پاکستان

انصاف کا عمل9 مئی کے اصل گھناؤنے کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانے تک چلے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر

ملٹری کورٹس کئی دہائیوں سے قائم، انہیں عالمی عدالت کی تائید حاصل، سیاست کے لیے نوجوانوں میں زہر بھرنے والے ہی 9 مئی کے اصل ملزم ہیں، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ 9 مئی کے اصل گھناؤنے کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، ملٹری کورٹس کو عالمی عدالت کی تائید حاصل ہے۔

راولپنڈی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انصاف کا سلسلہ اس وقت تک چلے گا، جب تک 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور اصل گھناؤنے کرداروں کو آئین اور قانون کے مطابق کیفر کردار تک نہیں پہنچادیا جاتا، کیوں کہ پاکستان اور پاکستانی قوم اس جیسے کسی سانحے اور ایسی انتشاری سیاست کی اجازت نہیں دے سکتی۔

انہوں نے کہا کہ وہ نوجوان بچے جنہیں زہریلا پروپیگنڈا کرکے ریاست اور اداروں کے خلاف کھڑا کیا گیا، ان کے والدین کودیکھنا چاہیے کہ ان کے بچوں کو مخصوص سیاسی ایجنڈے کے لیے کس طرح استعمال کرکے سیاست کی بھینٹ چڑھایا گیا، کچھ لوگ اپنی سیاست کے لیے نوجوانوں میں زہر بھرتے ہیں، اس بیانیے اور پروپیگنڈے کی بنیاد رکھنے والے ہی اصل ملزم ہیں، اس لیے انصاف کا سلسلہ اس وقت تک چلے گا۔


اہم نکات:


لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 9 مئی کے بارے میں افواج پاکستان کا نقطہ نظر واضح، غیر مبہم اور مستقل ہے کہ 9 مئی افواج پاکستان کا نہیں عوام پاکستان کا مقدمہ ہے، اگر کوئی گمراہ، مسلح اور پرتشدد گروہ اس طریقے سے اپنی مرضی اور سوچ معاشرے پر مسلط کرنا چاہے اور اس طرز عمل کو آئین و قانون کے مطابق نہ روکا جائے تو معاشرے کو ہم کس طرف لے کر جائیں گے؟۔

’فوجی عدالتوں کو عالمی عدالت کی تائید حاصل ہے‘

ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2023 میں اعلیٰ عدلیہ نے ملزمان کی ملٹری کورٹس کو حوالگی کا معاملہ منجمد کر دیا تھا، حال ہی میں 7 رکنی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں سزائیں سنانے کا عمل مکمل کیا جاچکا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جس میں مروجہ قانون کے تحت ثبوت اور شواہد کے مطابق تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرکے وہ تمام لوگ جو 9 مئی کی ہنگامہ آرائی میں ملوث تھے اور جن کو قانون کے مطابق فوج کی تحویل میں دیا گیا تھا، انہیں سزائیں سنانے کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ملٹری کورٹس کے سانحہ 9 مئی کے ملزمان کو دی گئی سزاؤں کے فیصلے سے واضح پیغام جاتا ہے کہ اس طرح کے معاملات کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اور مستقبل میں بھی کوئی اس قسم کے معاملات میں ملوث ہوگا تو اسے آئین و قانون کے مطابق بہرصورت سزا ملے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے سویلین بالادستی اور شفافیت کے فقدان کا جو بیانہ بنایا جا رہا ہے، اس کے بارے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان میں ملٹری کورٹس آئین و قانون کے مطابق دہائیوں سے قائم ہیں اور یہ انصاف کے تمام تقاضوں کو بخوبی پورا کرتی ہیں، عالمی عدالت انصاف نے بھی اس کے پورے عمل کی تائید کی ہے۔

