پاکستان

توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان کے وکلا کی دو گواہان کیخلاف جرح مکمل

کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں کی، استغاثہ اگلی سماعت پر مزید دو گواہوں کے بیانات قلمبند کروائے گا۔
|

توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے وکلا نے گواہوں پر جرح کی، استغاثہ اگلی سماعت پر مزید 2 گواہوں احد اور بنیامین کے بیانات قلمبند کروائے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں کی۔

دوران سماعت پراسیکیوشن کے پہلے 2 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے اور ان پر جرح مکمل کی گئی، گواہوں میں کیبینٹ ڈویژن کے آفیسر میثم اور اسٹیٹ بینک کے جوائنٹ ڈائریکٹر ملک ساجد شامل تھے۔

کیبنٹ ڈویژن کے آفیسر نے عمران خان کی بطور وزیراعظم تعیناتی کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا جبکہ اسٹیٹ بینک کے آفیسر نے 2018 سے 2021 ڈالر اور یورو کے آفیشل ریٹس عدالت میں جمع کرائے۔

عدالت میں عمران خان کے وکیل قوسین فیصل مفتی اور بشریٰ بی بی کے وکیل ارشد تبریز نے گواہوں پر جرح کی، استغاثہ اگلی سماعت پر مزید 2 گواہوں احد اور بنیامین کے بیانات قلمبند کروائے گا۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 26 دسمبر تک ملتوی کردی۔

عمران خان اگلے چار مہینے مزید قید میں رہیں گے، علیمہ خان

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے انہوں نے جوڈیشری کو اپنے قبضہ میں لینے کا آغاز کر دیا ہے، جو ججز پاکستان میں انصاف دینے کی کوشش کر رہے تھے ان کو یہ او ایس ڈی کر رہے ہیں اور وہ ججز جو پاکستان میں ناجائز اور غیر آئینی و قانونی فیصلے دے رہے تھے ان کو یہ ترقی دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشری کو پیغام دیا جا رہا ہے کہ آپ ہمارے مطابق فیصلے دیں گے تو ترقی ملے گی، اگر آپ نے پاکستانیوں کو انصاف دینے کی کوشش کی تو آپ کو ہٹا دیا جائے گا یا او ایس ڈی کر دیا جائے گا۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ جج ہمایوں دلاور کو اب ترقی دی جا رہی ہے، عمران خان کہتے ہیں کہ جو لوگ حق کے ساتھ کھڑے ہیں لوگ ان کو پہچان رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی نےمزید کہا ہے کہ حضرت علی کا قول ہے کفر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نہیں چلے گا، ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اس ظلم کے نظام کے خلاف جہاد کریں۔

انہوں نےکہا کہ عمران خان کو پورا یقین ہے کہ انہیں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا دی جائے گی، مزید کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ سے جب سزاؤں کے فیصلے ہوتے ہیں تو ہائی کورٹ سے ریلیف مل جاتا ہے، 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ایک احمقانہ کیس ہے۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ یہ ریفرنس بھی ہائی کورٹ جا کر ختم ہو جائے گا، یہاں سے سزا ہونے پر ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے تو یہ پکا ہے کہ عمران خان 3 سے 4 مہینے مزید قید میں رہیں گے۔

بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ ہمارے کارکنان پر مزید مقدمات سے حکومت کی نیت سمجھ آ رہی ہے، واضح ہو گیا ہے کہ ان کی نیت بالکل نہیں ہے کہ یہ بات چیت کریں ان کی نیت یہی ہے کہ یہ سب کو قید میں رکھیں۔

علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان کا مطالبہ ہے کہ ہمارے ناحق قید میں رکھے گئے کارکنان کو رہا کیا جائے، دوسرا مطالبہ ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن سے تحقیقات کرائی جائیں، ہمیں ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ یہ مطالبات پر کوئی بات بھی کرنا چاہتے ہیں، اس لیے کل سے پاکستان میں ترسیلات زر نہ بھیجنے کی تحریک کا آغاز کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے دو مطالبات پر بات چیت کی گئی تو بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ ترسیلات زر نہ بھیجنے کی کال روک دیں گے۔

