پاکستان

سندھ طاس معاہدے سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا: خواجہ آصف

پانی و بجلی کے وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ ملک کو اگلے دس سے پندرہ سالوں کے دوران پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اسلام آباد: پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کل بروز جمعہ پچیس اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس  میں کہا کہ ملک کو اگلے دس سے پندرہ سالوں کے دوران پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور ایسی خشک سالی کی صورتحال سے گزرنا پڑسکتا ہے، جس طرح کی صورتحال  ایتھوپیا میں پچھلی دہائیوں میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت تیزی سے سنگین ہوتی جارہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم موت اور زندگی کے دوراہے پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے پچھلی حکومتوں، بالخصوص فوجی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، کہ انہوں نے اس معاملے میں کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اُٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ پچاس سال پُرانے سندھ طاس معاہدے سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکا ہے اور ایسا اس لیے ہوا کہ اس وقت ایک فوجی آمر نے عوامی مفاد کو سرے سے نظرانداز کرتے ہوئے ایک اہم فیصلہ کیا تھا۔لیکن انہوں نے کہا کہ بحیثیت ایک سیاسی کارکن کے یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس معاملے سے کیسے نمٹا جائے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اس معاہدے سے ہندوستان صرف اس معاہدے کی وجہ سے صورتحال کا فائدہ اٹھا تا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک پہلے ہی پانی کی قلت کا شکار ہے اور ہندوستان مبینہ طور پر جان بوجھ کر پانی کی محدود مقدار پاکستان کے جانب چھوڑتا ہے۔ وہ ہمیں ہمارے جائز حصے کا پانی نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے پچھلی حکومتوں کو بھی اس بات کا ذمہ دار ٹھہرایا کہ انہوں نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم پچھلے پچاس سالوں سے پانی کی ایک بھاری مقدار ضایع کرچکے ہیں۔ اب ہمیں مستقل کی منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہئیے کہ ہم اپنی آبادی پر کنٹرول کریں اور نئے آبی ذخائر کی تعمیر کریں۔

پانی و بجلی کی وزارت کے وفاقی سیکریٹری اور حکام نے سندھ طاس معاہدے پر صحافیوں کو بریفنگ دی، جس کے تحت ہندوستان میں 53 ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور آبی ذخائر بشمول کشن گنگا منصوبے کے زیر تعمیر ہیں۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں 1960ء میں طے پایا تھا، اور اس معاہدے پر کراچی میں صدر ایوب اور وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے دستخط کیے تھے۔

ذرائع کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کی اس تشویس کا نتیجہ تھا، کہ ہندوستان پاکستان کا پانی روک سکتا ہے۔

یہ معاہدہ ہندوستان کو مشرقی دریائے راوی، بیاس اور ستلج کے پاکستان میں داخل ہونے سے پہلے ان کے پانی کے استعمال کرنے کاخصوصی حق دیتا ہے۔اسی طرح کا حق مغربی دریاؤں جہلم، چناب اور سندھ کے پانی پر پاکستان کو دیا گیا، لیکن کچھ شرائط کے ساتھ ہندوستان ان دریاؤں پر پانی کے ذخائر تعمیر کرسکتا ہے۔