پاکستان

عالمی پارلیمانی ادارہ ’آئی پی یو‘ عمران خان کے خلاف مقدمات کا جائزہ لے گا

مبصر 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس اور توشہ خانہ سیریز کے مقدمات کی کارروائی دیکھیں گے، جی ایچ کیو حملہ کیس کا بھی جائزہ لیں گے، رکن قانونی ٹیم بانی پی ٹی آئی خالد یوسف چوہدری

عالمی پارلیمانی ادارہ انٹر پارلیمانی یونین (آئی پی یو) جمہوری حکمرانی، احتساب اور اپنے ارکان کے درمیان تعاون کے فروغ کے لیے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف کارروائی کا جائزہ لینے کے لیے ایک مبصر پاکستان بھیجے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی قانونی ٹیم کے رکن خالد یوسف چوہدری نے آئی پی یو کے فیصلے کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مبصر 190 ملین پاؤنڈ کے کیس اور توشہ خانہ سیریز کے مقدمات کی کارروائی دیکھیں گے۔

وکیل نے دعویٰ کیا کہ یہ مقدمات قانونی احتساب کے بجائے ’سیاسی استحصال‘ کی مہم کی مثال ہیں، آئی پی یو کے ساتھ بات چیت کا ایک اور مرکزی نقطہ جی ایچ کیو حملہ کیس ہوگا، جس میں عمران خان پر 9 مئی کو ٹھوس شواہد یا قابل اعتماد قانونی بنیادوں کے بغیر فرد جرم عائد کی گئی تھی، جس سے انصاف کے نظام کی غیر جانبداری پر مزید سوالات اٹھیں گے۔

خالد یوسف نے کہا کہ آئندہ ہفتوں میں پاکستان کا دورہ کرنے والے آئی پی یو کے مبصر کے پاس اڈیالہ جیل میں عمران خان کی نظربندی کی صورتحال کا جائزہ لینے اور ٹرائل کے طریقہ کار کا جائزہ لینے کا اختیار ہوگا، یہ اس بات کی شفاف تشخیص کو یقینی بنانے میں ایک اہم قدم ہے کہ آیا منصفانہ ٹرائل کے حق جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں۔

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت

دوسری جانب احتساب عدالت نے گزشتہ روز 19 کروڑ پاؤنڈ کے ریفرنس کی سماعت کی۔

ملزمان کی جائیدادیں ضبط کرنے کے خلاف درخواستوں پر مزید سماعت 15 جنوری ملتوی کردی۔

دوران سماعت نیب حکام نے جج ناصر جاوید رانا سے جواب جمع کرانے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی۔

ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے درخواست گزار (ملک ریاض کے رشتہ دار) کی نمائندگی کی، جن کی جائیدادیں بھی نیب نے ضبط کرلی ہیں۔

عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ عدالت عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف کیس کا فیصلہ پہلے ہی محفوظ کرچکی ہے، فیصلہ 23 دسمبر کو سنایا جانا تھا، تاہم جج نے چھٹی پر جانے کے بعد 6 جنوری کی تاریخ مقرر کردی تھی، اس کے بعد فیصلے کا اعلان 13 جنوری تک ملتوی کردیا گیا۔

اس کیس میں ملک ریاض، ان کے بیٹے علی ریاض ملک، سابق مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر، فرحت شہزادی، زلفی بخاری اور ایک وکیل کو مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