کاربن مارکیٹس میں تجارت کیلئے ’پاکستان پالیسی گائیڈ لائنز 2024‘ کی تفصیلات سامنے آگئیں
ماحولیاتی آلودگی سے پاک منصوبے (گرین پروجیکٹس) بنانے کے لیے صوبوں کی صلاحیتیں بڑھانے اور عالمی سطح پر کاربن مارکیٹس میں تجارت کے لیے وفاقی کابینہ سے منظور ’پاکستان پالیسی گائیڈ لائنز 2024‘ کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
ڈان نیوز کے مطابق حکومت پالیسی گائیڈ لائنز کے تحت رضاکارانہ کاربن مارکیٹس اور کمپلائنس مارکیٹ کا قیام کرے گی، موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہر 2 سال بعد چاروں صوبوں سے مشاورت اور نظرثانی کی جائے گی۔
وفاقی حکومت نے عالمی سطح پر کاربن مارکیٹس میں تجارت کے لیے 27 دسمبر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پالیسی کی منظوری دی تھی، پالیسی گائیڈ لائنز 2024 کی دستاویز ڈان نیوز نے حاصل کرلی۔
دستاویز کے مطابق حکومت پالیسی گائیڈ لائنز کے تحت رضاکارانہ کاربن مارکیٹس اور کمپلائنس مارکیٹ کا قیام کرے گی، موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہر 2 سال بعد چاروں صوبوں سے مشاورت اور نظرثانی کی جائے گی۔
پاکستانی کاربن مارکیٹ کی صلاحیت بڑھانے کے لیے ترقی دوست کاربن منصوبوں پر عملدرآمد کرایا جائے گا، گائیڈ لائنز کے مقاصد میں پاکستان میں پائیدار اقتصادی ترقی کا فروغ شامل ہے۔
گائیڈ لائنز کے تحت ماحولیاتی سالمیت اور سماجی بہبود کو بڑھانے کے مقاصد حاصل کرنا ہیں، مقاصد میں نجی شعبے کے ساتھ عزم، بین الاقوامی وعدوں کے ساتھ ہم آہنگی کرنا شامل ہیں۔
مقاصد میں مساوی فوائد کا اشتراک، گرین جاب کی تخلیق کرنا شامل ہیں جبکہ صلاحیت بڑھانے کے لیے نجی شعبوں، سرکاری اداروں اور سول سوسائٹی کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔
گائیڈ لائنز کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کاربن مارکیٹ کو سہولیات فراہم کی جائیں گی، علاوہ ازیں اخراج میں کمی کے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کے ذریعے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اسی طرح دستاویز میں کہا گیا کہ آمدنی کے ذریعے اداروں کو اخراج میں کمی کے منصوبوں میں منافع بخش سرمایہ کاری ملے گی، کاربن مارکیٹ نجی شعبے کی مالی اعانت کرنے میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مدد فراہم کرے گی۔
پس منظر
واضح رہے کہ کاربن کے اخراج کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی عالمی ماحول کے لیے شدید نقصان کا باعث بن رہی ہے، عالمی سطح پر آلودگی پھیلنے کے نتیجے میں دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر ماحولیاتی تبدیلیاں رو نما ہوئی ہیں جن کے نتائج طاقتور سمندری طوفانوں، زلزلوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 2023 کو اب تک کا ’گرم ترین سال‘ قرار دیا گیا تھا، اقوام متحدہ نے رواں سال مارچ میں انتباہ جاری کیا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار اندازوں سے بھی زیادہ بڑھ چکی ہے۔
پاکستان کی کاربن پالیسی کے تحت ’گرین پروجیکٹس‘ میں جنگلات، توانائی، ویسٹ منیجمنٹ کے منصوبے شامل کیے جائیں گے، ان منصوبوں کے ذریعے پاکستان عالمی کاربن مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ کریڈٹ لے سکے گا۔
پاکستان کی کاربن مارکیٹ میں حصہ ڈالنے کی پوری صلاحیت ہے، ملک میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے متعدد منصوبے زیر عمل ہیں، باکو میں ہونے والی کوپ 29 کانفرنس میں عالمی سطح پر کاربن کریڈٹ مارکیٹ کے رولز کو حتمی شکل دی گئی تھی۔