فوجی عدالتوں میں شفاف ٹرائل

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملٹری کورٹس کو اپنا وکیل کرنے، اپنے شواہد پیش کرنے، گواہ لانے، جراح کرنے سمیت تمام قانونی حقوق مہیا کیے جاتے ہیں اور اگر مجرموں کو سزا ہوجائے تو نہ صرف کورٹ اپیل میں آرمی چیف بلکہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی انہیں اپیل کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ملٹری کورٹ کے فیصلے بھی سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعد سنائے گئے ہیں، جب 9 مئی کے واقعات کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ملتا تو ملٹری کورٹ کے طریقہ کار کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ آج ملٹری کورٹس پر بات کرنے والے کل اس کے سب سے بڑے داعی تھے۔

’مخالفین خوش ہوں کہ ایجنسیوں کے بندوں کو سزائیں ہوئیں‘

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کچھ عرصے پہلے یہ بیانیہ بنایا جارہا تھا کہ احتجاجی انتشاری ایجنسیوں کے پلانٹ کردہ لوگ ہیں اور فوج نے گہری سازش کے تحت خود یہ حملے کرائے ہیں، پھر اگر ہم نے اپنی ایجنسیوں کے بندوں کو اپنے قانون کے تحت سزائیں دے دی ہیں تو ان انتشاریوں کو خوش ہونا چاہیے، لیکن اب وہ پریشان ہیں کیونکہ اپنے اقتدار کی ہوس میں وہ منافقت اور فریب کی آخری حدوں کو عبور کرچکے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں میں 9 مئی کے مقدمات کو بھی انجام تک پہنچنا چاہیے، دنیا میں نظر دوڑائیں تو ابھی لندن میں اس سال جولائی میں جھوٹی سوشل میڈیا پوسٹوں پر جو فسادات ہوئے، ان میں سرعت کے ساتھ نا صرف بالغوں بلکہ نابالغوں کو بھی سزائیں ہوئی ہیں، 2020 میں کیپیٹل ہل پر حملہ کیا گیا تو ملزمان کو کتنی تیزی سے سزائیں دی گئیں؟

ان کا کہنا تھا اس سے قبل 2011 میں لندن میں 1200 سے زائد ملزمان کوتیزی سے سزائیں دی گئیں، 2023 میں فرانس کے فسادات میں 700 سے زائد لوگوں کو دنوں میں سزائیں دی گئیں، دنیا بھر میں سیاسی انتشاریوں کو کہیں جگہ نہیں دی جاتی۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاک فوج کسی بھی سیاسی جماعت کی مخالف ہے، نہ کسی مخصوص جماعت کی حمایت کرتی ہے، کوئی بھی افسر جو سیاست کے حوالے سے ملک کا مفاد پس پشت ڈالے گا، اسے قانون کے مطابق جواب دینا ہوگا۔

’26 نومبر کو رچائی گئی سازش عوامی شعور سے ناکام ہوئی‘

ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ڈی چوک پر احتجاج کے حوالے سے ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے 26 نومبر کو سازش رچائی گئی، اس کے پیچھے سیاسی دہشتگردی کی سوچ کار فرما ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تشدد اور منفی سیاست کا سلسلہ 2014 میں پارلیمنٹ پر حملے سے شروع ہوا، سانحہ 9 مئی 2023 میں بھی یہی تشدد دکھائی دیا، حال ہی میں 26 نومبر کو بھی ایسا تشدد دیکھنے میں آیا، تاہم عوام کے شعور کی وجہ سے یہ سازش ناکام ہوئی، ان لوگوں نے پاکستان کی ترقی، امن و خوشحالی کا سفر متاثر کرنے کی کوشش کی، اس کی راہ میں روڑے اٹکائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 26 نومبر کو فوج کی تعیناتی صرف ریڈزون تک محدود تھی، کیوں کہ وہاں دوست ممالک کے اہم غیر ملکی مہمان موجود تھے، یہ وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن میں بھی واضح کیا گیا تھا کہ جو اس مسلح ہجوم کی سیاسی قیادت کیساتھ گارڈز آتشیں ہتھیاروں کے ساتھ موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب نے میڈیا اور سوشل میڈیا پر یہ سب مسلح گارڈز اور اسلحہ دیکھ بھی لیا تھا، انتظامیہ کی جانب سے موقع پر موجود پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو اسلحہ دیا ہی نہیں گیا تھا، جب ان کی سیاسی قیادت احتجاج سے فرار ہوئی تو سوشل میڈیا پر ’فیک کونٹینٹ‘ وائرل کیا گیا، کیوں کہ یہ لوگ پر اعتماد ہیں کہ کوئی بھی بیانیہ بناکر سوشل میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا پھیلا سکتے ہیں۔

