پاکستان

خیبرپختونخوا کابینہ نے کُرم کو آفت زدہ قرار دے دیا، ریلیف ایمرجنسی کی منظوری

صورتحال پُرامن ہونے تک امدادی سرگرمیاں اور متاثرہ افراد کا مالی تعاون جاری رہے گا، کابینہ اجلاس میں فیصلہ

خیبرپختونخوا حکومت کے کابینہ اجلاس میں کُرم کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا، جبکہ ضلع میں ریلیف ایمرجنسی کی منظوری دی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق پشاور میں ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کٗٗرم میں صورتحال پُرامن ہونے تک ریلیف سرگرمیاں اور کشیدگی کے باعث متاثرہ افراد کا مالی تعاون جاری رہے گا۔

کابینہ اجلاس میں شورش زدہ علاقے میں امدادی کارروائی کو تیز کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق ریلیف ایمرجنسی میں ادویات فراہمی، خوراک، ایئر سروس کے ذریعے آمدورفت شامل ہے۔

ضلع کرم میں ایمرجنسی کے بارے میں مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں کُرم کو آفت زدہ قرار دینے کی منظوری دی گئی ہے، کابینہ نے آج بعد از واقعہ ضلع کرم میں ریلیف ایمرجنسی کی باقاعدہ منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ ریلیف ایمرجنسی میں ادویات اور اشیا خوردونوش کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، چند نجی میڈیا چینلز خبر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کر رہے ہیں، ریلیف ایمرجنسی میں ادویات فراہمی،خوراک،ائیرسروس کے ذریعے آمدورفت شامل ہیں۔

خیبرپختونخوا کابینہ کا کُرم کے راستے کی بحالی کیلئے خصوصی پولیس فورس کے قیام کا فیصلہ

خیبرپختونخوا کابینہ نے کُرم میں زمینی راستےکی بحالی کے لیے اسپیشل پولیس فورس کے قیام اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی سمیت اہم فیصلے کرلیے۔

صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ کُرم میں قیام امن کے لیے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جبکہ منافرات پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ایف آئی اے کے ذریعے نشاندہی کی جائے گی۔

صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ کُرم میں زمینی راستےکی بحالی کے لیے اسپیشل پولیس فورس قائم کی جائے گی اور زمینی راستے محفوظ بنانے کے لیے 399 پولیس اہلکار بھرتی کئے جائیں گے۔

اجلاس میں کُرم جانے والی شاہراہ کو محفوظ بنانے کے لیے پوسٹیں قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، فیصلہ کیا گیا ہے کہ کرم میں فریقین کے درمیان معاہدہ ہونے کے بعد سڑک کھولی جائے گی۔

کابینہ نے اپیکس کمیٹی کے غیرقانونی ہتھیاروں اور بنکرز کے خاتمے کے فیصلے کی بھی توثیق کردی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ کو ضرورت کی بنیاد پر قانونی ہتھیاروں کے لیے لائسنس کے اجرا کا ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔

کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کرم کا مسئلہ دہشت گردی نہیں بلکہ یہ دو گروپوں کا تنازع ہے، علاقے میں غیر قانونی بھاری ہتھیاروں کی بھر مار ہے، اتنے بھاری ہتھیار رکھنے اور مورچے بنانے کا کوئی جواز نہیں۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ تیراہ اور جانی خیل میں آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