پر گیس لوڈشیڈنگ ایک دن بڑھا کر 55ملین مکعب کیوبک فٹ گیس پاک عرب اور داؤد ہرکولیس فرٹیلائزر،مکوڑی فیلڈ سے 25ملین مکعب کیوبک فٹ ایگری ٹیک اور ماڑی فیلڈ سے 82ملین مکعب کیوبک فٹ اینگروفرٹیلائزرکوفراہم کی جائے گی۔
طویل المدتی پلان کے تحت مجموعی طور پر 202ملین مکعب کیوبک فٹ گیس فرٹیلائزر سیکٹر کیلئ مختص کی گئ ہے۔ کنڑپساکی ڈیپ سے 130ملین مکعب کیوبک فٹ،ماڑی فیلڈ سے 22، باہو15،ریتی مارو10اور مکوڑی ایسٹ سے 25ملین مکعب کیوبک فٹ گیس فرٹیلائزرپلانٹس کیلئےمختص کردی گئی ہے۔ اس گیس کی ترسیل کیلئے 400ملین ڈالر سے 1ہزارکلومیٹرمخصوص پائپ لائن تعمیر کی جائے گی۔
یہ پائپ لائن فرٹیلائزر سیکٹر سے حاصل ہونے والے گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کے ذریعے تعمیر کی جائے گی ۔ پائپ لائن کی تعمیر اور دیکھ بھال سوئی نادرن کرے گی جبکہ اسکے اخراجات اوگرا کی منظوری سے ملک بھر کے گیس صارفین سے وصول کئے جائینگے۔ اس ضمن میں اوگرا کے قواعد آڑے آئے تو ان میں ترمیم کردی جائے گی۔
پاک عرب، داؤد ہرکولیس، ایگری ٹیک اور اینگرو فرٹیلائزر کیلئے مختص پائپ لائن کی تعمیر کے بعد ان پلانٹس کے سوئی نادرن سے معاہدے ختم اور گیس کی پیداوار کمپنیوں کے ساتھ براہ راست معاہدے ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق ای سی سی کے آئندہ اجلاس میں وزارت پٹرولیم کی اس سمری کی منظوری دئیے جانے کا امکان ہے۔