پاکستان

عمران خان کی رہائی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کی تجویز زیرغور نہیں، دفتر خارجہ

شہریوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے، دہشت گرد عناصر کی جانب سے پاکستان، اس کے شہریوں کے لیے خطرات ہیں، شہریوں کی سلامتی کے لیے افغانستان میں آپریشن کیا، دفتر خارجہ کی تصدیق
|

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنے شہریوں کی سلامتی کو لاحق خطرات کے پیش نظر افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا جب کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے بانی عمران خان کی رہائی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان اپنے عوام کے لیے متحد ہے، پاکستان نے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں آپریشن کیا تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن پاکستانی شہریوں کی سلامتی کو لاحق خطرات کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔

تاہم ممتاز زہرا بلوچ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ تعلقات سے متعلق معاملات میں بات چیت کو ترجیح دی ہے، ہم افغانستان کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اپنے شہریوں کا تحفظ پاکستان کی اولین ترجیح ہے، دہشت گرد عناصر کی جانب سے پاکستان اور اس کے شہریوں کے لیے خطرات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے عوام کی سلامتی کے لیے پرعزم ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفترخارجہ نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے بدلے امریکی جیل میں قید پاکستانی نژاد عافیہ صدیقی کو رہا کرنے کی تجویز زیرغور نہیں ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات مسلسل سرحدی جھڑپوں کی وجہ سے کشیدہ ہیں، اسلام آباد بار بار کابل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائی کرے جو پاکستان میں حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتی ہے، کابل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا یہ بیان حکومت کی جانب سے اس معاملے پر پہلا باضابطہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب پاکستان نے منگل کے روز پڑوسی ملک میں فضائی حملے کیے تھے، جس میں سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ اس میں متعدد مشتبہ دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

پاکستان کے سیکیورٹی حکام نے منگل کی رات دیر گئے کہا تھا کہ لڑاکا طیاروں نے افغانستان کے مشرقی صوبہ پکتیکا میں ٹی ٹی پی کے 4 مبینہ کیمپس پر بمباری کی، جس میں متعدد مشتبہ دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اس کے بعد افغان طالبان حکومت نے فضائی حملے پر اسلام آباد کے سامنے شدید احتجاج درج کرایا اور متنبہ کیا کہ افغانستان کی علاقائی خودمختاری حکمران امارت اسلامیہ کے لیے ’سرخ لکیر‘ ہے۔

2024 میں پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے سال 2024 کے اختتام پر میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم پاکستان کے عوام کے لیے نئے سال 2025 کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں، 2024 پاکستان کے لیے کافی فعال سال رہا، آذربائیجان، بیلاروس، چین، بیلجیئم، ملائیشیا، قطر، روس، سعودی عرب، تاجکستان، قازقستان، متحدہ عرب امارات، مصر، سماوا، ترکمانستان، ترکیہ اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے ترکمانستان میں اکتوبر میں ہونے والے سولائزیشن سے متعلق عالمی فورم میں شرکت کی، وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان، چین، ایران، مصر، سعودی عرب، یو اے ای اور دیگر ممالک کے دورے کیے۔

انہوں نے کہا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے بھی دوست ممالک کے دورے کیے، ان دوروں کے دوران باہمی تعلقات کی بہتری اور مختلف عالمی امور پر یکساں موقف اپنانے اور سرمایہ کاری سمیت دیگر معاملات پر اتفاق رائے کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ 2024 میں چین، قازقستان، بیلاروس، ملائیشیا، منگولیا، روس، تاجکستان، ازبکستان سمیت دیگر ملکوں کی قیادت نے پاکستان کے دورے کیے، اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے بھی پاکستان کا دورہ کیا، اس دوران کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کی میزبانی کی، پاکستان نے دوست ممالک کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مزید مضبوط بنایا، وزیراعظم چین گئے، جب کہ چینی وزیراعظم بھی پاکستان آئے، اس دوران دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے پر بات چیت اور اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دوست ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے اعلانات کیے گئے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے اپنی توجہ خطے پر بھی مرکوز کیے رکھی، اور دوست ممالک کے ساتھ کئی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے ایم او یوز اور معاہدے کیے۔