پاکستان

حکومت کا نجی شعبے سے تجارتی نقل و حمل کیلئے ’گوادر پورٹ‘ استعمال کرنے پر زور

بندرگاہ وسطی ایشیائی ممالک کے لیے ایک کلیدی تجارتی حب ہے، سامان کی ترسیل کے حوالے سے نجی شعبے تفصیلی تجاویز پیش کریں، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال

حکومت نے نجی شعبے کو سامان کی نقل و حمل کے لیے گوادر پورٹ استعمال کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ نامناسب تشہیر کی وجہ سے غیر فعال بندر گاہ کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جائے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گوادر بندرگاہ سے متعلق اجلاس میں کمرشلائزیشن پر گفتگو کے دوران نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) نے پلاننگ کمیشن کی جانب سے بندرگاہ پر مبینہ طور پر اپنے اضافی نرخوں کے حوالے سے تنقید کو مسترد کیا۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے گوادر کے حوالے سے وزیراعظم کی ہدایت پر ایک ہفتے کے دوران بلائے گئے دوسرے اجلاس کی صدارت کی۔

دوران اجلاس این ایل سی کی انتظامیہ نے بندرگاہ کی ٹیرف منصوبہ بندی کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ این ایل سی نے نہ صرف گوادر بندگاہ سے سامان کی ترسیل پر توجہ دی بلکہ اس کے نرخ خطے میں دوسری بندرگاہوں سے کافی حد تک مناسب ہیں۔

احسن اقبال نے اجلاس میں شریک شرکا کو بتایا کہ وزیراعظم نے گوادر بندرگاہ کو 6 ماہ میں آپریشنل کرنے کے لیے حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے گوادر پورٹ کے تجارتی نرخوں کا خطے میں دیگر بندرگاہوں سے موازنہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے حکومت کی طرف سے تجارت کے لیے مکمل مدد فراہم کرنے کے ساتھ گوادر بندرگاہ سے تجارت کو کارآمد بنانے کے لیے نجی شعبے سے تفصیلی تجاویز پیش کرنے کی بھی درخواست کی۔

احسن اقبال نے اجلاس میں شریک کمپنیوں سے گوادر بندرگاہ پر سامان کی ترسیل کے لیے نجی شعبے کی مدد فراہم کرنے کی درخواست کی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر نے گوادر کے انفرااسٹرکچر کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ ’ ڈیسیلینیشن پلانٹ کی وجہ سے پانی کے مسائل نہیں ہیں اور بہت سے علاقوں میں اب بجلی موجود ہے۔’

بندرگاہ پر بڑی تعداد میں سامان کی آمدورفت کی صلاحیت کے حوالے سے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس سے قبل پورٹ پر 6 لاکھ ٹن سامان کو مؤثر طریقے سے سنبھالا گیا ہے۔

انہوں نے اجلاس میں شریک شرکا کو گوادر پورٹ کی برآمدات اور درآمدات کو سبنھالنے کی صلاحیت کی وجہ سے اسے وسطی ایشیائی ممالک کے لیے ایک کلیدی تجارتی حب قرار دیا۔