پاکستان

سوات : ملالہ یوسف زئی قاتلانہ حملے میں زخمی

سوات میں انسانی حقوق کی کارکن ملالہ اور ان کی دو ساتھی طالب علم فائرنگ سے زخمی ہوئے ہیں۔

پشاور: سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں نامعلوم افراد کی نجی سکول کی گاڑی پر فائرنگ سے دو طالبات سمیت زخمی ہونے والی  قومی ایوارڈ یافتہ ملالہ یوسف زئی کو صدر آصف علی زرداری نے علاج کیلیے بیرون ملک بھجوانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر کی ہدایات پر عمل درآمد کرنے کیلیے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔

اس سے قبل میڈیکل بورڈ نے ملالہ کوعلاج کیلئے بیرونِ ملک  بھجوانے کا مشورہ دیا تھا۔

  ڈاکٹروں کی ٹیم کے مطابق ملالہ کی حالت اس وقت انتہائی تشویشناک ہے۔ گولی لگنے سے اس کے سر کا حصہ سوج چکا ہے اور آپریشن ممکن نہیں۔

میڈیکل بورڈ کے مطابق اب گولی ریڑھ کی ہڈی تک پہنچ چکی ہے۔

یاد رہے کہ مننگل کی صبح ملالہ یوسفزئی پرقاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔

سیدوشریف ہسپتال ذرائع کے مطابق ملالہ یوسف زئی کو گردن میں گولی لگی تھی ۔واقعہ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ملالہ یوسف زئی منگل کو سکول سے گاڑی میں روانہ ہوئیں تو گھات لگائے ملزمان نے گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے ملالہ سمیت دو طالبات زخمی ہوگئیں۔

پاکستان تحریک طالبان نے ڈان کے نمائندے سے گفتگو میں  ملالہ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ٹی ٹی پی کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملالہ کو طالبان مخالف پروپیگنڈا کرنے اور سیکولر خیالات کو فروغ دینے پرنشانہ بنایا گیا

واضح رہے کہ ملالہ کو سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں قومی امن ایوارڈ برائے یوتھ سے بھی نوازا گیا تھا۔

ملالہ کو یہ ایوارڈ ان کی سوات میں امن اور تعلیم کے فروغ کے لیے دی گئی خدمات کے نتیجہ میں دیا گیا۔

وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی سب سے پہلی طالبہ ہیں۔

تعلیم کے لیے آواز بغاوت بلند کرنے والی ملالہ نے اپنے قلمی نام ‘گل مکائی’ سے سوات میں طالبان دور کے دوران ہونے والے ظلم سے دنیا کو آگاہ کیا تھا۔

گل مکائی کی ڈائری’ سب سے پہلے بی بی سی اردو نے اپنی ویب سائٹ پر سن دو ہزار نو میں شائع کی تھی۔

ملالہ کے والد زیادین یوسف زئی سوات میں خوشحال خان اسکول اور کالج کے سربراہ ہیں۔

وہ سوات میں طالبانائزیشن کے دور میں قومی جرگہ کے ترجمان بھی تھے۔

ملالہ پر ہونے والے حملے کی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سمیت اہم سیاسی رہنماؤں نے مذمت کی ہے۔