2024 میں 7 لاکھ سے زائد پاکستانی روزگار کیلئے بیرون ملک چلے گئے، تعداد میں 15 فیصد کمی
سال 2024 میں 7 لاکھ سے زائد پاکستانی ملازمتوں کے لیے بیرون ملک گئے، پاکستان سے باہر جانے والوں کی تعداد میں 15 فیصد کمی آگئی، کیونکہ 2023 میں 8 لاکھ 62 ہزار سے زائد پاکستانی کام کی تلا ش میں بیرون ملک گئے تھے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق کچھ افراد بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں کمی کو ملک کے لیے نقصان دہ اور کچھ بہتر سمجھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک جانب بیرون ممالک موجود پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر پاکستانی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، تو دوسری طرف یہ افراد اپنے اسکلز کو مزید نکھار کر نئے اسکلز اور جدید ٹیکنالوجی کو پاکستان میں منتقل کرنے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں نے کیلنڈر ایئر 2024 کے دوران 34 ارب 60 کروڑ ڈالر سے زائد کا زرمبادلہ پاکستان بھیجا، جس سے ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے میں مدد ملی، یہ رقم 2023 کے مقابلے میں 31.36 فیصد زیادہ ہے۔
ماہر معیشت اسامہ صدیقی نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بن چکی ہیں، جو پاکستان کو اپنے امپورٹس کے بل ادا کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ جون 2024 میں جاری کیے گئے پاکستان اکنامک سروے برائے سال 24-2023 کے مطابق پاکستان میں تقریباً 45 لاکھ افراد بے روزگار تھے، جن میں 15 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ 11.1 فیصد تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یہ اعداد و شمار 21-2020 کے لیبر فورس سروے پر مبنی ہیں، جس کے بعد پچھلے 3 سال کے دوران روزگار کے حوالے سے کوئی سروے نہیں کیا گیا، جو اتنے اہم مسئلے پر حکمرانوں کے بے حس رویے کو اجاگر کرتا ہے۔
سروے میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں مجموعی لیبر فورس 7 کروڑ 18 لاکھ ہے، جس میں دیہی علاقوں کے 4 کروڑ 85 لاکھ اور شہری علاقوں کے 2 کروڑ 33 لاکھ افراد شامل ہیں۔
ملازمین کی تعداد 6 کروڑ 73 ہے، اس میں 4 کروڑ 47 لاکھ دیہی اور شہری علاقوں کے 2 کروڑ 15 لاکھ افراد شامل ہیں، جبکہ 45 لاکھ افراد بے روزگار ہیں۔ مزید برآں، خواتین میں بے روزگاری کا تناسب زیادہ تھا، جہاں 10 فیصد مردوں کے مقابے 14.4 فیصد خواتین بے روزگار تھیں۔