نقطہ نظر

کیا پاکستان ویسٹ انڈیز کی کم تجربہ کار ٹیسٹ ٹیم کو زِیر کرپائے گی؟

اگرچہ جنوبی افریقہ سے وائٹ واش کا زخم تازہ ہے لیکن توقع ہے کہ قومی ٹیم ہوم گراؤنڈ پر ویسٹ انڈیز کی کمزور ٹیم کو زِیر کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

ان دنوں ویسٹ انڈیز کی ٹیم دورہ پاکستان پر ہے جو یہاں دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل مختصر سیریز کھیلے گی جبکہ یہ دونوں میچز ملتان میں ہوں گے۔ پہلا ٹیسٹ 17 جنوری جبکہ دوسرا 25 جنوری سے کھیلا جائے گا۔

کریگ براتھ ویٹ کی قیادت میں ویسٹ انڈیز کی 15 رکنی ٹیم ٹیسٹ کرکٹ میں نسبتاً نئے اور کم تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ ادھر شان مسعود کی کپتانی میں پاکستان کی ٹیم کو حال ہی میں جنوبی افریقہ سے تین ٹیسٹ کی سیریز میں وائٹ واش کی ذلت اٹھانا پڑی ہے۔ اگرچہ یہ زخم تازہ ہے مگر توقع ہے کہ قومی ٹیم ہوم گراؤنڈ پر ویسٹ انڈیز کی کمزور ٹیم کو زِیر کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

دونوں ممالک کے درمیان یہ 19ویں ٹیسٹ سیریز ہوگی۔ اس سے قبل جو 18 سیریز کھیلی گئیں جن میں سے پاکستان نے 6 جبکہ ویسٹ اندیز نے 5 سیریز میں کامیابی حاصل کی جبکہ 7 سیریز برابر رہیں۔ پاکستان نے ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر 9 سیریز کھیلیں مگر صرف ایک سیریز ہی جیت پائی جبکہ ویسٹ انڈیز نے 4 سیریز اپنے نام کیں اور اتنی ہی سیریز ڈرا ہوئیں۔

پاکستان نے ہوم گراؤنڈ پر 7 سیریز کھیلیں۔ ان میں سے 3 میں کامیابی حاصل کی جبکہ صرف ایک میں اسے شکست ہوئی جبکہ 3 سیریز برابر رہیں۔ نیوٹرل مقام (متحدہ عرب امارات) میں پاکستان نے دو سیریز کھیلیں اور وہ دونوں میں فاتح رہا۔

پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو دو مرتبہ سیریز میں کلین سویپ کیا ہے۔ ایک بار 3 ٹیسٹ کی ہوم سیریز میں اور دوسری بار متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی دو ٹیسٹ کی سیریز میں جبکہ ویسٹ انڈیز کبھی بھی پاکستان کو سیریز میں وائٹ واش نہیں کرسکا ہے۔

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 5 ٹیسٹ میچز کی دو سیریز کھیلی گئیں۔ یہ دونوں سیریز ویسٹ انڈیز میں کھیلی گئیں اور دونوں میں میزبان ٹیم ہی فاتح رہی۔ 4 ٹیسٹ کی ایک سیریز کی میزبانی پاکستان نے کی اور یہ بھی ویسٹ انڈیز ہی کے نام رہی۔

ان کے علاوہ 3 ٹیسٹ کی 10 سیریز کھیلی گئیں۔ ان میں سے 5 پاکستان میں کھیلی گئیں، 3 میں پاکستان کامیاب ہوا جبکہ دو سیریز ڈرا ہوئیں۔ 4 سیریز ویسٹ انڈیز میں کھیلی گئیں جن میں سے ایک میں پاکستان فاتح رہا اور دو میں ویسٹ انڈیز جبکہ ایک سیریز برابر رہی۔ ایک سیریز یو اے ای میں کھیلی گئی جو پاکستان نے جیتی۔ مجموعی طور پر 3 ٹیسٹ پر مشتمل 10 سیریز میں سے پاکستان نے 5 اور ویسٹ انڈیز نے دو سیریز جیتیں جبکہ 3 سیریز برابر رہیں۔

