پاکستان

کراچی: کلفٹن کے کمرشل پلازہ میں آتشزدگی، 50 سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا

کلفٹن واقع کمرشل کثیر المنزلہ عمارت پاک ٹاور میں ’شارٹ سرکٹ‘ کے باعث آگ لگی جس سے کمرہ تباہ ہو گیا، حکام

سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے کلفٹن میں ایک کمرشل پلازہ میں آتشزدگی کے بعد 50 سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔

کراچی پولیس اور ریسکیو سروسز حکام کے مطابق کلفٹن میں ایک کمرشل کثیر المنزلہ عمارت میں آگ لگی، بوٹ بیسن پولیس نے بتایا کہ آگ کلفٹن کے پاک ٹاور میں ’شارٹ سرکٹ‘ کے باعث لگی۔

ریسکیو 1122 سندھ کے عہدیدار حسن خان نے بتایا کہ آگ کمرشل پلازہ کی تیسری منزل پر لگی، اس عمارت میں زیادہ تر دفاتر موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھوئیں کی وجہ سے پھنس جانے والے تقریباً 50-60 لوگوں کو کھڑکیں توڑ کر ریسکیو کیا گیا اور انہیں سیڑھی کی مدد سے پہلی منزل پر لایا گیا۔

حکام کے مطابق 3 فائر ٹینڈرز نے آگ پر قابو پالیا، جس جگہ آگ لگی، وہ کمرہ تباہ ہو گیا۔

حسن خان نے کہا کہ آگ لگنے کی ممکنہ وجہ شارٹ سرکٹ ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ آج کراچی کے علاقے صدر میں ایم اے جناح روڈ پر واقع رمپا پلازا میں آگ بھڑک اٹھی تھی، ایک ماہ کے دوران رمپا پلازا میں آگ لگنے کا یہ دوسرا واقعہ تھا، اس سے قبل 3 دسمبر کو بھی رمپا پلازا میں آگ لگنے کا واقعہ سامنے آیا تھا، تاہم فائر بریگیڈ حکام نے آگ بجھادی تھی۔

کراچی کے علاقے صدر میں ایم اے جناح روڈ پر واقع رمپا پلازا میں آگ بھڑک اٹھی، فائر بریگیڈز کی 2 گاڑیاں آگ بجھانے پہنچ گئیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ایک ماہ کے دوران رمپا پلازا میں آگ لگنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل 3 دسمبر کو بھی رمپا پلازا میں آگ لگنے کا واقعہ سامنے آیا تھا، تاہم فائر بریگیڈ حکام نے آگ بجھادی تھی۔

جمعرات کے روز رمپا پلازا میں لگنے والی آگ کو فائربریگیڈ کی 2 گاڑیوں نے ایک گھنٹے کی کوشش کے بعد بجھا دیا۔

رواں ماہ کی ابتدا میں بھی رِمپا پلازا کی چوتھی منزل پر آگ لگی تھی ، جو بعد ازاں شدت اختیار کرگئی تھی۔

3 دسمبر کو آگ کی اطلاع ملتے ہی فائر اینڈ ریسکیو ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی تھی، محکمہ فائربریگیڈ کے عملے نے 6 فائر ٹینڈرز اور 2 اسنارکل کی مدد سے آگ بجھانے کی کوششیں شروع کیں اور عمارت کی چوتھی منزل پر پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے شیشے توڑ دیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ کراچی میں ہائی رائز عمارتوں اور مارکیٹوں میں آتشزدگی کے واقعات معمول بنتے جارہے ہیں، حکومت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے کسی بھی واقعے کے بعد فائر سیفٹی کے لیے بلند و بانگ دعوے کیے جاتے ہیں، تاہم کچھ وقت گزرنے کے بعد معاملہ پھر سرد خانے کی نذر ہوجاتا ہے اور آتشزدگی کا نیا واقعہ پھر سے عارضی اقدامات کا سبب بنتا ہے۔