یورپی یونین نے فوجی عدالت سے شہریوں کو سزائیں بین الاقوامی ذمہ داریوں سے متصادم قرار دے دیں
یورپی یونین نے فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو دی جانے والی حالیہ سزاؤں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ان فیصلوں کو ان ذمہ داریوں سے متصادم دیکھا جارہا ہے، شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کے تحت، پاکستان جن کا پابند ہے‘۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو جاری ایک بیان میں یورپی یونین کے ترجمان نے کہا کہ آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو ایسی عدالت میں منصفانہ اور عوامی ٹرائل کا حق حاصل ہے جو آزاد، غیر جانبدار اور مجاز ہو اور اسے مناسب اور موثر قانونی نمائندگی کا حق حاصل ہو۔
یورپی یونین کے ترجمان کے مطابق ’آرٹیکل 14 یہ بھی پابند کرتا ہے کہ فوجداری مقدمے میں دیا گیا کوئی بھی فیصلہ منظر عام پر لایا جائے گا‘۔
یورپی یونین کے ترجمان نے یاد دلایا کہ یورپی یونین کی جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) کے تحت پاکستان سمیت تمام مستفید ممالک نے رضاکارانہ طور پر آئی سی سی پی آر سمیت 27 بین الاقوامی بنیادی کنونشنز پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد پر اتفاق کیا ہے تاکہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے فائدہ اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھا جاسکے۔
یورپی یونین پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس کے جی ایس پی پلس انتظامات نے دوطرفہ تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
جی ایس پی پلس غربت کے خاتمے، پائیدار ترقی اور عالمی معیشت میں ان کی شرکت کے ساتھ ساتھ گڈ گورننس کو تقویت دینے کے لیے کمزور ترقی پذیر ممالک سے یورپی یونین کو درآمدات کے لیے وسیع تر ٹیرف ترجیحات فراہم کرتا ہے۔
پاکستان جیسے اہل ممالک یورپی یونین کی مارکیٹ میں 66 فیصد ٹیرف لائنز کے لیے صفر ڈیوٹی پر سامان برآمد کرسکتے ہیں، یہ ترجیحی حیثیت جی ایس پی پلس ممالک سے مشروط ہے جو انسانی اور مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی تحفظ، آب و ہوا کی تبدیلی اور گڈ گورننس سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عمل درآمد میں ٹھوس پیش رفت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
جی ایس پی پلس پاکستانی کاروباری اداروں کے لیے بہت فائدہ مند رہا ہے کیونکہ 2014 میں جی ایس پی پلس میں شامل ہونے کے بعد سے یورپی یونین کی مارکیٹ میں برآمدات میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
44 کروڑ سے زائد صارفین کے ساتھ یورپی سنگل مارکیٹ پاکستان کی سب سے اہم منزل ہے، پاکستان 5.4 ارب یورو (تقریباً 12 کھرب روپے) مالیت کی برآمدات کرتا ہے جن میں گارمنٹس، بیڈلینن، تولیے، برتن، چمڑے کی مصنوعات، کھیلوں کا سامان اور آلات جراحی شامل ہیں۔
یورپی یونین کی دستاویزات کے مطابق موجودہ جی ایس پی فریم ورک دسمبر 2023 میں ختم ہوگیا تھا، تاہم 2024 سے 2033 تک کی مدت کے لیے قانون سازی کا عمل جاری ہے۔
گزشتہ ماہ اسلام آباد میں ہونے والے یورپی یونین پاکستان جوائنٹ کمیشن کے اجلاس کے دوران پاکستان نے اپنا اصلاحاتی ایجنڈا پیش کیا تھا جس میں نیشنل ایکشن پلان آن ہیومن رائٹس، نیشنل ایکشن پلان آن بزنس اینڈ ہیومن رائٹس کے فریم ورک کے ساتھ ساتھ جی ایس پی پلس سے متعلق 27 عالمی معاہدوں پر مکمل عملدرآمد کے لیے اقدامات شامل ہیں، یورپی یونین پاکستان جوائنٹ کمیشن کا اگلا اجلاس 2025 میں برسلز میں ہوگا۔