ایک سال میں 28 ہزار پاکستانیوں نے یورپ میں ’پناہ‘ کی درخواستیں دیں، رپورٹ
یورپی یونین کے ادارہ برائے پناہ گزین (ای یو اے اے) نے کہا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اکتوبر 2024 کے دوران 28 ہزار پاکستانیوں نے یورپی یونین پلس ممالک میں پناہ کے لیے درخواستیں دیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستانیوں کی جانب سے 3400 کے قریب یورپ میں پناہ کی درخواستیں موصول ہوئیں تاہم رواں سال اسی مہینے میں اس اعداد وشمار میں کمی ریکارد کی گئی، اکتوبر 2024 یہ تعداد 1900 ہے۔
پاکستانیوں کی جانب سے پناہ کی سب سے زیادہ درخواستیں وصول کرنے والا ملک اٹلی تھا، جس بعد فرانس، یونان اور جرمنی میں بڑی تعداد میں پاکستانیوں نے درخواستیں دیں۔
’کنٹری فوکس آن پاکستان رپورٹ‘ کے مطابق یورپی یونین پلس ممالک نے پاکستانی درخواستوں پر 20 ہزار فیصلے جاری کیے جن میں سے صرف 12 فیصد درخواست دہندگان کو پناہ گزین کا درجہ یا ذیلی تحفظ دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اس سال اکتوبر کے آخر تک پناہ کی درخواستوں سے متعلق تقریبا 34 ہزار فیصلے زیر التوا تھے۔
رپورٹ میں پاکستان کے سیاسی اور سیکیورٹی پہلو، ملکی حالت میں ملوث اسٹیک ہولڈرز اور عدلیہ کا کردار کے علاوہ ملک میں ایک مخصوص گروپ کے ساتھ رواں رکھے جانے والے سلوک کے بارے میں بتایا گیا۔
رپورٹ میں پاکستان میں سیاسی اور سلامتی پہلو کے علاوہ مختلف گروہوں اور افغان مہاجرین کی صورتحال کا جائزہ پیش کیا گیا۔
ایک اندازے کے مطابق 24 لاکھ لوگ جبری مشقت یا جبری شادی کا سامنا کر رہے ہیں جب کہ خطے میں غلامی کے لیے پاکستان کا شمار سب سے کمزور ممالک میں ہوتا ہے۔
پاکستان انسانی اعضا کی تجارت سمیت اسمگلنگ کے ایک بڑے راستے پر واقع ہے، انسانوں کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے قوانین موجود ہونے کے باوجود ملک کی کمزور جمہوریت اور احتسابی نظام نہ ہونے کے باعث یہ قوانین موثر نہیں ہیں۔
2023 تک پاکستان انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے معیارات پر مکمل طور پر پورا نہیں اترا، حالانکہ حکومت نے اس مقصد کے لیے نمایاں کوششیں کی ہیں۔
تاہم، بدعنوانی اور اسمگلنگ کے جرائم میں ریاستی حکام کی ملی بھگت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں کو متاثر کیا ہے۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل وفاقی وزارت داخلہ نے ملکی سلامتی اور سیکیورٹی کے تناظر بیرون ملک پناہ لینے والے پاکستانیوں کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