پارا چنار میں امن صوبائی حکومت کی ذمہ داری

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار میں قبائلی اور زمینی تنازعات کئی دہائیوں سے چل رہے ہیں، وہاں ہونے والے مسائل کو فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا، تاکہ اصل معاملے کو حل نہ کیا جائے، اسے صوبائی حکومت اور مقامی سیاست دانوں نے حل کرنا ہے ، اتفاق رائے سے بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے فرقہ وارانہ رنگ دینے کا مقصد خود کو انتشاری سیاست میں مصروف رکھنے کا وقت حاصل کرنا تھا، اس معاملے کو طوالت دینا افسوس ناک ہے، اللہ نہ کرے معاملہ حل کرنے میں تاخیر کی گئی تو مزید نقصان ہوسکتا ہے، اس لیے مقامی سیاست دان بر وقت مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کریں، فوج کو جو ذمہ داری دی جائے گی، اسے نبھائیں گے، یہ دہشتگردی کا مسئلہ نہیں۔

’افغانستان خارجیوں اور دہشتگردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے‘

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بارہا نشاندہی کے باوجود افغانستان کی سرزمین سے فتنہ الخوارج اور دیگر دہشتگرد مسلسل پاکستان میں دہشت گردی کرتے آرہے ہیں، افغانستان خارجیوں اور دہشتگردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے اور شواہد افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں تک جاتے ہیں، آرمی چیف اس حوالے سے واضح مؤقف رکھتے ہیں، پاکستان اپنے شہریوں کی سلامتی کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا، آرمی چیف بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ ایک پاکستانی کی جان اور مال افغانستان پر مقدم ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر سب جانتے ہیں کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے دل و جان سے کوششیں کیں، افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کا کردار سب سے اہم رہا ہے، کئی ملین افغان باشندوں کی دہائیوں سے ہم میزبانی کرتے آرہے ہیں۔

2021میں کمر ٹوٹنے کے بعد کس کے فیصلے پر فتنہ الخوارج کو آباد کیا گیا؟

اس سوال پر کہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی افغان پالیسی میں خرابی ہے، اسے تبدیل کرکے افغانستان سے مذاکرات کرنے چاہئیں، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہاکہ پچھلے 2 سال عبوری افغان حکومت سے مختلف سطح پر بات چیت اور روابط جاری ہیں اور ہم ان سے ایک ہی بات کررہے ہیں، پاکستان اور افغانستان برادر اسلامی ملک ہیں لہٰذا عبوری افغان حکومت دہشتگردوں اور فتنۃ الخوارج کو پاکستان پر مقدم نہ رکھے۔

انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت نہ صرف براہ راست بلکہ دوست ممالک کے ذریعے بالواسطہ بات چیت بھی جاری ہے اور افغان عبوری حکومت کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ ان کی جانب سے فتنۃ الخوارج کے ساتھ ہونے والی سہولت کاری کو روکا جائے، ہم انہیں کہتے ہیں کہ افغانوں کو دہشت گردوں کے ساتھ شامل ہوکر پاکستان میں دہشت گردی کرنے سے روکا جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ افغان خودکش بمباروں کو کنٹرول کیا جائے لیکن مسلسل رابطے کے باوجود فتنہ الخوارج کے رہنماؤں کے دفاتر، تربیتی مراکز اور رابطے باقاعدگی سے آپریٹ ہوتے رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ہمارے معصوم شہریوں اور قانون کے رکھوالوں کا خون بہایا جائے تو کیا ہم خاموشی سے تماشا دیکھتے رہیں؟

