شام میں اقوام متحدہ کے نمائندے کا اقتدار منتقلی کے بعد ’آزادانہ، منصفانہ انتخابات‘ کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے شام میں نمائندہ خصوصی گیئر پیڈرسن نے ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کیا اور رواں ماہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد جنگ زدہ ملک کے لیے انسانی امداد کی اپیل کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی خبر کے مطابق دمشق میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت امید ہے کہ اب ہم نئے شام کا آغاز دیکھ سکیں گے جہاں کردوں کے زیر قبضہ شمال مشرق میں سیاسی حل بھی شامل ہوگا۔
اقوام متحدہ کے نمائندے نے ایک نئے شام کی ضرورت پر زور دیا جو سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق نیا آئین اپنائے گا جب کہ ہم عبوری دور کے بعد آزادانہ اور منصفانہ انتخابات دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت ہے لیکن ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ شام کی تعمیر نو ہو اور ہم معاشی بحالی دیکھ سکیں۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ سب سے بڑا چیلنج شمال مشرق کی صورتحال ہے جہاں ایک طرف امریکی حمایت یافتہ کردوں کی زیرقیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) اور ترکی کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کے درمیان شدید کشیدگی کے خدشات موجود ہیں۔.
ان کا کہنا تھاکہ میں بہت خوش ہوں کہ جنگ بندی کی تجدید ہو گئی اور ایسا لگتا ہے کہ یہ برقرار رہے گی اور امید ہے کہ ہم اس مسئلے کا سیاسی حل دیکھیں گے۔
یاد رہے کہ 8 دسمبر کو شام کے دارالحکومت دمشق میں باغیوں کے قبضے کے نتیجے میں معزول صدر بشارالاسد کے طویل مدتی اقتدار کا خاتمہ ہوگیا تھا اور وہ روس فرار ہوگئے تھے۔