قانون کے مطابق آصف زرداری، نواز شریف کیخلاف کیسز کی سماعت پہلے کی جائے، شعیب شاہین

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین کا اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قانون کے مطابق پہلے آنے والے کیسز پر سماعت پہلے کی جائے، صدر آصف زرداری، سابق وزیراعظم نواز شریف اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے خلاف پہلے سے ریفرنسز فائل ہیں۔

شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ قانون کی تبدیلی کے باعث اب یہ ریفرنسز یہاں ایف آئی اے کورٹ میں چلنے چاہئیں، عمران خان نے عدالت کو کہا کہ آپ نے میرے خلاف کیسز پاسٹ ٹریک پر چڑھا دیے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے بلٹ پروف بی ایم ڈبلیو 6 لاکھ روپے میں لی، یہ جرم ساری دنیا کے سامنے ہوا اس کے خلاف ریاست پراسیکیوشن ایف آئی اے اور نیب خاموش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پیغام ہے کہ میرے خلاف صرف سیاسی انتقام جاری ہے، جس کیس میں کوئی نقصان نہیں سوائے اس کے کہ پاکستان کو 190 ملین پاؤنڈ ملے، آپ نے ایک خیراتی معاملے پر بانی پی ٹی آئی کو ملزم بنا دیا۔

شعیب شاہین نے مزید کہا کہ لاہور کا بلاول ہاؤس 13سال قبل 5 ارب روپے میں بنا، اس کے بدلے حکومت سندھ نے آصف علی زرداری کو سندھ میں زمینیں دی جس کا سپریم کورٹ نے نوٹس لیا لیکن آج تک کوئی کیس نہیں، حسن نواز نے 9 ارب کی زمین لندن میں ملک ریاض کو 18 ارب روپے میں بیچی، اس پرکوئی مقدمہ نہیں بنا، نیب ایف آئی اے اور ہمارے ریاستی ادارے خاموش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی گندم اسکینڈل میں ایک ارب ڈالر کا فراڈ ہوا اس کی کوئی رپورٹ آج تک سامنے نہیں آئی۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ جب ریاست اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے دیانت دار لوگوں کے خلاف ایکشن لینے کے لیے ایسے کام کرے گی تو لوگوں کا عدم اعتماد ہوگا اور اس سے سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔

شعیب شاہین نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے جج اعجاز آصف آزاد فیصلے کر رہے تھے انہیں او ایس ڈی بنا دیا گیا، سرگودھا اور میانوالی کے کیسز کے فیصلے کرنے والے جج کو بھی او ایس ڈی بنا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ججز کو نوازا جا رہا ہے جو عمران خان کے اور اپنے ضمیر کے خلاف فیصلے کرتے ہیں۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان نےالٹی میٹم دے دیا ہے کہ اگر کمیٹی بن گئی اور انہوں نے سنجیدہ مذاکرات کیے تو سول نافرمانی کی تحریک کال ٓآف ہو جائے گی، دوسری صورت میں انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ترسیلات زر پاکستان نہ بھیجیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اس لیے ملک سے باہر ہے کہ یہاں سے جو بھی ٹوئٹ کرے گا اسے اٹھا لیا جائے گا، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ملک سے باہر سے ہی ہینڈل ہوگا۔

شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ عمران خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ فواد چوہدری ان کا نام استعمال کر کے یہ کہتے پھر رہے ہیں میں تحریک انصاف کے ساتھ ہوں، ان کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے واضح کردیا ہے کہ جو بھگوڑے جماعت چھوڑ گئے تھے ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔

شعیب شاہین نے مزید کہا اس وقت عمران خان کا نام استعمال کیا جارہا ہے، بانی پی ٹی آئی نے ان سے لا تعلقی کا حکم دیا ہے۔

رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا کہ 26 نومبر کو قتل عام ہوا لیکن ریاست پاکستان آج تک لاپتا افراد پر خاموش ہے، اسنائپرز کے ذریعے معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

پس منظر

یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی تین رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی تھی۔

نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔

قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔

نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