انہوں نے رپورٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو دوغلی سیاست کا پرچار کرتے ہیں، میں نے ان سے ایک سادہ سوال کرتا ہوں کہ آج سے 6 دن پہلے 21 دسمبر 2024 کو جنوبی وزیرستان میں ایف سی کے 16 جواب فتنۃ الخوارج سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، کیا ان کے خون کی کوئی قیمت نہیں ہے؟ کیا وہ سب خیبرپختونخوا کے شیر دل جوان نہیں تھے؟

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں سوال کرتا ہوں کہ جب 2021 میں فتنۃ الخوارج کی کمر ٹوٹ گئی تھی اور وہ فرار ہو رہے تھے تو اس وقت کس کے فیصلے پر بات چیت کے ذریعے انہیں دوبارہ آباد کیا گیا؟ کس نے ان کو طاقت اور دوام بخشا؟ اور آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ قانون نافذ کرنے والے اور جوان روزانہ ان فیصلوں کی لکھائی اپنے خون سے دھو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی فریق اپنی گمراہ سوچ اور اپنی مسلط کرنے پر تلا ہو تو اس سے کیا بات کریں؟ اگر اس طرح کے ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا دنیا کی تاریخ میں کوئی جنگ و جدل، کوئی غزوات اور مہمات نہ ہوتیں، ہمیں یہ جاننا چاہیے کہ مسلمان اور ہرمحب وطن شہری کے لیے جان اور قربانی دینا فخر ہوتا ہے، ہم اپنے ایمان، وطن اور آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔

’غلطی سے نہ سیکھنے والے لیڈر کے رویے کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکاتی ہے‘

لیفٹییننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اگر اس تلخ تجربے اور حقیقت سے گزرنے کے باوجود کوئی لیڈر اور سیاسی شخصیت یہ کہے، ایسی شخصیت جو اس صلاحیت سے عاری ہوکہ اپنی غلطیوں سے کچھ سیکھے، اور جو یہ سمجھتا ہو کہ اسے ہر چیز کا علم ہے تو ایسے رویوں کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکاتی ہے اور ہم چکا رہے ہیں، بات چیت اور دوبارہ آباد کاری کی نام نہاد پالیسی خمیازہ ہم سب بھگت رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب جو اس مطالبے کی تکرار کی جارہی ہے کم ازکم اس بات کو تو واضح کرتی ہے کہ 2021 میں بھی کس کی ضد تھی کی ان سے بات چیت کرکے انہیں دوبارہ آباد کیا جائے، اس ضد کی قیمت پاکستان اور بالخصوص خیبرپختونخوا ادا کر رہا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم انسداد دہشت گردی کے حساس ترین مسئلے پر سیاست، کنفیوژن اور بیانیہ سازی کے بجائے خیبرپختونخوا میں گڈ گورننس پر توجہ دیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گورننس کے خلا کو روزانہ ہم اپنی قربانیوں اور شہدا کے خون سے پُر کر رہے ہیں، تو بجائے اس کے اس پر بیانیے بنائے جائیں اور سیاست کھیلی جائے کیوں نہ ہم اچھی حکمرانی اور مسائل پر توجہ دیں جن کی وجہ سے وہاں احساس محرومی اور دہشت گردی کے سہولت کاری ہو رہی ہے، کیونکہ وہ ہم نے نہیں کرنا تو اس لیے اس پر سیاست کی جارہی ہے لہٰذا وقت آگیا ہے کہ ہم یکجا ہوجائیں اور کہیں کہ دہشت گردی پر سیاست نہیں ہوگی۔