دو ٹیسٹ پر مشتمل 5 سیریز کھیلی گئیں۔ ایک پاکستان میں کھیلی گئی جوکہ ڈرا ہوئی، 3 ویسٹ انڈیز میں کھیلی گئیں جو سب کی سب برابر رہیں جبکہ ایک سیریز یو اے ای میں کھیلی گئی جو پاکستان کے حق میں متنج ہوئی۔ مجموعی طور پر پاکستان نے ایک سیریز جیتی جبکہ ویسٹ انڈیز کوئی سیریز نہیں جیتا جبکہ 4 سیریز ڈرا ہوئیں۔

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز جنوری 1958ء میں ہوا۔ اس وقت پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ کی دنیا میں وارد ہوئے صرف 5 سال گزرے تھے جبکہ ویسٹ انڈیز 30 سال سے ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہا تھا۔

تاہم دونوں کے درمیان کھیلے جانے والا اولین ٹیسٹ انتہائی یادگار ثابت ہوا۔ پاکستان نے فالو آن ہوجانے کے بعد اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے زبردست فائٹ بیک کیا اور نہ صرف یہ کہ 473 رنز کا بھاری خسارہ پورا کر دیا بلکہ 184 رنز کی برتری لے کر 6 روزہ ٹیسٹ ڈرا کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ اس کا سہرا لٹل ماسٹر حنیف محمد کے سر تھا جو مسلسل 4 دن کریز پر کھڑے رہے اور ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں 970 منٹ کی طویل ترین اننگز کھیلنے کا ریکارڈ قائم کیا۔ یہ ریکارڈ گزشتہ 67 سالوں سے برقرار ہے اور شاید ہی کبھی ٹوٹ سکے۔

تاہم ان 67 برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان صرف 54 ٹیسٹ ہی کھیلے جاسکے ہیں۔ ان میں سے پاکستان نے 21 اور ویسٹ انڈیز نے 18 ٹیسٹ میچز میں فتوحات حاصل کیں جبکہ 15 ٹیسٹ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔ پاکستان کی کامیابی کا تناسب 53.84 فیصد اور ویسٹ انڈیز کا 46.16 فیصد رہا۔ پاکستان نے ہوم گراؤنڈ پر 21 ٹیسٹ کھیلے جن میں سے 9 ٹیسٹ جیتے اور 4 میچ ہارے جبکہ 8 ٹیسٹ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔

ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر 28 ٹیسٹ کھیلے گئے۔ ان میں سے پاکستان نے 8 اور ویسٹ انڈیز نے 13 ٹیسٹ جیتے جبکہ 7 ٹیسٹ میچز ڈرا ہوئے۔ متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے 5 ٹیسٹ میچز میں سے پاکستان نے 4 اور ویسٹ انڈیز نے ایک میچ جیتا۔ یہ تمام اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک کھیلی گئی ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کو ویسٹ انڈیز پر معمولی برتری حاصل ہے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ کا شماریاتی جائزہ پیشِ نظر ہے۔

اننگز میں سب سے زیادہ اسکور

پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اننگز میں سب سے زیادہ اسکور کا ریکارڈ دونوں ملکوں کے مابین اولین ٹیسٹ میں قائم کیا جب اس نے جنوری 1958ء میں برج ٹاؤن میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 657 رنز بناکر اننگز ڈیکلیئر کی۔ ویسٹ انڈیز نے بھی پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ اسکور اسی سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں کیا جب اس نے صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر 790 رنز بنا کر اننگز ختم کرنے کا اعلان کیا۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کے خلاف ویسٹ انڈیز کا سب سے بڑا اسکور ہے۔

اننگز میں سب سے کم اسکور

ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کا اننگز میں سب سے کم اسکور 77 رنز ہے جو اس نے نومبر 1986ء میں لاہور میں اسکور کیا جبکہ پاکستان کے خلاف ویسٹ انڈیز کا کم سے کم اسکور 53 رنز ہے۔ یہ ریکارڈ بھی اسی سیریز کے دوران اکتوبر 1986ء میں قائم ہوا۔

