پاکستان

دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سماعت کے دوران شعیب شاہین، علی بخاری، عامر مغل، ایاز امیر، خالد خورشید، الیاس مہربان اور ملک تیمور اور وکلا پیش نہیں ہوئے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں شعیب شاہین، علی بخاری، عامر مغل، ایاز امیر، خالد خورشید، الیاس مہربان اور ملک تیمور کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس کی سماعت سینئر سول جج محمد عباس شاہ نے کی۔

سماعت کے دوران کوئی بھی ملزم اور ان کا وکیل عدالت پیش نہیں ہوا۔

عدالت نے شعیب شاہین، علی بخاری، عامر مغل، ایاز امیر، خالد خورشید، الیاس مہربان، ملک تیمور کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔

عدالت نے تمام غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 10 مارچ تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 13 نومبر 2024 کو دفعہ 144 اور ایمپلی فائر ایکٹ کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو بری کردیا تھا۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی، اسد قیصر، سیف اللہ نیازی، شیخ رشید، صداقت عباسی، فیصل جاوید اور علی نواز کو بھی مقدمے سے بری کیا تھا۔

کیس کا پس منظر

اگست 2022 میں عمران خان نے شہباز گِل کی گرفتاری اور ’اے آر وائی نیوز‘ کے لائسنس کی منسوخی کے خلاف عوام سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی تھی، جس کے فوراً بعد پولیس نے دارالحکومت میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 نافذ کر دی تھی۔

تاہم پابندیوں کے باوجود علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد پی ٹی آئی سربراہ کی قیادت میں ریلی میں شرکت کے لیے نکلی تھی، جلوس زیرو پوائنٹ سے شروع ہو کر ایف نائن پارک پہنچا جہاں عمران خان نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔

بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف 20 اگست کو وفاقی دارالحکومت میں شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف ریلی نکال کر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر مقدمہ درج کرلیا تھا۔

اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) محمد انور کی طرف سے دائر کی گئی شکایت میں کنٹرول آف لاؤڈ اسپیکر اور ساؤنڈ ایمپلیفائر ایکٹ 1965 کی دفعہ 2 بھی شامل کی گئی تھی۔

شکایت گزار کے مطابق پی ٹی آئی کے تقریباً ایک ہزار سے 12 سو حامی ’عمران کے حکم پر‘ اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ انٹرچینج کے قریب جمع ہوئے تھے۔

اے ایس آئی نے کہا تھا کہ وہ شہباز گل کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے اور انہوں نے سڑک بلاک کر کے رہائشیوں کو ’ڈرایا اور دھمکیاں‘ دیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ مسافروں کو علاقے سے گزرنے سے روکا جس سے ان کی روزمرہ کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں اور ریلی کے شرکا نے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے، حکومت مخالف نعرے لگائے تھے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ ریلی کے دوران اسلام آباد پولیس نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اعلانات کیے تھے کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور ریلیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

تاہم پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے پولیس کے اعلان پر کان نہیں دھرے اور لاؤڈ اسپیکر پر نعرے لگاتے ہوئے حامیوں کو ایف-9 پارک لے گئے تھے۔