پاکستان

کابینہ نے 14 آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دیدی، 1.4 کھرب کا فائدہ ہوگا

آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدے بڑی کامیابی ہے جن سے نہ صرف قومی خزانے کی بچت ہوگی بلکہ گردشی قرضہ ختم ہوگا اور بجلی کی قیمت بھی کم ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف

وفاقی کابینہ نے 14 آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دے دی، معاہدوں کے تحت حکومت کو 1.4 کھرب روپے کا فائدہ ہو گا۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر 14 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی تجویز کی منظوری دے دی۔

ان نظر ثانی شدہ معاہدوں کی رو سے 14 آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے بعد مذکورہ آئی پی پیز کے منافع اور لاگت میں 802 ارب روپے کی کمی کی تجویز منظور کی گئی ہے۔

ان آئی پی پیز سے گزشتہ سالوں کے اضافی منافع کی مد میں 35 ارب روپے کی کٹوتی کی جائے گی، ان آئی پی پیز میں 10 وہ ہیں جو 2002 کی پالیسی کے تحت بجلی بنا رہے ہیں، جبکہ 4 1994کی پاور پالیسی کے تحت قائم کیے گئے۔

اس کے علاوہ 1994 کی پالیسی کا ایک آئی پی پی کے ساتھ معاہدہ منسوخ کیا گیا ہے، اب تک آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں سے حکومت کو ان معاہدوں کے قابل اطلاق رہنے تک کل 1.4 کھرب روپے کی بچت ہوگی جب کہ سالانہ 137 ارب روپے کی بچت ہوگی، جس کا فائدہ صارفین کو پہنچے گا۔

اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدے بڑی کامیابی ہے، جن سے نہ صرف قومی خزانے کی بچت ہو گی بلکہ گردشی قرضہ ختم ہو گا اور بجلی کی قیمت بھی کم ہو گی۔

انہوں نے آئی پی پیز کے ساتھ کامیاب نظر ثانی شدہ معاہدوں پر وزیر پاور، مشیر پاور، سیکریٹری پاور ، اور اس حوالے سے قائم کی گئی ٹارسک فورس کے ممبران کی کارکردگی کو سراہا۔

دوسری جانب، وفاقی کابینہ نے وفاقی حکومت کی رائیٹ سائزنگ کے حوالے سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارش پر وزارت انسداد منشیات کی وزارت داخلہ ڈویژن میں انضمام کی منظوری دے دی۔

اس انضمام کے بعد انسداد منشیات ڈویژن وزارت داخلہ کے ایک ونگ کے طور پر کام کرے گا جبکہ اینٹی نارکوٹکس فورس وزارت داخلہ کا ایک ملحقہ محکمہ ہوگا، اس انضمام سے انتظامی معاملات، تنخواہوں، دفتری دیکھ بھال کے امور اور دیگر آپریشنل خرچوں کی مد میں قومی خزانے کو18 کروڑ 32 لاکھ روپے سالانہ کی بچت ہو گی۔

وفاقی کابینہ نے وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کے حوالے سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارش پر ہوا بازی ڈویژن کی ڈیفینس ڈویژن میں انضمام کی منظوری دے دی۔

اس انضمام سے انتظامی معاملات، تنخواہوں، دفتری دیکھ بھال کے امور اور دیگر آپریشنل اخراجات کی مد میں قومی خزانے 14 کروڑ 50 لاکھ روپے سالانہ کی بچت ہو گی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ 2013 تک سول ایوی ایشن کے امور وزارت دفاع کے ماتحت تھے، اس لیے حکومت کی کفایت شعاری کی پالیسی کو سامنے رکھتے ہوئے ہوا بازی ڈویژن کو وزارت دفاع میں دوبارہ ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس اقدام سے ایئر اسپیس مینجمنٹ میں بہتری آئے گی۔

وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر پبلک پروکیورمنٹ رولز ، 2004 میں ایک نئے سیکشن 45-اے کے اندراج کی منظوری دے دی۔

اس سیکشن کے تحت ایک پروکیورنگ ایجنسی پروکیورمنٹ کا تمام عمل یا اس عمل کا کچھ حصہ کسی دوسری پروکیورنگ ایجنسی کے حوالے کر سکے گی۔

وفاقی کابینہ نے وزارت انسانی حقوق کی سفارش پر نیشنل کمیشن فار مائیناریٹیز ایکٹ 2024 کو پارلیمنٹ بھیجنے کی منظور بھی دی۔

وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر ڈاکٹر محمد بشیر کی بطور ممبر ٹیکنیکل انوائرمنٹ ٹریبیونل، اسلام آباد کنٹریکٹ کی بنیاد پر مدت ملازمت میں دو سال کی توسیع کی منظوری دے دی۔