پاکستان

لاہور ہائیکورٹ نے نئے اسکولوں کی رجسٹریشن اسکول بس پالیسی سے مشروط کردی

50 فیصد بچوں کیلئے بسیں شروع کرنے کے عدالتی حکم پر عمل کیوں نہیں ہوا، سیکریٹری اسکولز نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، عدالت 30 دسمبر تک پالیسی رپورٹ جمع کروانے کا حکم

لاہور ہائی کورٹ نے نئے اسکولوں کی رجسٹریشن کو اسکول بس پالیسی سے مشروط کرتے ہوئے 30 دسمبر تک اس حوالے سے پالیسی رپورٹ طلب کرلی۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہدکریم کی عدالت میں اسموگ کے تدراک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے نئے اسکولوں کی رجسٹریشن کو اسکول بسوں کی پالیسی کے ساتھ مشروط کردیا، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ اسکولوں کی رجسٹریشن میں اسکول بسوں کو لازمی قرار دیا جائے، نئے اسکولوں کی رجسٹریشن بند کریں، ہر اسکول کو یہ پالیسی اپنانا ہوگی، 30 دسمبر تک اس حوالے سے پالیسی رپورٹ جمع کروائیں۔

عدالت نے سیکریٹری اسکولز سے استفسار کیا کہ 50 فیصد بچوں کے لیے بسیں شروع کرنے کے عدالتی حکم پر عمل کیوں نہیں ہوا؟ بچوں کی اسکول بسوں کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے، سیکریٹری اسکولز نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔

عدالت نے قرار دیا کہ بسوں کی فٹنس سرٹیفکیٹ سے متعلق تمام ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

رکن جوڈیشل کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ ایم ڈی واسا کو واٹر میٹر کا کام پھر سے شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

واسا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے چینی کمپنی کے ساتھ پیسوں کے مسائل تھے، کمپنی یہاں اکاؤنٹ کھلوانا چاہتی تھی۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ یہ کام بہت تاخیر کا شکار ہو چکا ہے، اس کو جلدی شروع کریں، اگلے ایک ماہ میں پھر سے اسموگ شروع ہو جائے گی۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 30 دسمبر تک ملتوی کر دی۔