واشنگٹن: پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کل بروز منگل اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان عناصر کو سزا ملنی چاہیئے جو ملک میں دہشت گرد حملوں اور منتخب حکومتوں کو توڑنے کے ذمہ دار ہیں۔
واشنگٹن میں پیر کی شام پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عوام ان لوگوں کو سامنے لائیں جنہوں نے ملک میں خود کش حملے متعارف کروائے، ججوں کو ان کے عہدوں سے برطرف کیا اور ملک میں منتخب حکومت کا تختہ الٹا۔
انہوں نے ان میں سے کچھ جرائم کا ذمہ دار سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو ٹھہراتے ہوئے یاد دلایا کہ نائن الیون کے بعد جب پرویز مشرف دباؤ میں آگئے تھے تو انہیں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
واشنگٹن میں نواز شریف کی جانب سے فوجی آمروں کو سزا دینے پر بار بار زور دینے کے پس پردہ امریکی انتظامیہ کے لیے ایک پیغام پوشیدہ تھا کہ وہ مشرف کی حمایت نہ کریں جو رواں سال پاکستان آنے کے بعد سے اسلام آباد میں اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے ناصرف ان کی حکومت کا خاتمہ کیا بلکہ ججوں کو بھی برطرف کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز انہوں نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات کے دوران ان سے کولیشن سپورٹ فنڈ کی بحالی کی بات نہیں کی تھی، جس پر امریکی حیران بھی ہوئے تھے۔
اپنی دونوں تقریروں میں نواز شریف نے یاد دلایا کہ وہ ہندوستان کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واچپائی کا لاہور میں استقبال کیا تھا، جس سے اس وقت مسئلہ کشمیر کے حل کا ایک دروازہ کھلا تھا، لیکن پرویز مشرف نے ان کی حکومت کا خاتمہ کردیا۔
نواز شریف نے ملک میں جمہوریت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے بہت سا وقت گنوا دیا ہے، ایک لمحے کی غلطی کی سزا صدیوں تک بھگتنی پڑتی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے عوام سے کہا کہ وہ ان غلطیوں کا الزام کسی اور پر نہ عائد کریں اور الزامات لگانے کے بجائے ان لوگوں کو بے نقاب کرنا چاہیئے جنہوں نے یہ غلطیاں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی اور کوئٹہ میں جو ہلاکتیں اور خودکش حملے ہوتے ہیں ان کا الزام صرف بیرونی عناصر پر ہی عائد نہیں کیا جاسکتا۔
نواز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت کراچی آپریشن میں کسی بھی گروپ کی حمایت نہیں کررہی ہے اور یہ کارروائی پُرتشدد واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی کسی جماعت سے وابستگی کی بنیاد پر چھوڑا نہیں جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بھی جرائم کی آزادی نہیں بلکہ جو اس میں ملوث ہیں، انہیں سزا دینی چاہیے۔
نواز شریف نے کہا کہ کچھ دنوں میں ایک نیا قانون آرہا ہے جو جرائم کی شرح کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا.
انہوں نے طالبان سے مذاکرات کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر برطانیہ شمالی آئر لینڈ میں یہ کام کرسکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت میں کوئی کرپشن نہیں ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک نئی مثال قائم کرنا چاہتے ہیں اور کریپشن کو برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال نے ملک میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر مجبور کردیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس اضافے سے مشکلات میں اضافہ ہوا ہے، لیکن میں مجبور ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کو نئے ریلیف فراہم کریں گے۔
انہوں نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں۔
نواز شریف نے بتایا کہ اس سے ملک کی اقتصادی صورتحال بہتر ہوگی۔
نواز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت ایک اور قانون لے کر آئے گی جس سے بیرون ملک پاکستانیوں اور وطن میں مقیم پاکستانیوں میں تفریق ختم ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام پاکستانی یہاں تک کہ جو ٹرپل شہریت رکھتے ہیں وہ بھی محبِ وطن ہیں جن میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو پاکستان میں رہنے والوں سے زیادہ ملکی حالات پر نظر رکھتے ہیں۔