نیو دہلی: کل بروز اتوار 13 اکتوبر کو وسطی انڈیا کے ایک مندر کو جانے والے ہندو عبادت گزاروں کے درمیان پل پار کرتے ہوئی بھگدڑ مچ گئی، جس کی وجہ سے پولیس کے مطابق اب تک کم ازکم 190افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جس میں رپورٹ کے مطابق اکتیس خواتین اور سترہ بچے بھی شامل ہیں۔
داتیا ضلع کی پولیس کے ایک آفیسر آنند مشرا نے فون پر اے ایف پی کو بتایا کہ حادثے کے مقام سے ہمیں موصول ہونے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 109 افراد ہلاک اور 133 افراد زخمی ہوئے تھے۔
حکام کے مطابق ایک مذہبی تہوار پر ایک افواہ سے بھگدڑ مچ گئی اور لوگوں کو روکنے کے لیے جب پولیس نے لاٹھی چارج کیا تو معاملہ مزید بگڑ گیا اور ہر طرف افراتفری میں اضافہ ہوگیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ رتن گڑھ کے مندر جانے کے لیے ہندو عبادت گزار ایک پل سے گزر رہے تھے کہ اتنے میں کسی نے کہہ دیا کہ لوگوں کے بوجھ سے یہ پل گرجائے گا۔ اس وقت پل پر بیس ہزار سے زائد افراد موجود تھے، یہ سنتے ہی لوگوں میں خوف پھیل گیا اور لوگوں کی بڑی تعداد نے نہر میں چھلانگ لگادی۔
خیال رہے کہ ہندو مذہب کے پیروکار نوراتری تہوار کے ختم ہونے پر دسہرے کا جشن منا رہے ہیں، اور ایسے مواقعوں پر بڑے مندر لاکھوں عبادت کرنے والوں کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں ضلع داتیا کے ایک دور دراز گاؤں رتن گڑھ میں واقع مندر میں دُرگا ماتا کی پوجا کے تہوار نوراتری کے آخری دن پانچ لاکھ افراد عبادت کے لیے جمع ہوئے تھے۔
ریاستی حکومت نے اس المناک سانحے کی عدالتی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
انڈیا کی حکمران جماعت کانگریس پارٹی کے رہنما سونیا گاندھی نے پارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس المناک سانحے پر اپنے شدید رنج اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔
ہندوستانی وزیراعظم منموہن سنگھ نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کے پسماندگان سے تعزیت کی ہے۔
سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ ”اس تہوار کے موقع پر ہماری دلی دعائیں اس سانحے میں ہلاک ہونے والوں اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔“
حزب مخالف کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نریندرا مودی جو اگلے سال منعقد ہونے والے انتخابات میں منموہن سنگھ کی کانگریس پارٹی کی حکومت کو شکست دینے کی امید کررہے ہیں، نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہماری دعائیں متاثرین اور ان کی فیملی کے ساتھ ہیں۔
یہ سانحہ اس وقت پیش آیا ہے جب کہ مدھیہ پردیش کی ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے۔
یاد رہے کہ ہندوستان میں مذہبی تہواروں پر بھگدڑ میں ہلاکتوں جیسے متعدد واقعات ہوتے رہے ہیں۔ فروری میں دریائے گنگا کے کنارے کمبھ میلے سے گھروں کو واپس جانے والے چھتیس افراد بھگدڑ کے باعث ہلاک ہو گئے تھے۔ اسی طرح جنوری، 2011ء میں کیرالہ میں 102 جبکہ ستمبر، 2008ء جودھ پور میں دو سو چوبیس یاتری بھگدڑ سے ہلاک ہو گئے تھے۔