دنیا

بنگلہ دیش: حسینہ واجد کے بیٹے کی 12.65 ارب ڈالر کے نیوکلیئر پاور پروجیکٹ میں کرپشن کی تردید

روپ پور نیوکلیئر پاور پلانٹ پروجیکٹ میں بدعنوانی، غبن اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی انکوائری شروع کر دی ہے، بنگلہ دیشی اینٹی کرپشن کمیشن

بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے بیٹے اور مشیر نے 2015 میں 12 ارب 65 کروڑ ڈالر کے نیوکلیئر پاور پروجیکٹ کے معاہدے میں کرپشن کے الزامات کو ’مکمل طور پر جعلی‘ اور ’ساکھ کو نقصان پہچانے والی مہم‘ قرار دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے اینٹی کرپشن کمیشن نے 2 روز قبل بتایا تھا کہ روس کی سرکاری کمپنی ’روسٹم‘ کی معاونت سے سے بننے والے روپ پور نیوکلیئر پاور پلانٹ پروجیکٹ میں بدعنوانی، غبن اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی انکوائری شروع کر دی ہے۔

1200، 1200 میگاواٹ بجلی کے حامل 2 پاور پلانٹس کا معاہدہ 2015 میں کیا گیا تھا۔

کمیشن نے الزام لگایا کہ حسینہ واجد، ان کے بیٹے سجیب وازید اور ان کی بھانجی اور برطانوی وزیر خزانہ ٹیولپ صدیق کے آف شور اکاؤنٹس کے ذریعے تقریباً 5 ارب ڈالر کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں۔

دنیا میں افزودہ یورینیم کے سب سے بڑے سپلائر روسٹم نے ان الزامات کی تردید کی ہے، کمپنی کا کہنا تھا کہ تمام منصوبوں میں بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے پُرعزم ہیں اور اپنے نظام کو شفاف رکھا ہے۔

رائٹرز کو ای میل کے ذریعے روسٹم اسٹیٹ کارپوریشن نے کہا کہ وہ اپنے مفادات اور ساکھ کا عدالت میں دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ترجمان نے کہا کہ وزیر خزانہ ٹیولپ صدیق نے ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور انہیں ان پر اعتماد ہے، ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیولپ صدیق اپنا کام جاری رکھیں گے۔

سجیب وازید وازد نے اپنے خاندان کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بنگلہ دیش میں سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