میچ میں سب سے زیادہ مجموعی اسکور

دونوں ٹیموں کی جانب سے میچ میں سب سے زیادہ مجموعی اسکور 32 وکٹوں کے نقصان پر 1453 رنز ہے۔ یہ اسکور مارچ 1958ء میں جارج ٹاؤن میں بنایا گیا تھا۔

میچ میں سب سے کم مجموعی اسکور

نومبر 1986ء میں لاہور میں 29 وکٹوں کے نقصان پر 426 رنز بنائے گئے جو پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ میچ میں سب سے کم اسکور کا ریکارڈ ہے۔

سب سے بڑے مارجن سے کامیابی

پاکستان اور ویسٹ انڈیز دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف 3، 3 مرتبہ اننگز کی کامیابی حاصل کی۔ اننگز کے اعتبار سے پاکستان کی سب سے بڑی فتح ایک اننگز اور 29 رنز کی ہے جو اس نے راولپنڈی میں نومبر 1997ء میں حاصل کی جبکہ ویسٹ انڈیز نے کنگسٹن میں فروری 1958ء میں پاکستان کو ایک اننگز اور 174 رنز سے شکست دے کر اننگز کی سب سے بڑی کامیابی حاصل کی۔

رنز کے اعتبار سے ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان نے سب سے بڑی فتح 266 رنز سے اپریل 1977ء میں پورٹ آف اسپین میں حاصل کی اور ویسٹ انڈیز نے پاکستان کے خلاف برج ٹاؤن میں مئی 2005ء میں 276 رنز سے کامیابی حاصل کی۔

وکٹوں کے اعتبار سے دونوں ٹیموں کی ایک دوسرے کے خلاف سب سے بڑی فتح 10 وکٹوں کی تھی جو پاکستان نے دو اور ویسٹ انڈیز نے ایک مرتبہ حاصل کی۔ پاکستان نے یہ دونوں فتوحات کراچی میں حاصل کیں۔ پہلی بار فروری 1959ء میں اور دوسری دفعہ دسمبر 1997ء میں جبکہ ویسٹ انڈیز نے یہ فتح اپریل 1993ء میں برج ٹاؤن میں حاصل کی۔

سب سے کم مارجن سے کامیابی

ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی رنز کے اعتبار سے سب سے چھوٹی کامیابی 41 رنز کی ہے جو اس نے مارچ 1959ء میں ڈھاکا میں حاصل کی جبکہ پاکستان کے خلاف ویسٹ انڈیز کی رنز کے اعتبار سے سب سے چھوٹی فتح 40 رنز کی ہے جو اس نے پراؤ ڈنس میں مئی 2011ء میں حاصل کی۔

وکٹوں کے اعتبار سے پاکستان کی سب سے چھوٹی کامیابی 7 وکٹوں کی ہے جو اس نے کنگسٹن میں اپریل2017ء میں حاصل کی جبکہ ویسٹ انڈیز کی سب سے چھوٹی فتح ایک وکٹ کی ہے۔ اس نے پاکستان کو دو مرتبہ اگست 2021ء میں کنگسٹن میں جبکہ دوسری بار مئی 2000ء میں سینٹ جونز میں، ایک وکٹ سے شکست دی۔

سب سے زیادہ رنز

ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے ویسٹ انڈیز کے خلاف سب سے زیادہ رنز اسکور کرنے والے بلے باز محمد یوسف ہیں۔ انہوں نے 8 میچز کھیل کر 101.16 کی اوسط سے 1214 رنز بنائے۔ ان میں 7 سنچریاں اور 3 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ رنز برائن لارا نے اسکور کیے۔ انہوں نے 12 ٹیسٹ کھیل کر 53.31 کی اوسط سے 1173 رنز بنائے جن میں 4 سنچریاں اور 3 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

سب سے بڑا انفرادی اسکور

جیسا کہ اس مضمون میں پہلے ذکر کیا جا چکا ہے، حنیف محمد نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کے اولین ٹیسٹ میں ٹیسٹ کرکٹ کی طویل ترین اننگز کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ جنوری 1958ء میں برج ٹاؤن ٹیسٹ کی اس اننگز کے دوران انہوں نے 337 رنز بنائے جو نہ صرف ویسٹ انڈیز بلکہ کسی بھی ملک کے خلاف پاکستان کی جانب سے سب سے بڑی انفرادی اننگز کا ریکارڈ ہے۔

