واشنگٹن: پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ روز بدھ کو امریکی صدر بارک اوبامہ پر زور دیتے ہوئے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم نے اس ملاقات میں ڈرون حملوں کے معاملہ اٹھایا اور ان حملوں کو بند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی صدر سے وائٹ ہاؤس میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی دوطرفہ ملاقات کے بعد کیا۔
اس موقع پر بارک اوباما کا کہنا تھا کہ میں نہیں چاہتا کہ سیکیورٹی تعاون دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ کا باعث بنے اور میں کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہوں۔
امریکی صدر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک آسان چیلنج نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری نواز شریف سے سیکیورٹی کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی ہے کہ آیا پاکستان کس طرح کے تعاون کا خواہاں ہے، جس سے اس کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام بھی قائم رہے۔
ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوبامہ نے ڈرون حملوں سے متعلق کوئی بات واضح نہیں کی، لیکن مشترکہ بیان میں دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہماری شراکت داری خودمختاری اور سلامتی کے احترام کی بنیاد پر ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے روایتی حریف ہندوستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور کشمیر سمیت دیگر معاملات پر بھی تبادلہ کیا، جس پر صدر اوباما نے کہا کہ افغانستان اور ہندوستان بھی اس ایجنڈے کا حصہ ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پرامن پاکستان خطے کے مفاد میں ہے، اقتصادی اور توانائی کے شعبوں میں پاکستان کی مدد کی جائے گی۔
انہوں نے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی، امریکی فوج جہاں سے اگلے سال انخلا کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک یقینی بات ہے جو افغانستان کے مستقبل کے لیے مفید ہے اور اس سے پاکستان کے تحفظ میں بھی مدد ملے گی۔
امریکی صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی جس کے دوران گزشتہ دہایوں میں چالیس ہزار سے بھی زائد پاکستانی ہلاک ہوچکے ہیں۔
انہوں کہا کہ میں جانتا ہوں کہ پاکستانی وزیراعظم ملک میں شدت پسند حملوں کو کم کرنے کی بہت کوشش کررہے ہیں اور اس کی لہر کو مزید پھیلنے سے روکنے میں پُرعزم ہیں۔
اس دوران نواز شریف نے صدر بارک اوبامہ کو پاکستان آنے کی دعوت دی، لیکن انہوں نے سب کے سامنے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔
اس سے قبل نواز شریف کا وائٹ ہاؤس میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔
اس موقع پر خارجہ امور کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
یاد رہے کہ مئی دوہزار گیارہ میں پاکستانی حدود میں امریکی نیوی سیلز کی جانب سے ایبٹ آباد آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور افغانستان سے ملحق سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو اور امریکی افواج کے فضائی حملے میں دو درجن سے زائد پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے کہ ہمیں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی نئی راہیں تلاش کرنا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمارے درمیان بعض معاملات پر تحفظات موجود ہیں لیکن ہمیں یہ حتمی طور پر طے کرنا ہوگا کہ ہمارے تعلقات کی راہ مثبت ہے۔
اس سے قبل نواز شریف اور اوبامہ ٹیلیفون پر بات چیت بھی کرچکے ہیں، لیکن یہ ان دونوں کی پہلی ملاقات تھی۔
نواز شریف کے دورۂ واشنگٹن کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کے علاوہ امریکی نائب صدر جوبائیڈن سے بھی ملاقات ہوئی۔
واضح رہے کہ وزیرِاعظم نواز شریف کی صدر بارک اوبامہ سے ملاقات سے ایک روز قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ڈرون حملوں سے متعلق اپنی تفصیلی رپورٹ میں کہا تھا کہ ان حملوں میں بے گناہ افراد ہلاکت ہوتے ہیں۔
اس رپورٹ پر وائٹ ہاؤس نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی ڈرون حملے قانونی طور پر درست ہیں جن سے مدد حاصل ہوتی ہے۔
تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان حملوں کو غیر قانونی اور جنگی جرائم کے مترادف قرار دیا۔