' فضل اللہ کو ملا عمر کی حمایت حاصل ہے '
اسلام آباد: ایک رپورٹ کے مطابق کالعدم پاکستان تحریک طالبان کے نئے سربراہ ملا فضل اللہ کو افغان طالبان کے سپریم رہنما ملا محمد عمر کی حمایت حاصل ہے۔
جمعہ کو دی نیوز میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں انتہائی باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ فضل اللہ کے انتخاب میں ملا عمر نے اہم کردار ادا کیا۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والے فضل اللہ ٹی ٹی پی کے پہلے ایسے سربراہ ہیں جو محسود قبیلے سے تعلق نہیں رکھتے۔
ان سے پہلے امریکی ڈرون حملوں میں مارے جانے والے گروپ کے دونوں سربراہان بیت اللہ محسود اور حکیم اللہ محسود فاٹا کے وزیرستان علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔
ذرائع کے مطابق، فضل اللہ کو منتخب کرنے کا مقصد ٹی ٹی پی کو ممکنہ دھڑے بندیوں سے بچانا ہے۔
قبائلی علاقوں میں جنگجو کمانڈروں کے حوالے سے رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ٹی ٹی پی میں حکیم اللہ گروپ نے پہلے ہی شہریار محسود عرف شہباز کو شمالی وزیرستان میں اپنا امیر منتخب کر لیا تھا اور وہ شہباز کو ٹی ٹی پی کا مرکزی سربراہ دیکھنا چاہتے تھے۔
دوسری جانب، ٹی ٹی پی کا ایک اور مضبوط دھڑا جنوبی وزیرستان کے امیر سید خان محسود عرف خالد سجنا کے حق میں تھا۔
خالد سجنا ماضی میں ٹی ٹی پی کے نائب امیر کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے تھے۔
مختلف دھڑوں کی اپنے امیدواروں کے لیے کشمکش کو دیکھتے ہوئے شوریٰ نے غیر محسود کو سربراہ منتخب کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ چالیس سے زائد گروہوں پر مشتمل ٹی ٹی پی کو فوری طور پر ٹوٹنے سے بچایا جا سکے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فضل اللہ کے چناؤ کا باقاعدہ اعلان ٹی ٹی پی کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے افغانستان سے بذریعہ ٹیلی فون کیا ۔
شاہد نے تاثر دیا کہ طالبان شوریٰ کا اجلاس افغانستان میں ہوا کیونکہ اس سے پہلے شوریٰ کی آخری ملاقات شمالی وزیرستان میں ہوئی تھی، جہاں حکیم اللہ کو ڈرون حملے سے ہدف بنایا گیا۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ یہ عہدہ حاصل کرنے کے لیے چھ کمانڈر سرگرم تھے اور سترہ رکنی مرکزی شوریٰ کو حتمی فیصلے تک پہنچنے کے لیے تین دنوں میں متعدد بار ملاقات کرنا پڑی۔
ان ملاقاتوں میں پیدا ہونے والے تعطل کو ملا عمر نے توڑا اور اس اہم عہدے کے لیے فضل اللہ کو حق دار ٹھرایا۔
خیال رہے کہ ٹی ٹی پی ملا عمر کو اپنا 'امیر المومنین' تصور کرتی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ کسی بھی ٹی ٹی پی کمانڈر کے مقابلے میں فضل اللہ کے ملا عمر کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
ان کا چناؤ ٹی ٹی پی کے اندر موجود امن مذاکرات کے مخالفین کے لیے جیت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ فضل اللہ پاکستانی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بڑے مخالف رہے ہیں۔
دوسری جانب اس انتخابی عمل کے دوران امن مذاکرات کے حامی سجنا کو ناصرف فضل اللہ گروپ بلکہ حکیم اللہ اور عمر خالد گروپ سے بھی شدید مخالفت کا سامنا رہا۔