2024 میں دہشتگردی کے خلاف آپریشنز

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردوں کیخلاف طویل اور مشکل جنگ لڑ رہی ہیں، رواں سال 59 ہزار 775 آپریشنز کیے گئے، خوارج سمیت 925 دہشت گردوں اور خوارج کو واصل جہنم کیا گیا، سیکڑوں کو گرفتار کیا گیا، ملک بھر میں تمام ادارے یومیہ 169 انسداد دہشت گردی کے آپریشنز کیے گئے، کئی دہشتگردی کے منصوبے ناکام بنائے گئے، گرفتار ملزمان سے غیر ملکی اسلحہ اور گولہ بارود بھی ملا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے دشمن کے نیٹ ورک پکڑنے اور دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اہم کامیابیاں ملیں، ان آپریشنز کے دوران 73 ہائی ویلیو ٹارگٹس یعنی انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران کسی ایک سال میں مرنے والے دہشتگردوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے، جہنم واصل ہونیوالوں میں فتنہ الخوارج کا سرغنہ میاں سید عرف قریشی استاد مالا کنڈ ڈویژن، فتنہ الخوارج مردان کا محسن قادر، عطا اللہ عرف مہران جو سوات میں سفارتکاروں پر حملے میں ملوث تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ فدا الرحمٰن عرف لال ژوب ڈویژن، علی رحمٰن عرف طحہٰ سواتی اور ابو یحییٰ بھی مرنے والوں میں شامل ہیں، بلوچ دہشتگردوں میں ثنا عرف برو، بشیر عرف جان، نیاز، ظریف شاہ جہان، حضرت علی عرف اسد، لاپ جان چاکر آبادی، اس کے علاوہ 27 افغان دہشتگردوں کو بھی جہنم واصل کیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس کے علاوہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے 2 خود کش بمباروں کو بھی گرفتار کرکے دہشتگردی کا منصوبہ ناکام بنایا گیا، ان افغان بمباروں انصاف اللہ اور روح اللہ شامل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال بلوچستان میں 14 انتہائی مطلوب دہشتگردوں نے ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شمولیت اختیار کی، بلوچستان سے گرفتار ہونے والی خود کش عدیلہ نے انکشافات کیے کہ کس طرح دہشتگرد معصوم بچوں کی ذہن سازی کرکے ان سے دہشت گردی کروارہے ہیں۔

پاک فوج کے افسران اور جوانوں کی شہادتیں

انہوں نے کہا کہ سال 2024 میں انسداد دہشتگردی کے آپریشنز کے دوران 383 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتی ہے، جنہوں نے ملک کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ ملک کی سلامتی اور امن کے لیے پیش کیا، یہ جنگ ان شا اللہ آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

مغربی سرحد پر اقدامات

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ کے لیے کام آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، قبائلی اضلاع میں 72 فیصد علاقہ بارودی سرنگوں سے کلیئر کردیا گیا، ون ڈاکومنٹ رجیم کے نفاذ کے بعد غیرقانونی بارڈر کراسنگ، اسمگلنگ میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، پاسپورٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان سے غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلا کا عمل جاری ہے، اب تک 8 لاکھ 15 ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک جاچکے ہیں۔

مشرقی سرحد پر بھارت کی سیز فائر کی خلاف ورزیاں

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر خطرات کا ہمیں ادراک ہے، بھارت خطے میں اپنی اجارہ داری کے لیے جو اقدامات کر رہا ہے، پاکستان کی سول و عسکری قیادت اس سے بخوبی آگاہ ہے، بھارت نے اس سال کئی بار چھوٹی سطح پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی گئیں، جس میں 25 سیز فائر کی خلاف ورزیاں، 564 دیگر اور 161 فضائی خلاف ورزیاں کی گئیں، متعدد فالس فلیگ آپریشنز بھی کیے گئے، جن کا مقصد بھارت کی اندرونی سیاست پر اثر انداز ہونا تھا۔

ان کا کہنا تھا پاک فوج لائن آف کنٹرول پر بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاک فوج پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہے۔

کشمیری عوام کیلئے غیر متزلزل حمایت کا اظہار

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں عوام پر ہونے والے مظالم سے پوری دنیا آگاہ ہے، بھارتی فورسز کی جانب سے آپریشنز کرکے کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے، کشمیری عوام پر تشدد قابل مذمت ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال آرٹیکل 370 برقرار رکھ کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ہمارا اصولی موقف ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، اور ہر فورم پر کشمیریوں کی اصولی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔

