اسلام آباد: پنجاب کے ضلع ساہیوال میں ایک نوجوان کے رواں مہینے کم از کم پچیس خواتین کو چاقو کے وار سے زخمی کرنے کے بعد علاقے میں خوف پھیل چکا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے ترجمان حسیب الحسن نے بتایا 'زیادہ تر واقعات سورج غروب ہونے کے بعد پیش آئے، لیکن کچھ طالبات پر سکول سے واپسی پر بھی حملے کیے گئے'۔
'ان حملوں کی کل تعداد کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے، لیکن اب تک اندازاً ایسے پچیس سے تیس واقعات پیش آ چکے ہیں'۔
ڈاکٹروں کے مطابق، لاہور سے 450 کلو میٹر دور چیچہ وطنی شہر میں ہونے والے حملوں میں اکثر خواتین کی ٹانگوں، پیٹ اور کمر پر وار کیے گئے۔
پولیس کے مطابق، حملہ آور کا اصل محرک سامنے نہیں آیا اور بظاہر وہ پاگل معلوم ہوتا ہے۔
چیچہ وطنی ہسپتال سے ڈاکٹر عاصم وقار نے ٹیلیفون پر بتایا کہ 'زیاد تر خواتین کو شام کے وقت نشانہ بنایا گیا جبکہ زخمی ہونے والی دو خواتین برقعہ پہنے ہوئے تھیں'۔
اس حوالے سے ہسپتال میں پہلا کیس چھ اکتوبر کو سامنے آیا، جس کے بعد روزانہ ہی دو تین کیس سامنے آنے لگے۔
ڈاکٹر وقار کے مطابق، آخری واقعہ میں ایک شخص موٹر سائیکل سے اُترا اور اپنی بہن کے ساتھ گھر کے باہر کھڑی بائیس سالہ خاتون پر چاقو کے متعدد وار کر دیے۔
چیچہ وطنی پولیس کے ایس ایچ او طاہر اعجاز نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ اس حملہ آور کی تلاش میں ہیں۔ انہوں نے حملہ آور کی گرفتاری پر تقریباً دو لاکھ روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا۔
حملے کا نشانہ بننے والی زیادہ تر خواتین نے پولیس میں رپورٹ نہیں کی، کیونکہ انہیں پولیس پر اعتماد نہیں اور انہیں اجنبی مردوں سے بات کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوتی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان واقعات کے بعد کئی خواتین شام گئے گھروں سے باہر جبکہ طالبات سکول جانے سے کترا رہی ہیں۔