پاکستان

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ 6 جنوری کو سنایا جائے گا

فیصلہ آج نہیں آئے گا، چھٹیاں آرہی ہیں اور ہائیکورٹ کا کورس بھی ہے، اب کیس کا فیصلہ 6 جنوری کو سنایا جائے گا، جج احتساب عدالت ناصر جاوید رانا
|

اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا 18 دسمبر کو محفوظ کیے جانے والا فیصلہ آج سنایا جانا تھا جو موخر کردیا گیا ہے اور اب 6 جنوری کو سنایا جائے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف محفوظ شدہ فیصلہ نہ سنایا جاسکا۔

کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی، دوران سماعت وکیل خالد چوہدری نے جج سے استفسار کیا کہ ہم توقع کر رہے ہیں آج فیصلہ آئے گا۔

فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ فیصلہ تو آج نہیں آئے گا کیونکہ چھٹیاں آرہی ہیں اور ہائی کورٹ کا کورس بھی ہے، نئی تاریخ بعد میں بتائیں گے۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے دلائل سننے کے بعد 18 دسمبر کو سینٹرل جیل اڈیالہ میں 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے امید ظاہر کی انصاف پر مبنی فیصلہ آیا تو بانی سے یہ کیس ختم ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ 6 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کے القادر ٹرسٹ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔

عدالت کی جانب سے ملک ریاض، ان کے بیٹے علی ریاض ملک، فرحت شہزادی، ضیا الاسلام، شہزاد اکبر، زلفی بخاری کو اشتہاری اور مفرور قرار دیا گیا تھا۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