بھارت میں اقلیتوں کی نسل کشی

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اس وقت بھارت کی کئی ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکوں کو قوت کے ذریعے کچلنے کا عمل جاری ہے، بیرون ملک سکھ رہنمائوں کو ماروائے عدالت قتل کیا جارہا ہے، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں، مسیحی باشندوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، مساجد، گرجا گھروں کو ہندو انتہا پسند نشانہ بنارہے ہیں، مذہبی جبر کا یہ سلسلہ عالمی اور انسانی حقوق کے اداروں کے لیے کھلا سوال ہے۔

قدرتی آفات میں پاک فوج کا کردار

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان قدرتی آفات اور ہر مشکل گھڑی میں عوام کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے، ان میں حکومت کی معاونت سے کئی شعبوں کے منصوبے مکمل کیے جاتے ہیں، 2024 میں خیبر پختونخوا میں پاک فوج نے مقامی افراد کے مسائل کے حل کے لیے 6500 پروگرام مکمل کیے، مقامی طلبہ کو چیف آف آرمی اسٹاف ایجوکیشن پروگرام کے تحت آرمی پبلک اسکولز، کیڈٹ کالجز میں داخلے دیے گئے، نوجوانوں کو فورسز میں بھرتی کیا گیا، انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے کئی منصوبے مکمل کیے گئے، چند پر کام جاری ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ سیلاب کے دوران پختونخوا میں سیکڑوں میڈیکل کیمپس لگائے گئے، متاثرین کا ہر ممکن ساتھ دیا گیا۔

بلوچستان میں پاک فوج کی سرگرمیاں

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان میں بھی امدادی پروگرامز کا سلسلہ جاری ہے، بلوچستان میں سوشو اکانومی منصوبوں کی شرح دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، تاکہ بلوچستان کے حوالے سے جاری منفی پروپیگنڈا توڑا جاسکے، بلوچستان میں متحدہ عرب اور چین کے تعاون سے کئی اہم منصوبے مکمل کیے گئے، جن پر ہم دوست ممالک کے شکر گزار ہیں، چند منصوبےاب بھی جاری ہیں، بلوچستان میں کچھی کینال منصوبہ 65 ہزار کینال اراضی کو سیراب کر رہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سبی اور ہرنائی کے درمیان سو کلو میٹر سے زائد ریلوے ٹریک کو مرمت کرکے 17 سال بعد کھول دیا گیا، آرمی چیف کی خصوصی توجہ سے گوادر میں صحت، تعلیم، پانی کی فراہمی سمیت کئی منصوبوں پر کام چل رہا ہے، چمن ماسٹر پلان کی تکمیل اہم سنگ میل ہے، چمن اور طور خم بارڈر پر تجارت کو سہولت فراہم کرنے کے لیے جدید سسٹم نصب کیا جارہا ہے، جس کے بعد کلیئرنس کا وقت مزید کم ہوجائے گا، 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، یہ منصوبہ 3 ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کوئٹہ میں سیف سٹی پروجیکٹ، پاک افغان بارڈر پر جوائنٹ اسسٹنٹس مارکیٹس قائم کی جاچکی ہیں۔

پاک فوج کی پیشہ ورانہ تربیت

ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاک فوج سخت ٹریننگ کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے، ہماری تربیت میں جذبہ شوق شہادت کا عنصر اہم جز ہے، اس تربیت کا مقصد روایتی اور غیر روایتی خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، پاک فوج کا شمار دنیا کی ان چند افواج میں ہوتا ہے، جس کے افسران آگے بڑھ کر آپریشنز کی قیادت کرتے ہیں، ہماری تربیت کا موٹو ہے کہ ’وی ٹرین ایز وی فائٹ، وی فائٹ ایز وی ٹرین‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف کے ٹریننگ کے حوالے سے احکام کی وجہ سے کثرت کے ساتھ تربیتی مشقیں کی جارہی ہیں، ہم تین سالہ پروگرام کے دوسرے سال میں ہیں، جس میں فارمیشنز لیول مشقیں کی جارہی ہیں، اگلے سال آرمی لیول مشقیں کی جائیں گی، آرمی کی 183 سے زائد یونٹس نے 2024 میں مشقوں میں شرکت کی، تقریباً اتنی ہی تعداد 2025 میں جنگی مشقوں میں شریک ہوگی۔