فروری 1958ء میں کنگسٹن میں کھیلے گئے اسی سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں سر گارفیلڈ سوبرز 365 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ یہ ویسٹ انڈیز کی طرف سے پاکستان کے خلاف سب سے بڑی انفرادی اننگز ہے۔

سب سے زیادہ انفرادی سنچریاں

ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے ویسٹ انڈیز کے خلاف 23 کھلاڑیوں نے 45 سنچریاں اسکور کیں جن میں دو ٹرپل سنچریاں شامل تھیں۔ سب سے زیادہ سنچریاں محمد یوسف نے اسکور کیں جن کی تعداد 7 ہے۔ انضمام الحق نے 4 جبکہ دو بلے باز یونس خان اور اظہر علی نے 3، 3 سنچریاں بنائیں۔ دو سنچریاں اسکور کرنے والے کھلاڑیوں کی تعداد 8 ہے جبکہ 11 کرکٹرز نے ایک، ایک سنچری اسکور کی۔

پاکستان کے خلاف ویسٹ انڈیز کے 22 کھلاڑیوں نے 35 سنچریاں بنائیں۔ ان میں ایک ٹرپل اور 3 ڈبل سنچریاں شامل تھیں۔ سب سے زیادہ سنچریاں برائن لارا نے اسکور کیں جن کی تعداد 4 ہے جبکہ 4 بلے باز کونارڈ ہنٹ، گیری سوبرز، ڈیسمنڈ ہینز اور کارل ہوپر نے 3، 3، سنچریاں بنائیں۔ دو کھلاڑیوں نے دو، دو اور 15 کھلاڑیوں نے ایک، ایک سنچری اسکور کی۔

50 یا زائد رنز کی سب سے زیادہ اننگز

پاکستان کی جانب سے ویسٹ انڈیز کے خلاف 50 یا زائد رنز کی سب سے زیادہ اننگز بھی محمد یوسف ہی نے کھیلیں۔ انہوں نے 10 مرتبہ 50 یا زائد رنز بنائے جن میں 7 سنچریاں اور 3 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے یہ ریکارڈ ویوین رچرڈز نے قائم کیا۔ انہوں نے پاکستان کے خلاف 16 ٹیسٹ کھیل کر 9 مرتبہ 50 سے زائد رنز اسکور کیے جن میں دو سنچریاں اور 7 نصف سنچریاں شامل تھیں۔

سیریز میں سب سے زیادہ رنز

ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بھی یوسف ہی ہیں۔ انہوں نے 2007ء-2006ء میں ہوم سیریز کے تینوں ٹیسٹ کھیل کر 133.00 کی اوسط سے اور 4 سنچری اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 665 رنز اسکور کیے۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے پاکستان کے خلاف گیری سوبرز نے 1958ء-1957ء میں ہوم سیریز کے پانچوں ٹیسٹ کھیل کر 137.33 کی اوسط سے 824 رنز بنائے۔ ان میں 3 سنچریاں اور اتنی ہی نصف سنچریاں شامل تھیں۔

سب سے زیادہ وکٹیں

پاکستان کی جانب سے ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر عمران خان ہیں۔ انہوں نے 18 ٹیسٹ کھیل کر 21.18 کی اوسط سے 80 وکٹیں حاصل کیں۔ جبکہ پاکستان کے خلاف ویسٹ انڈیز کی طرف سے یہ ریکارڈ کورٹنی والش کا ہے جنہوں نے 18 ٹیسٹ میں 23.04 کی اوسط سے 63 وکٹیں لیں۔

اننگز میں بہترین باؤلنگ

ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ اننگز میں بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ بھی عمران خان ہی کے نام ہے۔ انہوں نے اپریل 1988ء میں جارج ٹاؤن میں 80 رنز کے عوض 7 وکٹیں حاصل کیں۔ ویسٹ انڈیز کی طرف سے کولن کرافٹ نے مارچ 1977ء میں پورٹ آف اسپین میں پاکستان کے خلاف صرف 29 رنز دے کر 8 وکٹیں لیں۔

