پاکستان

دیہاتی عورت کون ہے؟

نواز شریف کی جانب سے ڈاکٹر منموہن سنگھ کے لیے مبینہ طور پر 'دیہاتی عورت' کی علامت استعمال کرنے پر تنازعہ نے جنم لیا ہے۔
Welcome

پاکستانی وزیر اعظم کی جانب سے امریکا میں دو صحافیوں کے ساتھ ایک ملاقات میں ہندوستانی وزیر اعظم کے لیے مبینہ طور پر 'دیہاتی عورت' کی علامت استعمال کرنے پر ایک زوردار تنازعہ نے جنم لیا ہے۔

یہ تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا جب صحافی حامد میر نے جیو ٹی وی کے ایک پروگرام میں بتایا کہ نواز شریف نے ان  سے اور این ڈی ٹی وی کی برکھا دت سے ہفتہ کو ناشتہ کی میز پر ملاقات کے دوران ایک دیہاتی عورت کا تذکرہ کیا۔

اطلاعات کے مطابق، امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کے دوران ڈاکٹر من موہن سنگھ کی پاکستان کے حوالے سے شکایات پر نواز شریف خوش نہیں ہیں۔

برکھا دت نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر کہا کہ حامد میر نے واقعہ کو جس طرح بیان کیا وہ درست نہیں اور نواز شریف نے ایسا کچھ نہیں کہا۔

دت کے مطابق، ملاقات کے دوران آف دی ریکارڈ گفتگو بھی ہوئی اور اس آف دی ریکارڈ گفتگو میں ایسا کچھ نہیں کہا گیا جو ہندوستانی وزیر اعظم کی توہین کے زمرے میں آتا ہو۔

اپنی ٹوئیٹس میں برکھا نے مزید بتایا کہ دراصل پاکستانی وزیراعظم نے دو دیہاتیوں (جن میں سے ایک عوت تھی) کے درمیان تنازعہ کے حوالے سے ایک قصہ سنایا تھا۔

'اس قصہ کا لب لباب یہ تھا کہ کس طرح تنازعات ختم کیے جانے چاہئیں۔ نواز شریف کی جانب سے قصہ سنانے کا مقصد یہ تھا کہ باہمی لڑائیوں میں تیسرے فریق کو شامل نہیں کرنا چاہیئے'۔

اس تنازعہ کے کھڑے ہونے کے بعد حامد میر نے بھی ایک ٹوئیٹ میں واضح کیا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے من موہن سنگھ کے بارے کچھ متنازعہ نہیں کہا۔

دونوں وزرائے اعظم کے درمیان نیو یارک میں ملاقات سے کچھ گھنٹے قبل کھڑے ہونے والے اس تنازعہ نے ہندوستان میں گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو بھی گھسیٹ لیا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد امید وار مودی نے دونوں وزرائے اعظم کے درمیان نیویارک میں ملاقات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

آئندہ سال عام انتخابات کے سلسلے میں نئی دہلی میں ایک ریلی کے دوران مودی نے اس واقعہ پر شدید الفاظ میں رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: نواز شریف کی ہمت کیسی ہوئی کہ انہوں نے ہمارے پرادھان منتری کو ایک دیہاتی عورت سے تعبیر کیا؟ ہندوستانی وزیر اعظم کی اس سے زیادہ توہین اور کیا ہو سکتی ہے۔

'ہم من موہن سنگھ سے ان کی پالیسیوں پر اختلاف اور لڑائی کر سکتے ہیں، لیکن ہمیں یہ برداشت نہیں۔ ایک اعشاریہ دو ارب آبادی کا یہ ملک اپنے وزیر اعظم کی یہ توہین برداشت نہیں کرے گا'۔

مودی کے شدید ردعمل پر ہندوستان کے وزیر خارجہ سلمان خورشید کا کہنا ہے کہ گجرات کے وزیر اعلٰی کے بیان سے لگتا ہے کہ انہیں دیہاتی خواتین پسند نہیں۔

انہوں نے مودی کو ایک ایسا 'طوطا' قرار دیا جو بغیر کسی تصدیق کے باتیں دہرا دیتا ہے۔

'دیہاتی عورت ہونے میں کوئی برائی نہیں اور جناب مودی زمین حقائق سے آگاہ نہیں'۔

نیو یارک میں پریس ٹرسٹ آف انڈیا سے گفتگو میں خورشید کا مزید کہنا تھا: یقینی طور پر نریندر مودی کو 'دیہاتی عورتیں' پسند نہیں۔ ہم دیہاتی عورت کے لفظ کو توہین آمیز لفظ کیوں سمجھیں؟'۔

مودی نے من موہن سنگھ کو ایسے واقعہ پر اپنا ہدف بنایا جو پیش ہی نہیں آیا، نواز شریف نے ایسا کچھ نہیں کہا تھا۔مودی نے اس واقعہ کی حقیقت جاننے کی زحمت ہی نہیں کی، وہ ٹی وی بھی نہیں دیکھتے ماسوائے اس وقت جب وہ تقریر کر رہے ہوتے ہیں'۔

'ایسی صورت میں مودی کے لیے حقائق جاننا بہت مشکل ہوتا ہے اور لوگ انہیں جو بتاتے ہیں وہ انہیں سچ سمجھ لیتے ہیں'۔

خورشید کا مزید کہنا تھا کہ مودی کے ارد گرد ایسے بچے موجود رہتے ہیں جنہیں ہندوستانی سیاست کا زیادہ تجربہ نہیں اور مودی ان کی جانب سے فراہم ہونے والے بیانات کو محض ایک 'طوطے' کی طرح دہرا دیتے ہیں۔