پاکستان

سینیٹر اعجاز چوہدری پروڈکشن آرڈرز کیے جانے کے باوجود سینیٹ اجلاس سے غیر حاضر

پی ٹی آئی کے سینیٹر کے پروڈکشن آرڈر لے کر آنے والی پولیس پارٹی کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ سے ملے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعجاز چوہدری چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی جانب سے پروڈکشن آرڈرز کیے جانے کے باوجود سینیٹ اجلاس میں پیش نہیں ہوئے جب کہ آرڈر لانے والی پولیس پارٹی کوٹ لکھپت جیل لاہور کی انتظامیہ سے ملاقات کیے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ ہوسکا، پروڈکشن آرڈر لےکرآنےوالی پولیس پارٹی کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ سے ملے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئی۔

جیل انتظامیہ کے مطابق اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر موصول نہیں کروائے گئے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ نے کوٹ لکھپت جیل میں 18 ماہ سے قید سینیٹر اعجاز احمد چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔

ڈان ڈاٹ کام کے پاس موجود پروڈکشن آرڈر کی نقل کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز کی درخواست پر سینیٹ کے قواعد و ضوابط 2012 کے رول 84 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔

آرڈر میں لکھا گیا تھا کہ ’چیئرمین سینیٹ ضروری سمجھتے ہیں کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کی سینیٹ کے 345ویں اجلاس میں شرکت کو یقینی بنایا جائے۔‘

سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر کی کاپیاں سیکریٹری داخلہ، چیف سیکریٹری پنجاب اور متعلقہ حکام کو جاری کردی گئی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ اجلاس کے ختم ہونے کے بعد سینیٹر کو دوبارہ حکام کے حوالے کردیا جائے گا۔

سینیٹ اجلاس میں شرکت اعجاز چوہدری کا قانونی، آئینی، جمہوری حق ہے، شبلی فراز

پی ٹی آئی کے رہنما اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں بطور سینیٹر بہت دکھ ہے کہ ہمارا ایک ساتھی گزشتہ ڈیڑھ سال سے لاہور کی جیل میں قید ہے۔

سینیٹ کی کارروائی کے دوران اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے اراکین نے لاپتا سینیٹر کی تصاویر والے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

شبلی فراز نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر اسپیکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس کے باوجود وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں کیونکہ حکومت پنجاب نہیں چاہتی کہ وہ یہاں آکر بات کریں۔

فراز نے چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر اسپیکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس کے باوجود وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں کیونکہ پنجاب حکومت نہیں چاہتی کہ وہ یہاں آکر بات کریں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سینیٹ اجلاس میں شرکت کرنا اعجاز چوہدری کا قانونی، آئینی اور جمہوری حق ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ایوان سب کا ہے، ہمارے گھر کے کسٹوڈین کے خط کو اہمیت نہیں دی گئی۔

انہوں نے دیگر سینیٹرز سے مطالبہ کیا کہ وہ پارلیمنٹ کی بے توقیری“ کے خلاف احتجاج کے لیے “متحد ہو کر اٹھ کھڑے ہوں۔

شبلی فراز کے خطاب پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تسلیم کیا کہ حکام اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اعجاز چوہدری کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے تھے، گزشتہ سال مارچ میں بھی ان کی اسمبلی اجلاس میں شرکت کو یقینی بنانے کا حکم دیا گیا تھا، تاہم وہ سینیٹ اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے تھے۔

گزشتہ سال نومبر میں لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی کے واقعات پر اعجاز چوہدری سمیت 21 دیگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں پر باضابطہ فردجرم عائد کی تھی۔

اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ’سینیٹ ممبر ہونے کے باوجود انہیں پارلیمانی اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں، ہمیں کسی قسم کی بھی سختی جھکا نہیں سکتی، ریاستی جبر کا ایک دن خاتمہ ہوگا۔‘