میچ میں بہترین باؤلنگ

پاکستان کی طرف سے ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ فضل محمود نے قائم کیا۔ انہوں نے مارچ 1959ء میں ڈھاکا میں میچ کی دونوں اننگز میں 100 رنز کے عوض 12 وکٹیں حاصل کیں۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے پاکستان کے خلاف جون 2005 میں کورے کولی مور نے کنگسٹن میں 134 رنز کے عوض 11 وکٹیں حاصل کیں۔

اننگز میں 5 یا زائد وکٹیں

ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ مرتبہ اننگز میں 5 یا زائد وکٹیں لینے والے باؤلرعمران خان ہیں۔ انہوں نے 6 مرتبہ اننگز میں 5 یا زائد وکٹیں حاصل کیں جبکہ ویسٹ انڈیز کی طرف سے کورٹنی والش نے پاکستان کے خلاف 4 مرتبہ اننگز میں 5 یا زائد وکٹیں لیں۔

میچ میں 10 یا زائد وکٹیں

میچ میں 10 یا زائد وکٹیں لینے کا کارنامہ دونوں ٹیموں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف کوئی باؤلر بھی ایک سے زائد بار انجام نہیں دے سکا۔ پاکستان کی جانب سے 7 باؤلرز نے ایک، ایک مرتبہ میچ میں 10 یا زائد وکٹیں لی ہیں۔ ان میں فضل محمود، عمران خان، وسیم اکرم، مشتاق احمد، سعید اجمل، یاسر شاہ اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے صرف ایک باؤلر کورے کولی مور نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔

سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں

پاکستان کی جانب سے ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں دو باؤلرز عمران خان اور یاسر شاہ نے لی ہیں۔ عمران نے 1977ء-1976ء میں ویسٹ انڈیز میں سیریز کے پانچوں ٹیسٹ کھیل کر 31.60 کی اوسط سے 25 وکٹیں لیں جبکہ یاسر شاہ نے 2017ء میں ویسٹ انڈیز میں سیریز کے تینوں ٹیسٹ کھیل کر 21.20 کی اوسط سے 25 وکٹیں حاصل کیں۔ ویسٹ انڈیز کی طرف سے کولن کرافٹ نے پاکستان کے خلاف 1977ء-1976ء کی ہوم سیریز کے پانچوں ٹیسٹ کھیل کر 20.48 کی اوسط سے 33 وکٹیں لیں۔

سب سے زیادہ شکار

پاکستان کی جانب سے ویسٹ انڈیز کے خلاف وکٹوں کے پیچھے سے سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر کامران اکمل ہیں۔ انہوں نے 5 ٹیسٹ کھیل کر 25 شکار کیے جن میں 23 کیچ اور دو اسٹمپ شامل تھے۔ ویسٹ انڈیز کی طرف سے پاکستان کے خلاف گیری الیگزینڈر نے سب سے زیادہ شکار کیے۔ انہوں نے 8 ٹیسٹ کھیل کر 29 شکار کیے جن میں 25 کیچ اور 4 اسٹمپ شامل تھے۔

سیریز میں سب سے زیادہ شکار

ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ شکار کرنے کے ریکارڈ میں پاکستان کے دو وکٹ کیپرز شریک ہیں۔ وسیم باری نے 1977ء-1976ء میں ویسٹ انڈیز میں کھیلی گئی سیریز کے 5 ٹیسٹ میچز میں 16 شکار کیے۔ ان میں 14 کیچ اور دو اسٹمپ شامل تھے۔ کامران اکمل نے 2005ء میں ویسٹ انڈیز میں کھیلی گئی سیریز میں اس ریکارڈ کو برابر کیا۔ انہوں نے سیریز کے دونوں ٹیسٹ کھیل کر 16 شکار کیے جن میں 15 کیچ اور ایک اسٹمپ شامل ہیں۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے پاکستان کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر گیری الیگزینڈر ہی تھے جنہوں نے 1958ء-1957ء کی ہوم سیریز کے پانچوں ٹیسٹ کھیل کر 19 شکار کیے جن میں 16 کیچ اور تین اسٹمپ شامل ہیں۔

