پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی میں بلدیاتی نظام کا بل 2013 اکثریت سے منظور کر لیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق اسمبلی میں بلدیاتی نظام کا بل بحث کے لیے وزیر بلدیات عنایت اللہ نے پیش کیا۔
بل پیش کرنے کے ساتھ ہی اپوزیشن اراکین نے اسے خاصی تنقید کا نشانہ بنایا۔
اپوزیشن رکن سردار بابک کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایک مستحکم نظام صوبے میں لائیں تاہم اس نظام کی مثال آدھے تیتر اور آدھے بٹیر جیسی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویلیج کونسل کی بجائے یونین کونسل ہو نا چاہیئے ۔
مولانا لطف الرحمان کا کہنا تھا کہ انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہونے چاہیئے، معاشی طور پر اتنے مستحکم نہیں کہ گاؤں کی سطح پر فنڈ ز مہیا کریں۔
اسکا جواب دیتے ہوئے وزیر بلدیات عنایت اللہ کا کہنا تھا کہ ایسا نظام لا رہے ہیں جس میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یونین کونسل نظام فوجی حکومت میں قائم کیا گیا جو ایک انسٹی ٹیوشن ہے اور اس سے لوگوں کو انکی دہلیز پر حقوق نہیں مل رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک اختیارات نچلی سطح پر لوگوں کو نہیں دیئے جائینگے مسائل حل نہیں ہونگے ۔ ویلیج کونسل کے باعث این جی اووز سامنے نہیں آئینگی۔
سینئر وزیر خزانہ سراج الحق کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ بل لوکل سطح پر اختیارات کی منتقلی کا نظام ہے اور یہ بہتری کی طرف ایک کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ بل کوئی اچھا تجربہ ثابت نہ ہوا تو اسمبلی اراکین اسے بدل سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب میں وہی پرانا نظام ہے جبکہ ہمارے نئے نظام سے تبدیلی آئیگی ۔