صحت

شراب نوشی سے کینسر سمیت 200 بیماریاں ہونے کا خطرہ

امریکی طبی سائنس دان کی جانب سے شراب نوشی کو کینسر کا سب سے اہم ذریعہ قرار دیے جانے پر دنیا بھر میں شراب نوشی پر بحث شروع ہوگئی۔

امریکی اور یورپی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ شراب نوشی سے موذی مرض کینسر سمیت 200 سنگین بیماریاں ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس لیے شراب سے متعلق خیالات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق حال ہی میں امریکی طبی سائنس دان کی جانب سے شراب نوشی کو کینسر کا سب سے اہم ذریعہ قرار دیے جانے پر دنیا بھر میں شراب نوشی پر بحث شروع ہوگئی۔

امریکی طبی ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شراب نوشی کے حوالے سے اپنی سفارشات پر نظرثانی کرکے شراب پینے سے ہونے والی بیماریوں کی نشاندہی کو بھی سفارشات میں شامل کرے۔

بعض ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ شراب کی بوتلوں پر بھی سگریٹ کے پیکٹس کی طرح خبردار نوٹس لکھا جانا چاہیے کہ شراب کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

ماہرین صحت نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ کس طرح متعدد ممالک کی حکومتوں نے شراب نوشی کے حوالے سے قدرے نرم سختیاں اپنا رکھی ہے اور شراب نوشی کی حوصلہ شکنی نہیں کی جاتی۔

یورپی ماہرین کا کہنا ہے کہ شراب نوشی سے کینسر اور عارضہ قلب سمیت 200 بیماریاں ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ شراب انسانی جسم کے متعدد اعضا کو ناکارہ بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

امریکی ماہرین کے مطابق مسلسل شراب نوشی نہ صرف انسانی جسم کے اندرونی اعضا بلکہ اعضا کے سیلز کو بھی ناکارہ بنا دیتی ہے، جس سے خطرناک سیلز بننے کا عمل شروع ہوتا ہے جو بالآخر کینسر کا سبب بنتے ہیں۔

ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام حکومتیں اپنی صحت کی ایڈوائزری میں مردوں کے لیے یومیہ زیادہ سے زیادہ ایک بار 12 اونس تک جب کہ خواتین کے لیے بھی اس سے کم مقدار میں شراب نوشی کی سفارش کریں۔

ماہرین صحت نے تجویز دی ہے کہ شراب کی بوتلوں پر بھی سگریٹ کے پیکٹس کی طرح وارننگ لکھی جائے کہ شراب سے بہت ساری بیماریاں ہو سکتی ہیں۔

امریکی اور یورپی ماہرین کا ماننا ہے کہ شراب سے متعلق متعدد ممالک میں لوگوں کے ذہن میں غلط تصورات پائے جاتے ہیں، شراب جگر، دماغ، گلے، آنتوں اور منہ کے کینسر سمیت دیگر کینسر کی اقسام کا سبب بن سکتا ہے۔

شراب کی ایک بوتل 20 کروڑ روپے میں فروخت

ہندوستان میں پاکستانی شراب

شراب کی معمولی مقدار بھی تباہ کن