سب سے زیادہ کیچ

پاکستان کی طرف سے ویسٹ انڈیز کے خلاف سب سے زیادہ کیچز لینے والے فیلڈر یونس خان ہیں۔ انہوں نے 15 ٹیسٹ کھیل کر 23 کیچ لیے۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے ویوین رچرڈز نے 16 ٹیسٹ میچز میں اتنے ہی کیچ لے کر پاکستان کے خلاف ریکارڈ قائم کیا۔

سیریز میں سب سے زیادہ کیچ

پاکستان کی جانب سے ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ کیچ لینے کا ریکارڈ بھی یونس خان کے نام ہے۔ انہوں نے ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر 2017ء کی سیریز کے تینوں ٹیسٹ کھیل کر 10 کیچز لیے۔ پاکستان کے خلاف ویسٹ انڈیز کی طرف سے یہ ریکارڈ بھی ویوین رچرڈز ہی نے قائم کیا۔ انہوں نے 1981ء-1980ء میں پاکستان میں 4 ٹیسٹ کی سیریز میں 9 کیچ لیے۔

پارٹنرشپ ریکارڈ

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ میچز میں مجموعی طور پر 86 سنچری پارٹنر شپس قائم ہوئیں جن میں پاکستان کی جانب سے 48 اور ویسٹ انڈیز کی طرف سے 38 پارٹنر شپس قائم ہوئیں۔ پاکستان کی جانب سے سب سے بڑی شراکت تیسری وکٹ کے لیے 323 رنز کی تھی جو عامر سہیل اور انضمام الحق کے درمیان قائم ہوئی۔ ویسٹ انڈیز کی طرف سے سب سے بڑی شراکت داری دوسری وکٹ کے لیے 446 رنز کی تھی جو گیری سوبرز اور کونارڈ ہنٹ کے درمیان قائم ہوئی۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں ویسٹ انڈیز کی کسی بھی وکٹ کے لیے سب سے بڑی شراکت داری کا ریکارڈ ہے۔

سب سے زیادہ میچز

ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ کھیلنے والے کھلاڑی عمران خان ہیں۔ انہوں نے 18 ٹیسٹ کھیلے جبکہ اتنے ہی ٹیسٹ پاکستان کے خلاف ویسٹ انڈیز کی جانب سے کورٹنی والش نے کھیلے۔

بحیثیت کپتان سب سے زیادہ میچز

ویسٹ انڈیز کے خلاف سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی قیادت کرنے کا ریکارڈ بھی عمران خان ہی کے پاس ہے جو 9 ٹیسٹ میں کپتان رہے۔ ان کی کپتانی میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 3 ٹیسٹ جیتے، 3 میں شکست کا سامنا کیا جبکہ 3 ٹیسٹ ڈرا رہے یعنی کامیابی کا تناسب 50 فیصد رہا۔

دوسری جانب پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کی کپتانی کا ریکارڈ کلائیو لائیڈ نے قائم کیا۔ انہوں نے 11 ٹیسٹ میں اپنی ٹیم کی قیادت کی جن میں سے 3 میں ویسٹ انڈیز فاتح رہا۔ اسے صرف ایک میچ میں شکست ہوئی جبکہ 7 ٹیسٹ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے یعنی اس کی کامیابی کا تناسب 75 فیصد رہا۔

اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم تقریباً 19 برس بعد ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستان کے دورے پر آئی ہے۔ اس سے قبل اس نے 07-2006 میں یہاں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی تھی۔ تاہم بعد میں وہ دو بار وائٹ بال کرکٹ کے لئے یہاں آچکی ہے۔ اُمید ہے دونوں ٹیموں کے درمیان دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

مشتاق احمد سبحانی

مشتاق احمد سبحانی سینیئر صحافی اور کہنہ مشق لکھاری ہیں۔ کرکٹ کا کھیل ان کا خاص موضوع ہے جس پر لکھتے اور کام کرتے ہوئے انہیں 40 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔ ان کی 4 کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