پاکستان

حکومت کا پی ٹی آئی کو تیسرا خط، چیئرمین ’پی اے سی‘ کا انتخاب اگلے ہفتے ہر صورت کروانے کا فیصلہ

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین کا عہدہ اپوزیشن کو دینا چاہتے ہیں، ایک ہفتے میں نام نہ بھیجنے کی صورت میں حکومتی اتحاد فیصلہ کرے گا، داکٹر طارق فضل چوہدری کے خط کا متن

حکومتی اتحاد کے چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیف وہپ عامر ڈوگر کو تیسرا خط لکھ کر مؤقف اپنایا کہ انتخابی عمل اگلے ہفتے ہر صورت کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے خط میں کہا کہ پہلے 2 خطوط میں آپ سے پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے 4 ممبران کا پینل مانگا تھا، حکومتی اتحاد کی جانب سے چیئرمین پی اے سی کے انتخاب کے لیے سنجیدہ کوشش کی گئی، 4 ناموں پر مشتمل پینل منگوانے کا فیصلہ حکومتی اتحاد کا مشترکہ ہے۔

خط کے مطابق طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت چیئرمین پی اے سی کا عہدہ اپوزیشن کو دینا چاہتی ہے تاکہ خود احتسابی کا عمل صاف و شفاف رہے، 10 ماہ گزرنے کے باوجود اپوزیشن نے ابھی تک پینل نہیں بھجوایا، بطور حکمران جماعت چیف وہپ مجھ پر اتحادی جماعتوں کا دباؤ ہے۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت اور اتحادی چیئرمین پی اے سی کے لیے جلد از جلد انتخاب کا عمل مکمل کرنا چاہتے ہیں، آپ کو ایک بار پھر آخری موقعے کے طور پر گزارش ہے کہ 7 دن میں پینل بھجوایا جائے، اگر پینل 7 دنوں میں نہ بھیجا گیا تو حکومتی اتحاد مل کر چیئرمین پی اے سی کا فیصلہ کرے گا۔

خط میں مزید کہا گیا کہ پی اے سی کے چیئرمین کا انتخاب آئندہ ہفتے ہر صورت کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ رواں سال جولائی اور ستمبر میں حکومت نے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی تشکیل کے لیے اپوزیشن سے 4 نام مانگے تھے۔

قبل ازیں مئی کے اوائل میں قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کر گیا تھا اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کے لیے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلی عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کیا تھا۔

یاد رہے کہ مارچ میں حکومت کے وجود میں آنے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے 3 ماہ کی تاخیر کے بعد پی اے سی سمیت 40 قائمہ کمیٹیاں تشکیل دی تھی تاہم پارلیمنٹ کی سب سے اہم کمیٹی پی اے سی اب تک اپنے چیئرمین کا انتخاب نہیں کرسکی۔