پاکستان

کوئٹہ: سنجدی میں کوئلے کی کان میں پھنسے مزید 7 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں

اب تک 10 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں، ایک کی تلاش جاری، محکمہ مائنز کا کان کے مالک کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ

کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں پھنسے مزید 7 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں، اب تک 10 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں پھنسنے والے مزید 6 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، 4 کان کنوں کی لاشیں جمعہ کےروز نکالی گئی تھیں۔

چیف انسپکٹر مائنز کے مطابق کوئلے کی کان میں اب بھی مزید ایک کان کن کی لاش پھنسی ہوئی ہے جسے نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

دریں اثنا محکمہ مائنز نے کان کے مالک کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرلیا، چیف مائنزانسپکٹرنےڈپٹی کمشنرکومقدمہ درج کرنے کے لیے خط ارسال کردیا، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کول مائنز کمیٹی نے حفاظتی اقدامات نہیں کیے۔

وزیر معدنیات میر شعیب نوشیروانی کانوں میں حفاظتی اقدامات نہ ہونےپرسخت کارروائی ہوگی، حادثے کےذمہ داروں کوقانون کےکٹہرےمیں لائیں گے۔

واضح رہے کہ سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کا واقعہ جمعے کے روز پیش آیا تھا،واقعے کے بعد 4 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی تھیں جبکہ دیگر کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری تھا، متاثرہ کان کنوں کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو کے مطابق کان کن 4 ہزار 200 فٹ گہرائی میں پھنسے ہوئے تھے،کان کے داخلی دروازے سے ملبےکو بھاری مشینری کےذریعے ہٹایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ کان میں بجلی کی ایک ہی لائن تھی جوحادثے میں تباہ ہوگئی، زندہ بچنے والے کان کنوں کا دعوی تھا کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ کان کا بڑا حصہ بیٹھ گیا۔

بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں اکثر حادثات ہوتے ہیں جہاں کان کے مالکان حفاظتی طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور مزدور خطرناک حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں، گزشتہ سال 46 حادثات میں 82 کان کن جاں بحق ہوئے۔

گزشتہ سال جون میں کوئٹہ سے 50 کلومیٹر دور سنجدی کے علاقے میں کوئلے کی کان کے اندر گیس بھرنے سے کم از کم 11 افراد جاں بحق ہوئے۔

2023 میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی ایک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ کوئلہ کانوں میں حفاظتی معیارات پر شاذ و نادر ہی عمل درآمد کیا جاتا ہے۔