بلوچستان ہائیکورٹ کے حکم پر صوبے کے سرکاری تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد
بلوچستان حکومت نے عدالتی حکم پر صوبے کے تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ نے کوئٹہ کے رہائشی ایڈووکیٹ شبیر احمد کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے اس حکم کی خلاف ورزی پر کارروائی کی ہدایت جاری کردی۔
عدالت نے کہا کہ ہم یہاں یہ دیکھنا مناسب سمجھتے ہیں کہ یہ رجحان ایک بھاگ دوڑ بن چکا ہے، جہاں بدقسمتی سے طلبہ کو ان کے مستقبل کے امکانات کی پروا کیے بغیر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ بدقسمتی سے یہ رجحان ملک اور آنے والی نسلوں میں چل رہا ہے، لہٰذا ان حالات میں سیکریٹری تعلیم اور سیکریٹری اسکولز بلوچستان کو مشترکہ طور پر ہدایت کی جاتی ہے کہ تعلیمی اداروں کے احاطے میں سیاسی اجتماعات اور سرگرمیوں کی اجازت نہ دی جائے اور تاحکم ثانی اس پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔
عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ احکامات پر سختی سے عمل کیا جائے اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ادارے کے ذمہ دار سربراہ کے خلاف بلوچستان ایمپلائز ایفیشینسی اینڈ ڈسپلن ایکٹ 2011 کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
بلوچستان حکومت نے ہائی کورٹ کے حکم نامے کے بعد باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کیا اور فوری طور پر تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کردی۔