پاکستان

استحکام کے دعوؤں کے ساتھ ای سی سی نے 44 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دے دی

حکومتی کارکردگی کی تشہیر کے لیے وزارت اطلاعات و نشریات کو 53 کروڑ 61 لاکھ روپے مختص کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی

حکومت نے چند اعداد و شمار کی بنیاد پر میکرو اکنامک استحکام کے حوالے سے اپنی پالیسیاں موثر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے تقریباً 44 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دے دی، جن میں حکومتی کامیابیوں کی تشہیر کے لیے مختص گرانٹس بھی شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو غیر معمولی طور پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی گفتگو پر مشتمل کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس کا افتتاحی حصہ ٹیلی ویژن چینلز پر براہ راست نشر کیا گیا جس میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، ہائی بیس ایفیکٹ کی وجہ سے مہنگائی میں کمی، سیمنٹ، کھاد، گاڑیوں اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں اضافے اور کاروباری اعتماد میں بہتری کے بارے میں بتایا گیا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ترسیلات زر میں 35 فیصد، ٹیکنالوجی کی برآمدات میں 33 فیصد اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 31 فیصد اضافے کے باعث روایتی برآمدات سے کچھ لیے بغیر پہلے 5 ماہ میں 10 سال میں بلند ترین 94 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 900 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد شرح سود 13 فیصد پر آنے سے کاروباری اعتماد میں بہتری آرہی ہے اور مضبوط کارپوریشنز اب کائبور ریٹ سے کم فنانسنگ حاصل کر رہی ہیں جس سے ان کے قرضوں کی ادائیگی کی لاگت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 2.6 ماہ کی درآمدات کے قابل ہوگئے ہیں جو تقریباً 16 ماہ قبل صرف 14 دن کی درآمدات کے لیے کافی تھے جبکہ امکان ہے کہ مالی سال 2025 کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر 12 ہفتوں سے زائد کی ضروریات پوری کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ریٹنگ ایجنسیوں کے لیے یہ اشاریے پاکستان کے لیے سنگل بی ریٹنگ کے حصول کے حوالے سے اہم ہیں ، دوسری جانب انہوں نے کہا کہ نومبر میں کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق افراط زر کی شرح ساڑھے 6 سال کی کم ترین سطح 4.9 فیصد پر رہی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ افراط زر میں کمی سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پولٹری، دال ماش اور دال چنا کی قیمتیں ایک ماہ قبل بڑھ رہی تھیں جب کہ ان اجناس، نقل و حمل اور پٹرولیم کی عالمی قیمتوں میں کمی ہو رہی تھی جس کا مطلب ہے کہ من مانی جاری ہے اور مڈل مین ناجائز منافع لے رہے ہیں، ان اشیا کی قیمتوں میں چند ہفتوں میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نجی سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کاروباری اعتماد واپس آرہا ہے اور اس کے اثرات حقیقی معیشت پر ظاہر ہو رہے ہیں جیسا کہ سیمنٹ کے حجم میں 5 فیصد اضافہ، کھاد کی خریداری میں 6 فیصد اضافہ اور گاڑیوں کی فروخت میں 58 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

تشہیری فنڈنگ

ای سی سی نے ان علامات کی تشہیر کے لیے وزارت اطلاعات و نشریات کے لیے 53 کروڑ 61 لاکھ روپے مختص کرنے کی منظوری دی ہے۔ یہ تقریباً 43.8 ارب روپے مالیت کی 10 ضمنی گرانٹس میں سے ایک ہے، اس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے درآمد شدہ یوریا کے لیے سبسڈی کی مد میں پچاس پچاس فیصد لاگت کا اشتراک بھی شامل تھا۔

کاشتکاروں کو یوریا کی بروقت دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے درآمدی یوریا سبسڈی سے متعلق بقایا جات کے فوری ازالے کے لیے وزارت تجارت کو 10 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔ ای سی سی نے صوبوں کو بھی ہدایت کی کہ وہ سبسڈی کی ادائیگیوں میں اپنا حصہ پورا کریں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو 1.884 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دی تاکہ جاری منصوبوں کی مالی ضروریات کو پورا کرنے اور ضروری اخراجات کو پورا کیا جاسکے۔

اجلاس میں اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے لیے 52 کروڑ 30 لاکھ 78 ہزار روپے کی گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی۔

معدنیات کی برآمد کے امکانات

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں سیا دک کاپر پراجیکٹ کے قیام اور خطے میں معدنیات کے شعبے کی ترقی اور برآمدی صلاحیت کو آسان بنانے کے لیے پرائیویٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون (سینڈک ای پی زیڈ) کے اعلان کی منظوری دی۔

کمیٹی نے نیشنل ڈیٹا رجسٹریشن اتھارٹی کے ذریعے ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ پراجیکٹ (ڈی آئی پی) کے لیے 2.023 ارب روپے (7.276 ملین ڈالر) کی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دی، اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے وزارت قانون سے 2 کروڑ 10 لاکھ روپے کے اجرا کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں کورونا وائرس کے پیش نظر وزیراعظم کے مالی پیکیج برائے زراعت کے تحت زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کے بقایا دعوؤں کی ادائیگی کے لیے ایک ارب 86 لاکھ ارب روپے کی منظوری دی گئی جبکہ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پی آر اے ایل) کی تنظیم نو کے لیے 3.7 ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی اعانت سے واٹر انفرااسٹرکچر منصوبے کے لیے 10 کروڑ 55 لاکھ ڈالر اور ورلڈ بینک کی جانب سے فنڈ کیے جانے والے فلڈ امپیکٹ انفراسٹرکچر منصوبے کے لیے 13 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے قرض ے کی منظوری دی۔

ای سی سی نے ایشین ترقیاتی بینک کے فنڈ سے واٹر انفرااسٹرکچر منصوبے کے لیے 10 کروڑ 55 لاکھ ڈالر کے قرض کے لیے 10 ارب روپے کے کور کی منظوری دی اور عالمی بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے فلڈ امپیکٹ انفرااسٹرکچر منصوبے کے لیے 13 کروڑ 70 ڈالر کی منظوری دی۔

کمیٹی نے وزیراعظم کی یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون اسکیم (پی ایم وائی بی اے ایل ایس) کے کابینہ سے منظور شدہ پورٹ فولیو میں ٹیئر 4 کو شامل کرنے کی بھی منظوری دی، ٹیئر 4 کے تحت تمام قرضے صرف ٹرم لون ہوں گے، جس میں تقسیم شدہ پورٹ فولیو پر پہلے نقصان کی بنیاد پر اینڈ یوزر ریٹ صفر فیصد ہوگا، اس اسکیم کے لیے رواں مالی سال کے لیے 8.6 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

پنشن فنڈ کے قیام کی منظوری

کابینہ نے پاکستان سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے زیر انتظام نان بینکنگ فنانس کمپنی (این بی ایف سی) کے ذریعے پنشن فنڈ کے قیام کی بھی منظوری دی، این بی ایف سی کے لیے سیڈ منی کے طور پر 3 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی جبکہ انضمامی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے 10 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی ۔

اجلاس میں پاور جنریشن پالیسی 2015 کے تحت 7.07 میگاواٹ کے ریلائی ٹو پن بجلی منصوبے کے لیے طویل عرصے سے تاخیر کا شکار سیکیورٹی پیکیج دستاویزات کی بھی منظوری دی گئی اور منصوبے کے لیے حکومتی ضمانت اور آزاد کشمیر کے ساتھ اس پر عمل درآمد کے معاہدے اور پانی کے استعمال کے معاہدے کی بھی منظوری دی گئی۔

پی پی آئی بی، سی پی پی اے-جی اور جی او اے جے اینڈ کے بورڈز کو نیپرا کے ٹیرف کے تعین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی پیکیج دستاویزات کے مسودے میں منصوبے سے متعلق ضروری ترامیم کرنے کا اختیار دیا گیا اور اس کو مالی طور پر بروقت بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اجلاس میں زرعی شعبے میں توانائی کی استعداد کار میں بہتری کے لیے وزیراعظم کے قومی پروگرام برائے زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن سے 14 ارب روپے کی گرانٹ پاور ڈویژن کو منتقل کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